• صفحہ اول>>تبصرہ

    چین واضح حکمت عملی کے ساتھ امریکی ٹیرف غنڈہ گردی کا جواب دے رہا ہے

    (CRI)2025-04-09

    مقامی وقت کے مطابق 7 اپریل کو امریکا نے چین پر محصولات بڑھانے کی دھمکی دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر چین نے 8 اپریل تک امریکا پر عائد 34 فیصد محصولات منسوخ نہ کیے تو وہ 9 تاریخ سے چینی مصنوعات پر اضافی 50 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔ حقائق واضح ہیں کہ امریکہ نے پہلے چین کے خلاف بھاری محصولات کا جبری سلسلہ شروع کیا ہے اور چین کے جائز جوابی اقدامات بعد میں سامنے آئے ۔ چین نے واضح کیا ہےکہ اگر امریکہ ضد پر اصرار کرتا ہے تو چین آخر تک اس کا پورا مقابلہ کرےگا۔

    امریکہ کی جانب سے "ٹیرف وار" گزشتہ دہائیوں کے گلوبلائزیشن کے عمل کو الٹنے کی ایک کوشش ہے، تاکہ امریکہ کی بالادستی کو برقرار رکھا جا سکے اور دنیا سے مسلسل "خون چوسنا" جاری رکھا جائے۔ تاہم، امریکہ نے ایک بار پھر غلط اندازہ لگایا ہے - جب سے امریکہ نے 2018 میں چین کے خلاف تجارتی جنگ شروع کی ، چین کی بیرونی تجارت کا "دوستوں کا دائرہ" بڑا ہوتا گیا ہے: بی آر آئی کے شراکت دار ممالک کو چین کی برآمدات کا تناسب 38.7 فیصد سے بڑھ کر 47.8 فیصد ہو گیا ہے جبکہ امریکہ کو چین کی برآمدات کا حصہ 19.2 فیصد سے کم ہو کر 14.7 فیصد تک رہ گیا۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے محصولات کا چین کی مجموعی معیشت پر تباہ کن اثر نہیں پڑے گا۔

    اس کے برعکس امریکہ کی جانب سے ٹیرف بلیک میلنگ میں اضافہ خود کو مزید نقصان پہنچائے گا۔ جارج ڈبلیو بش فاؤنڈیشن آن یو ایس چائنا ریلیشنز کے صدر فینگ ڈاوی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ "ریسیپروکل محصولات" کی پالیسی امریکہ میں افراط زر بہت زیادہ بڑھائے گی،اور بالآخر بے روزگاری کا باعث بنے گی، اور ڈالر کی قدر میں کمی کا سبب بھی بنے گی، جو " جدید امریکی تاریخ میں انتہائی نایاب غلط معاشی پالیسی ثابت ہوگی "۔ ییل یونیورسٹی کے ماہر معاشیات اسٹیفن روچ کا کہنا ہے کہ امریکہ اب مسئلے کے حل کے بجائے خود مسئلے کا سبب ہے۔

    چاہے امریکہ کتنا ہی دباؤ کیوں نہ ڈالتا ہو، چین کے پاس ایک واضح منصوبہ ہے یعنی اپنے معاملات احسن انداز میں انجام دینے پر توجہ مرکوز کرنا اور اعلی ٰ معیار کے کھلے پن کو مسلسل فروغ دینا ہے۔ اگر امریکہ اپنے محصولات کے اقدامات میں اضافہ کرتا ہے، تو چین یقیناً ضروری جوابی اقدامات اٹھائےگا۔

    زبان