13جون 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) چین کے شمال مغربی علاقے ننگشیا ہوئی خود اختیار علاقے میں کوہ ہیلان کے مشرقی دامن میں واقع چاتیویوآن شی تجدید شدہ کمپلیکس کے ایسے کلسٹر شامل ہے جو سبزہ زار سے گھرا ہوا ہے۔ چند دہائیاں پہلے، اس علاقے نے کان کنی کے نتیجے میں ہونے والی زمین کی بدحالی کو جھیلا ہے ۔
ہیلان کا پہاڑ چین کے نیم سوختہ کوئلے کی پیداوار کے اہم مراکز میں سے ایک تھا۔ اب ایک خوبصورت سیاحتی مقام بن چکا ہے۔ 54 سالہ لی جو ماضی میں کان کن تھے اور پتھر توڑنے نیز ریت ، بجری لے جانے کا کام کرتے تھے ، وہ اس علاقے میں آنے والی اس سرسبز اور خوشگوار تبدیلی کے ہر مرحلے کے عینی شاہد ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ماضی میں، تیز ہواوں سے نوکیلی ریت چہرے پر پڑتی تھی اور یہ بہت تکلیف دہ ہوتا تھا۔ تاہم کئی سالوں کی شجرکاری کے بعد، آج یہ جگہ ایک مقبول سیاحتی مقام بن گئی ہے، اور یہاں ان کی وائنری کا کاروبار پھل پھول رہا ہے۔"
یہ سرسبز تبدیلی چاتیویوآن شی تک ہی محدود نہیں ہے۔ ہیلان پہاڑ کے دامن میں کان کنی کا ایک اور علاقہ شیتانجنگ ، فلمز کی عکس بندی کے لیے پسندیدہ انتخاب بن چکا ہے ۔ صنعتی ورثے کے مقام کی حیثیت سے، 1960 سے 1990 کی دہائی کے دوران تعمیر کردہ بلند چمنیاں، کولنگ ٹاورز، اور دیگر تعمیری ڈھانچے، بشمول ہسپتال، ڈیپارٹمنٹ اسٹورز اور ایک ریلوے اسٹیشن، اس طور محفوظ کیے گئے ہیں کہ اس علاقے کی تاریخ محفوظ ہوجائے ۔ کان کنی کے عروج پر، شیتانجنگ میں کان کنی کی صنعت نے 30,000 سے زائد کان کنوں اور ان کے خاندانوں کی کفالت کی ہے۔ کوئلے کے وسائل کی کمی کے بعد، اس علاقے سے آبادی کا بڑا انخلا ہوا اور معاشی زوال دیکھنے میں آیا۔ تاہم 2017 میں جب ننگشیا کی علاقائی حکومت نے ہیلان ماؤنٹین ایکولوجیکل پروٹیکشن مہم کا آغاز کیا تو ایک انقلابی تبدیلی دیکھنے میں آئی ۔ نیچر ریزروز میں کوئلے کی تمام کانیں، واشنگ پلانٹس، اور صنعتی سہولیات ہمیشہ کے لیے بند کر دی گئیں اور پھر ماحولیاتی بحالی کا ایک منظم منصوبہ شروع ہوا۔
شیتانجنگ نے جو نئی راہ اختیار کی وہ ثقافتی سیاحت سے آراستہ ہے، جو بہتر ماحولیاتی صورت حال کو اس علاقے کے ماضی کے منفرد صنعتی آثار سے ہم آہنگ کر دیتی ہے۔ نتیجتاً، اس کا کھردرا ماحول فلم والوں کے لیے بے حد پر کشش بن گیا ہے، جو سنسنی خیز ، عسکری ، اور سائنسی تخیل کی حامل تخلیقات کے لیے پس منظر کے طور پر کام آتا ہے۔2021 سے، یہاں 30 سے زیادہ فلمز کی عکس بندی کی گئی ہے، اور اس سال مزید پانچ فلمز اور پانچ مختصر ڈرامے متوقع ہیں۔ مقامی حکومت خالی عمارات کو ہاسٹل، کچن، اور پروپ ویئر ہاوسز میں تبدیل کر رہی ہے ۔ منفرد سیاحتی ماحول اور دن بہ دن بڑھتی مقبولیت کے باعث 2024 میں شیتانجنگ نے 184,000 سیاحوں کی میزبانی کی ۔
ہیلاں پہاڑ کے دامن میں پھیلی یہ کہانیاں ایک قومی رجحان کی عکاسی کرتی ہیں۔ جیسے جیسے چین اعلیٰ معیار کی ترقی کی طرف آگے ہی آگے بڑھ رہا ہے، ویران ہونے والے کان کنی کے علاقے ماحولیاتی طور پر متحرک صنعتی تبدیلیوں کی قیادت کر رہے ہیں۔
اندرون منگولیا خود اختیار علاقے کے شہر اوردوس میں لیلیان کول انڈسٹری کی کوئلے کی متروکہ کان جو کبھی گرد و غبار سے بھری ہوئی تھی، اب کاشت کے لیے دوبارہ کار آمد کیے جانے کے بعد سیب اور انگور پیدا کر رہی ہے۔
چین کے مشرقی صوبے شاندونگ کے شہر ویہائی میں، کان کنی کی ایک گھاٹی جو بے کار پڑی تھی اب ایک ثقافتی وادی کے روپ میں دوبارہ جنم لے چکی ہے، اس کی چٹانوں پر خطاطی کے کئی نسلوں کے ماہرین کے شاہکار کندہ ہیں۔
شمال مشرقی چین کے صوبہ لیاؤنینگ کے شہر فو شن میں، نوجوان جوق در جوق کان کنی کے اس کٹے پھٹے علاقے میں آتے ہیں جو اب چیلنجنگ آف روڈ ریسنگ ٹریک کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہےاور یہاں موسیقی کے میلے بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔
چین کی وزارت قدرتی وسائل کی کے مطابق 2024 کےآخر تک، چین نے 333,300 ہیکٹر سے زیادہ متروک کانوں کی بحالی کی ہے، جن میں سے 26,200 ہیکٹر کی بحالی 2024میں کی گئی ۔ ماحولیاتی بحالی، صنعتی ترقی، اور ثقافتی-سیاحتی انضمام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، بے جان صنعتی زمینیں دوبارہ زندہ ہوتی ہیں۔ سبز ترقی نہ صرف ماحول کو بہتر بناتی ہے بلکہ ترقی کےنئے محرکات بھی پیدا کرتی ہے اور یہ عالمی سطح پر وسائل سے محروم علاقوں کے لیے ایک پائیدار چینی ماڈل فراہم کرتی ہے۔