12جون 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) ایک وقت میں بھاری صنعتوں اور مصنوعات کی تیاری کا مرکز مانے جانے والے چین کے شمال مشرقی صوبے ، " زنگ آلود خطے"متصور کر لیے گئے تھے۔ تاہم اب ، زیادہ سے زیادہ مقامی کاروباری ادارے خود کو اور مقامی معیشت کو بحال کرنے کے لیے اختراعی خیالات کو عملی طور پر اپنا رہے ہیں۔
آئس کریمز میں ثقافتی امتزاج
شمال مشرقی چین کے صوبہ لیاؤننگ کے دارالحکومت شین یانگ میں آئس کریم بنانے والی کمپنی Deshiاسی رجحان کی ایک مثال ہے۔یہ کمپنی مقامی ثقافتی آثار کی شبیہہ کو آئس کریم کی صورت میں مارکیٹ میں لائی اور اس منفرد انداز نے جلد ہی بے حد مقبولیت حاصل کرلی ہے۔صدیوں پرانے شاہی محلات، کردار اور نقوش سب ہی آئس کریم کے ڈیزائن میں استعمال ہورہے ہیں ۔ شہر میں جا بجا ایسے بہت سے لوگ نظر آتے ہیں جو ، تاریخی مقامات اور ثقافتی آثار کی اشکال والی ان ،میٹھی ، ٹھنڈی آئس کریمز سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
کمپنی نے ملک کی ثقافتی صنعتوں کے فروغ کے رحجان کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ثقافتی عناصر کو اپنی آئس کریمز کی تیاری میں استعمال کیا اور ایک عام سی آئس کریم کو خاص بنا دیا جس سے اس کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ 2021 میں محل کی تھیم والی آئس کریم بارز مارکیٹ میں آنے کے بعد سے ، Deshi کی آن لائن فروخت تقریباً دوگنا ہو گئی ہے۔
کمپنی کے چیئرمین وانگ ڈی گانگ کے مطابق کمپنی نے آئس کریم ڈیزائنز میں حسب منشا مشہور جامعات کی عمارات اور بڑی ٹیک کمپنیز کے آئیکونز بھی بنانے شروع کر دیے ہیں۔وانگ کا کہنا ہے کہ کمپنی نے مزید پیٹنٹس اور ٹریڈ مارکس حاصل کرکے املاک دانش کے تحفظ کو مزید بہتر بنایا ہے۔
GI سیاحت
شین یانگ کی قومی سطح کی جغرافیائی علامت ، "چنگ شوئی چاول" کی مارکیٹنگ کے لیے مقامی لوگوں نے "چاول کا شہر" تیار کیا ہے، جو چاول کی کاشت، ماحولیاتی سیاحت اور تفریح کا ایک مربوط کمپلیکس ہے۔ یہاں پر سیاح چاول کے کھیتوں کے خوبصورت مناظر سے محظوظ ہونے کے ساتھ ساتھ ، عملی زراعت کا تجربہ کر سکتے ہیں اور چاول سے بنی منفرد آئس کریمز اور مشروبات کا لطف بھی اٹھا سکتے ہیں۔
جغرافیائی علامت ّ ، یعنی "جی آئی ٗ " املاک دانش کی ایک قسم ہے جو مصنوعات کی مخصوص اصل اور اس مقام سے منسلک خصوصیات یا شہرت کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ معیار کا ایک نشان ہے، جو مصنوعات کو اس کے حریفوں سے ممتاز کرتا ہے۔ چین نے 2024 کے آخر تک کل 2,544 جی آئی مصنوعات کی منظوری دی تھی، جن کی براہ راست پیداوار کی قیمت 960 ارب یوان (تقریباً 134 ارب امریکی ڈالر) سے تجاوز کر گئی تھی۔
چاول کے شہر کے سربراہ ژاؤ ایجن بتاتے ہیں کہ 2014 میں اس کا آغاز ہوا جس کے بعد سے، 220,000 سیاح اس شہر میں آئے ۔ اس کے نتیجے میں چاول کی فروخت میں اضافہ ہوا اور ملازمت کے کئی مواقع پیدا ہوئے۔ ژاؤ کے مطابق کہ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ چاول کے شہر نے مقامی لوگوں میں آئی پی کے بارے میں آگاہی کو بڑھایا ہے۔
چاول کے اس شہر کی ایک نمایاں چیز 27 میٹر اونچا وہ پلیٹ فارم ہے جہاں سے کھڑے ہو کر دیکھیں تو چاول کے کھیتوں کی بڑی پینٹنگز سیربین جیسا منظر پیش کرتی ہے۔ کسان جس طرح سبز، جامنی، اور پیلے پتوں کے ساتھ باریک نمونوں میں چاول کی بوائی کر تے ہیں اس سی ایک ایک شاندار منظر تخلیق ہوتا ہے۔
اربن برانڈ
عشروں کی معاشی سست روی کے باوجود، شمال مشرقی علاقے نے کبھی اپنی منفرد حس لطیف کو نہیں کھویا۔ اس کی تازہ ترین مثال "اربین" کا لفظ ہے، جو "برف کے شہر" ہاربین کی عرفیت ہے۔ یہ 2024 میں وائرل ہونے والا یہ نام ظاہر کرتا ہے کہ ملک کےانتہائی شمال مشرقی صوبے ہیلونگ جیانگ کا دارالحکومت ، اپنے سالانہ آئس اینڈ سنو فیسٹیول میں آنے والے سیاحوں کی کس محبت سے مہمان نوازی کرتا ہے۔ یہ اصطلاح بھی ایک تجارتی نشان بن گئی ہے، ایک اربن آئی پی، جو شہری برانڈنگ کو فروغ دینے اور معیشت کو بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
چین کی گرم اور وزن میں ہلکے ملبوسات کی مارکیٹ کے ایک اہم کھلاڑی Bosideng، نے ہاربین کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ برانڈ "ار بین" متعارف کروایا ہے،۔ اختراع و جدت کے ذریعے شہری جمالیات کو سرد موسم کی فعالیت کے ساتھ ملا کر شہر کی اہم نشانیوں مثلاً، فیرس وہیل، چرچ لیمپ اور "ایر بین" کے چینی حروف کو جیکٹس کے ڈیزائن میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ مخصوص کولیکشن نوجوان خریداروں میں فوراً مقبول ہو گئی اور اپنی لانچ کے ایک ہفتے کے اندر ہی 1,699 یوان سے 3,999 یوان تک کی یہ جیکٹس کافی اچھی تعداد میں فروخت ہوئیں۔
چین کی قومی املاک دانش کی انتظامیہ کے مطابق چین کے شمال مشرقی علاقوں کے احیا کی قومی حکمت عملی کے تحت، اس علاقے میں پیٹنٹس اور ٹریڈ مارک کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو جدت و اختراع کی قوت کو ظاہر کرتا ہے۔ انتظامیہ کے ترجمان ہینگ فوگوانگ کا کہنا ہے کہ ٹریڈ مارک برانڈنگ کو بہتر بنانا، جی آئی صنعت کو فروغ دینا، اور جی آئی صنعت کے ثقافتی وسیاحتی شعبوں کے ساتھ گہرے انضمام کو فروغ دینا اس خطے کی اعلیٰ معیار کی آئی پی ترقی کے ایجنڈے میں ترجیحی اہمیت رکھتا ہے۔