آج سے پچاس برس قبل، شی جن پھنگ ان لاکھوں تعلیم یافتہ نوجوانوں میں شامل تھے جو کام کرنے کے لیے شہروں سے دیہات میں بھیجے گئے تھے۔ اس وقت ان کی عمر 16 سال بھی نہیں تھی۔ لوئس سطحِ مرتفع کے ایک پسماندہ گاوں لیانگ جیا حہ میں انہوں نے دیہی زندگی کی سختیوں کو جھیلا اور خواتین پر عائد ذمہ داریوں کےبھاری بوجھ کا براہ راست مشاہدہ کیا جس نے ان پر گہرے اثرات مرتب کیے۔
ایک مرتبہ اپنےمقامی دیہاتی دوست سے بات کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ "عورت کی زندگی ہمیشہ اتنی مشکل کیوں ہوتی ہے؟" یہ جملہ صرف افسوس کا اظہار نہیں تھا ، درحقیقت وہ اس کم عمری میں بھی لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے بارے میں فکر مند رہتے تھے۔
شی جن پھنگ سات برس تک لانگ جیا حہ میں رہے ،اس دوران انہوں نے سی پی سی میں شمولیت اختیار کی اور بعد میں گاوں کے پارٹی چیف کی ذمہ داریاں بھی ادا کیں۔ اس دور میں کھیتی باڑی کا کام انتہائی مشقت طلب تھا اور کسانوں کے کپڑے بہت جلد گھِس جاتے اور پھٹنے لگتے تھے۔ کھیتوں میں طویل دن کی جان توڑ مشقت کے بعد ، رات کے وقت جب سب آرام کرتے تھے تو گاوں کی عورتیں، کیروسین لیمپ کی مدھم سی روشنی میں گھر والوں کے کپڑوں کی سلائی اور مرمت کے لیے دیر تک جاگتی تھیں۔ دیہی خواتین کے اس بوجھ کو کم کرنے کے لیے شی جن پھنگ نے گاوں والوں کے ساتھ مل کر ایک سلائی کوآپریٹو قائم کیا۔
وو ، جو اس وقت ان کے ساتھ کام کر رہے تھے، اس وقت کو یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ اس کوآپریٹو میں ہنر مند خواتین کو سلائی کے لیے بھرتی کیا گیا اور گاؤں والے اپنی آمدنی کا ایک حصہ، اپنے "ورک پوائنٹس" ان خدمات کی ادائیگی کے لیے ادا کرتے تھے۔اس کے باعث وہ مقامی خواتین جو سلائی میں ماہر تھیں،ان کی آمدن کا سلسلہ شروع ہوا ، جبکہ باقی خواتین کی توجہ ان اضافی کاموں کی فکر کرنے کی بجائے کھیتوں میں پیداوار کے کاموں پر مرکوز ہو گئی ۔
شی جن پھنگ ہمیشہ سے اس نظریے پر یقین رکھتے ہیں کہ خواتین، سوئی کے ناکے جتنی تنگ جگہ تک محدود نہیں رہنی چاہئیں ، بلکہ انہیں باہر کی دنیا کے وسیع افق دریافت کرنے چاہئیں۔
مارچ 1990 میں جب شی جن پھنگ ، صوبہ فوجیان کے نینگ دےپریفیکچر کے پارٹی سربراہ تھے، تو انہوں نے اس وقت کےکچھ لوگوں کے خواتین کے حوالے سے امتیازی نظریات کی تردید کرنے اور سماجی ترقی میں مقامی خواتین کے اہم کردار کو اجاگر کرنے کے لیے مقامی اخبار میں ایک مضمون تحریر کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ، "یہ کہا جاتا تھا کہ دیہی خواتین کی زندگی صرف چولہے کے گرد کام کرنے کے لیے ہے نہ کہ کسی مرکزی سٹیج پر یا عوامی میدان کے لیے۔ تاہم، بے شمار ناقابل تردید حقائق نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ سوشلسٹ انقلاب اور تعمیر کے دور میں، مشرقی فوجیان (نینگ دے) کی بے شمار خواتین نے باورچی خانے کو چھوڑا ، گھروں سے باہر نکلیں ، معاشرے کا حصہ بنیں، مختلف قسم کے کاموں میں مشغول ہوئیں اور سیاسی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا۔تاریخ اور حقائق بتاتے ہیں کہ خواتین، جو آبادی کے نصف سے بھی زیادہ ہیں، معاشرتی ترقی کی ایک بڑی قوت ہیں۔ ہماری ہر کامیابی میں خواتین کی محنت شامل ہے۔"
شی جن پھنگ ایک انقلابی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے ان کے والد شی جونگ شن اور والدہ ،چی شن دونوں چھوٹی عمر سے ہی انقلاب میں شریک رہے تھے اور اپنے کام کے ساتھ انتہائی مخلص تھے۔
1950 کی دہائی میں جب چی شن اپنے کام کے سلسلے میں گھر سے دور ہوتی تھیں اور صرف ایک مرتبہ ہفتے کے آخر میں بس کے ذریعے گھر آسکتی تھیں تب ، شی جن پھنگ کے والد ، جو اس وقت پارٹی اور حکومت کے ایک سینیئر عہدے دار تھے ، انہوں نے بچوں کی ذمہ داری کا ایک بڑا حصہ اپنے ذمے لیا جس میں ان کو نہلانے دھلانے سے لے کر کپڑے دھونے تک کے تمام کام وہ خود کرتے تھے تاکہ گھریلو ذمہ داریوں کے باعث ان کی اہلیہ کا کام متاثر نہ ہو۔ شی جن پھنگ کی والدہ کہتی ہیں کہ ان کے شوہر نے کبھی بھی ان سے تقاضا نہیں کیا کہ وہ اپنی ذات سے متعلق خوابوں کو قربان کر کے مکمل طور پر گھریلو امور کی انجام دہی پر توجہ مرکوز کریں۔ اپنے والد ہی کی طرح شی جن پھنگ بھی ایک تعاون کرنے والے شوہر ثابت ہوئے۔
شی جن پھنگ کی اہلیہ پھنگ لی یوان، چین میں ایک معروف گلوکارہ رہیں۔پرفارمنسز کے لیے وہ اکثر سفر میں رہتیں اور مصروف اوقاتِ کار کے باعث انہیں گھر پر رہنے کا وقت کم ملتا تھا۔
فوجیان کی مقامی ویمن فیڈریشن کی سابقہ عہدیدار لِن وین شیو، اس وقت سے شی جن پھنگ کے گھرانے کو جانتی ہیں جب وہ اس صوبے میں کام کر رہے تھے۔ وہ اس دور کو یاد کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ ایک مرتبہ پھنگ لی یوان نے انہیں بتایا کہ انہوں نے گھر پر زیادہ وقت گزار نےاور اپنی بیٹی کی دیکھ بھال کے لیے اپنے کیریئر کو چھوڑنے کا سوچا تھا لیکن شی جن پھنگ نے انہیں کہا کہ میں اتنا خود غرض نہیں ہوسکتا ،آپ اپنے کیریئر پر توجہ دیجیے اور ایسا کوئی ارادہ مت باندھیں۔
پھنگ لی یوان ، ہر سال جشن بہار کے خصوصی سپرنگ گالا میں فن کا مظاہرہ کرتی تھیں جو کہ چینی سالِ نو کی شام کو بیجنگ میں منعقد ہوتا ہے اور ملک بھر میں براہ راست نشر کیا جاتا ہے ، اس وقت شی جن پھنگ بیجنگ سے باہر اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہوتے تھے۔ جب انہیں اپنے خاندان کے ساتھ یہ جشن منانے کا وقت ملتا تو وہ گھر پر سپرنگ گالا دیکھتے ہوئے ڈمپلنگ بناتے اور پھنگ لی یوان کے گھر آنے کا انتظار کرتے اور جب وہ واپس آتیں تو سب مل کر ڈمپلنگز کے ساتھ روایتی انداز میں مل کر اس تہوار کا خصوصی کھانا کھاتے ۔
اپنی تمام سیاسی زندگی میں، مقامی اور مرکزی دونوں سطحوں پر، شی جن پھنگ نے خواتین کی ترقی پر خاص توجہ دی ہے اور چین کے اعلیٰ رہنما کے طور پر بھی وہ اس پر قائم ہیں۔2012 میں سی پی سی کی 18 ویں قومی کانگریس کا انعقاد ہوا تو شی جن پھنگ نے اس حوالے سے مختلف امور سے متعلق متعدد اہم تقاریر کیں اور ہدایات و تجاویز دیں۔انہوں نے رکاوٹیں دور کرتے ہوئے خواتین کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے ، ان کی ہمہ جہت ترقی کے لیے قوانین و ضوابط کے مطابق حالات فراہم کرنے اور ایک ایسے مثبت معاشرتی تمدن کے فروغ پر زور دیا جس میں خواتین کو بھرپورعزت دی جائے۔
شی جن پھنگ کی قیادت میں چین نے خواتین کی ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہے، اور اس مقصد سے ان کی وابستگی قومی سرحدوں سے آگے بڑھ چکی ہے۔
ستمبر 2015 میں اقوام متحدہ میں ، صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق گلوبل لیڈرز میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ، چین کے تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سماجی و اقتصادی شعبے میں خواتین کی شرکت جتنی زیادہ ہوگی ، وہ ان کی حیثیت کو بلند کرنے میں اتنی ہی مددگار ہوگی جس سے مثبت معاشی ترقی میں اضافہ ہوتا ہے اور معیشت بھی متحرک رہتی ہے ۔اس موقعے پر انہوں نے خواتین کے خوابوں اور خواہشات کی تکمیل میں مدد دینے کے لیے مزید کوششیں کرنے کا بھی عہد کیا۔
پانچ سال بعد، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں چوتھی عالمی کانفرنس برائے خواتین کی 25 ویں سالگرہ کے موقعے پر، شی جن پھنگ نے خواتین کا مکمل ساتھ دینےاور انہیں اپنی زندگی بھرپور طریقے سے گزارنے میں مدد دینے کی کوششوں پر زور دیا۔ویڈیو لنک کے ذریعے کی جانے والی تقریر میں، شی جن پھنگ نے صنفی مساوات کو فروغ دینے اور خواتین کی ترقی کے عالمی مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے تیز تر مشترکہ کوششوں کی اپیل کی۔
اگلے ہفتے ، بیجنگ میں 1995 میں منعقدہ چوتھی عالمی خواتین برائے کانفرنس کی 30 ویں سالگرہ ہے اور اس موقعے پر شی جن پھنگ ،خواتین کے حوالے سے گلوبل لیڈرز میٹنگ سے خطاب کریں گے ۔توقع ہے کہ آنے والا اجلاس خواتین کی ترقی کی تاریخ میں ایک اور سنگ میل ثابت ہوگا۔