• صفحہ اول>>سیاست

    شی جن پھنگ کے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے دورے پر تین کلیدی پیغامات

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-04-14
    شی جن پھنگ کے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے دورے پر تین کلیدی پیغامات

    چینی صدر شی جن پھنگ 14 سے 18 اپریل تک ویتنام، ملائیشیا اور کمبوڈیا کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔ یہ چینی سربراہ مملکت کا رواں سال کا پہلا غیر ملکی دورہ جب کہ ہمسایہ ممالک کے امور سےمتعلق مرکزی کانفرنس کے بعد ، ہمسایہ ممالک کا پہلا دورہ ہے۔

    انتشار اور تبدیلی کے اس دورمیں ، شی جن پھنگ کے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے اس دورے نے ایک بار پھر دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔

    ایک راہنما فلسفہ اصول : "ہمدردی، خلوص، باہمی مفاد، اور جامعیت کافروغ "

    ایک چینی کہاوت ہے کہ"قریبی ہمسایہ دور کے رشتہ دار سے بہتر ہے۔" تاریخ دیکھیں ، تو چین نے ہمیشہ اپنے ہمسائیوں کے ساتھ ہم آہنگی کی قدر کی ہے اور اچھی ہمسائیگی نیز دوستی کے فلسفے کو اپنایا ہے۔

    جیسے رشتہ دار ایک دوسرے سے قریب ہوتے ہیں اکثر ملتے جلتے ہیں ، ایسے ہی حالیہ برسوں میں چین اور پڑوسی ممالک تیزی سے قریب تر ہوئے ہیں۔

    کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری تولم نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنا پہلا غیر ملکی دورہ چین کا کیا۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے دو سال قبل اقتدار سنبھالا اور اس کے بعد سے اب تک انہوں نے تین مرتبہ چین کا دورہ کیا ہے۔ کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیت نے بھی عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے سرکاری غیر ملکی دورے کے لیے چین کا انتخاب کیا۔

    اکتوبر 2013 میں، چین کی ہمسایہ سفارت کاری کے بارے میں پہلی کانفرنس ہوئی ۔ یہ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد سے اس موضوع پر ہونے والی پہلی کانفرنس تھی ۔ اس موقع پر شی جن پھنگ نے ہمسایہ سفارت کاری میں دوستی، خلوص، باہمی مفاد اور جامعیت کے اصول تجویز کیے تھے۔

    آج چین 17 پڑوسی ممالک کے ساتھ مشترکہ مستقبل کی حامل برادری تشکیل دینے کے حوالے سے اتفاق رائے پر پہنچ چکا ہے اور خطے کے 18 ممالک کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

    ایک کہاوت ہے کہ، "قریبی تعلقات باہمی لگاؤ کا باعث بنتے ہیں۔" صدر شی جن پھنگ ایک بار پھر جنوب مشرقی ایشیا کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں اور ایسے میں دنیا کی نظریں اب اس بات پر ہیں کہ، اس اہم فلسفے کو کس طرح تقویت دی جارہی ہے اور مضبوط کیا جارہاہے۔

    ایک مشترکہ خواہش: "چین کی ترقی کے مزید فوائد ہمسایہ ممالک تک پہنچانا"

    ہمسایہ ممالک کی ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانے اور مشترکہ خوشحالی کے حصول کی بھرپور خواہش کے جواب میں، شی جن پھنگ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ چین اپنے ہمسائیوں کے "ایکسپریس ٹرین میں سوار ہونے" اور چین کی ترقی کے ثمرات بانٹنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔

    شی جن پھنگ نے 2013 کے موسم خزاں میں، قازقستان اور انڈونیشیا کا دورہ کیا اور اس دوران انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی تجویز پیش کی۔ چین سے شروع ہونے والا یہ اقدام صرف اپنے ہمسایہ ممالک کو فائدہ پہنچانے سے کہیں آگے بڑھ چکا ہے اور اب عالمی سطح پر اس کے ثمرات سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ دہائی کے دوران چین نے 25 پڑوسی ممالک کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

    چائنا-لاؤس ریلوے نے لاؤس کو "لینڈ لاک" ملک سے "لینڈ لنک" ملک بننے کا موقع فراہم کیا ہے۔ جکارتہ-بانڈونگ ہائی سپیڈ ریلوے نے انڈونیشیا میں اقتصادی ترقی کو تقویت دی ہے۔ چین اور ملائیشیا کے درمیان "دو ممالک، جڑواں پارکس انیشئیٹو" نے صنعتی تعاون کے ایک نئے ماڈل کا آغاز کیا ہے۔ متعدد منصوبے مقامی لوگوں کو عملی طور پر فائدہ پہنچا رہے ہیں اور ان کے طرز زندگی میں بہتری لا رہے ہیں۔

    دو طرفہ محاذ پر چین اور ویت نام ، چین –ویتنام مشترکہ مستقبل کی حامل برادری تشکیل دے رہے ہیں جس کی ایک سٹریٹیجک اہمیت ہے۔ چین اور ملائیشیا اپنی جامع سٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے اور مشترکہ مستقبل کی حامل چین-ملائیشیا برادری کی تشکیل کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مشترکہ مستقبل کی حامل چین-کمبوڈیا برادری ، اعلیٰ خصوصیات ، اعلیٰ سطح اور اعلیٰ معیار کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔

    علاقائی سطح پر اس سال ، چین-آسیان ایف ٹی اے کے ورژن 3.0 پر دستخط کیے جانے کی امید ہے۔ ڈیجیٹل تبدیلی اور سبز ترقی ،آسیان ممالک کی اقتصادی منتقلی کے لیے موقع فراہم کر رہی ہے۔ چین اور متعلقہ ممالک ،انڈوچائنا جزیرہ نما اور وسط ایشیا میں بالترتیب "دو کلسٹرز" میں مشترکہ مستقبل کی حامل برادری تشکیل دے رہے ہیں۔

    عالمگیریت کے خلاف بڑھتی ہوئی سر گرمیوں کے دوران، دنیا دیکھ رہی ہے کہ کس طرح چین اور ہمسایہ ممالک تعاون کی نئی مثالیں قائم کر سکتے ہیں اور کس طرح ایک مشترکہ مستقبل کی حامل ہمسایہ برادری کی تشکیل کو مزید گہرا اور ثابت کیا جا سکتا ہے۔

    ایک ٹھوس اقدام: "مشترکہ طور پر کھلی علاقائیت کی تشکیل "

    34 سال قبل، چین اور آسیان نے باضابطہ طور پر اپنے مذاکراتی تعلقات کا آغاز کیا۔ چین ،آسیان کے ڈائیلاگ پارٹنرز میں سب سے پہلا ملک تھا جس نے جنوب مشرقی ایشیا میں امن اور تعاون کے معاہدے میں شمولیت اختیار کی، آزاد تجارتی علاقے کے مذاکرات شروع کیےاور آسیان کے ساتھ سٹرٹیجک شراکت داری قائم کی۔

    چین-آسیان کے تیزی سے آگے بڑھتے تعلقات کے بعد ، دیگر ممالک نے بھی آسیان کے ساتھ اپنے معاملات کو بڑھایا ہے اور مشرقی ایشیائی تعاون کی مضبوط ترقی میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔

    2021 میں چین-آسیان ڈائیلاگ تعلقات کی 30ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والی خصوصی سربراہی کانفرنس میں، شی جن پھنگ نے دونوں فریقوں کے مشترکہ تجربات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں نے جامعیت اور باہمی سیکھ کو برقرار رکھا ہے اور کھلی علاقائیت میں مشترکہ طور پر تعاون کیا ہے۔

    اس وقت دنیا ایک بار پھر تاریخ کے دوراہے پر کھڑی ہے، کیا ممالک تقسیم اور تصادم کو ہوا دیں گے، یا وہ کھلے پن اور مشترکہ فوائد پر مبنی تعاون کی حمایت کریں گے؟ کیا وہ وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کی پیروی کریں گے یا جبر اور دھونس دھمکی پر مبنی بالادستی کے طریقوں کی پیروی کریں گے؟ یہ دو انتخاب اور راستے جس طرف لے جاتے ہیں ، وہ تمام انسانیت کے مشترکہ مفادات پر اثرانداز ہوتے ہیں اور تمام اقوام کی دانشمندی کا امتحان ہیں۔

    چین اور آسیان ، مشترکہ طور پر دنیا کی آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ ہیں اور بالترتیب دوسری اور پانچویں بڑی معیشتیں ہیں۔ مشترکہ مستقبل کی حامل ایک قریبی چین-آسیان برادری وقت کے رجحان کے مطابق ہے، جس میں امن، ترقی، تعاون اور باہمی مفادات شامل ہیں۔ یہ ایشیا اور اس سے باہر کے ممالک کے مشترکہ مفادات کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہے نیز ترقی کے وسیع امکانات اور بے پناہ مواقع پیش کرتا ہے۔

    زبان