3 نومبر (پیپلز ڈیلی آن لائن) پاکستانی بحریہ کے چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے گلوبل ٹائمز کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا ہے کہ چین-پاکستان تعاون منصوبے کے تحت ہینگور کلاس آبدوزوں کی پہلی کھیپ ، 2026 سے پاکستان کے بحری بیڑے میں عملی خدمات سرانجام دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہینگور کلاس آبدوز پروگرام میں کامیاب پیش رفت جاری ہے اور اس سال چین میں کی جانے والی دوسری اور تیسری آبدوزوں کی کامیاب لانچنگ دونوں ممالک کے درمیان بحری تعاون کا ایک اہم سنگ میل ہے۔
پاکستان نے 2015 میں ہینگور کلاس آبدوزیں خریدنے کے لیے چین کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق پاکستان 2022 سے 2028 کے درمیان آٹھ جدید آبدوزیں حاصل کرے گا ۔ان میں سے پہلی چار آبدوزیں چین میں تیار کی جائیں گی اور باقی پاکستان میں تیار کی جائیں گی، تاکہ پاکستان کی تکنیکی صلاحیتوں میں بہتری لائی جا سکے۔
ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا تھا کہ چین-پاکستان تعاون کا یہ منصوبہ نہ صرف پاکستانی بحریہ کی "سب میرین فورس " کی ترقی کے لیے اہم ہے بلکہ یہ کراچی شپ یارڈ اور انجینئرنگ ورکس میں ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مہارت کی ترقی کے ذریعے خود انحصاری میں بھی مددگار ثابت ہوگا نیز یہ چین اور پاکستان کے درمیان پیشہ ورانہ مہارت اور بحری ساز و سامان کے قریبی تعاون کی عکاسی کرتا ہے۔
آبدوز منصوبے کے علاوہ، ٹائپ A 054 P/ فریگیٹس چین-پاکستان بحری ساز و سامان کے تعاون میں ایک اور بڑی کامیابی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ متعدد امور سرانجام دینے والے یہ تیز رفتار بحری جہاز پہلے ہی پاکستان نیوی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ چینی ساختہ فریگیٹس نے پاکستان نیوی کی "ملٹی مشن" صلاحیتوں ،خاص طور پر فضائی دفاع، آبدوز شکن جنگ اور سمندری نگرانی کو بہت مضبوط کیا ہے۔
نوید اشرف نے نشاندہی کی کہ یہ پلیٹ فارم شمالی بحیرہ عرب اور بحرِ ہند کے وسیع علاقے میں سمندری تحفظ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، جو عالمی معیشت کے لیے بہت اہم ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ چین-پاکستان اکنامک کوریڈور سے منسلک اہم بحری کمیونیکیشن لائنز کی حفاظت کرتے ہوئے پاکستانی بحریہ تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے فائدہ مند ہیں۔
حالیہ برسوں میں، چینی اور پاکستانی بحریہ نے تبادلے اور تعاون کو برقرار رکھتے ہوئے چین اور پاکستان نیز بحر ہند کے بین الاقوامی پانیوں میں کئی مشترکہ مشقیں اور تربیتی سرگرمیاں انجام دی ہیں۔ خاص طور پر، "سمندری محافظ " مشقوں کا سلسلہ چین- پاک مشترکہ بحری مشقوں کا اہم برینڈ بن چکا ہے اور یہ دونوں ممالک کے بحری تعاون میں گہرائی اور پختگی کی نمائندگی کرتا ہے۔ نوید اشرف کا کہنا تھا کہ یہ مشقیں ہمیں مختلف جنگی شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے میں مدد دیتی ہیں، جن میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی، بحری قزاقی اور میری ٹائم سکیورٹی آپریشنز شامل ہیں۔یہ سرگرمیاں اس خطے میں دونوں ممالک کے امن، استحکام اور نیویگیشن کی آزادی کو فروغ دینے کے مشترکہ عزم کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔
چین-پاکستان بحری تعاون کے مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے پاکستانی بحریہ کے سربراہ کاکہنا تھا کہ چین کے ساتھ شراکت داری گہری دوستی، باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ سٹریٹجک مفادات پر مبنی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آنے والے دہائی میں یہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور صرف جہاز سازی اور تربیت تک ہی محدود نہیں رہیں گے بلکہ باہمی تعاون، تحقیق، ٹیکنالوجی کی شراکت اور صنعتی تعاون بھی بڑھے گا ۔
پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (PIMEC) کا دوسرا ایڈیشن 3 سے 6 نومبر تک کراچی میں منعقد ہو رہا ہے ۔ اس ایونٹ کا مقصد پاکستان کے بحری شعبے کی ترقی کو ایک نئی رفتار دینا اور "بلو اکانومی" کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم تشکیل دینے کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اور بزنس ٹو بزنس تعلقات کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔
ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا ہے کہ PIMEC ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو ملک کے سٹریٹجک بحری اثاثوں، بشمول گوادر بندرگاہ اور سی پیک کے ذریعے ملنے والے مواقع کو اجاگر کرتا ہے اور بنیادی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو فروغ دیتا ہے تاکہ تجارت اور اقتصادی ترقی کے سلسلے میں معاونت فراہم کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی بحریہ کا ہدف ہے کہ بلیو اکانومی اور تکنیکی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ نت نئے بحری چیلنجز اور خطرات کا مقابلہ کرنے کے یے بین الاقوامی تعاون میں اضافہ کیا جائے۔



