• صفحہ اول>>کاروبار

    "محصولات کے اثرات مثبت  ہیں" یہ  ایک دھوکہ دہی پر مبنی بیان ہے  ، سابق امریکی وزیر خزانہ

    (CRI)2025-04-14

     مقامی وقت کے مطابق 11 اپریل کو سابق امریکی وزیر خزانہ لارنس سمرز نے بلومبرگ ٹی وی کے ایک پروگرام میں کہا کہ امریکی حکومت کی طرف سے عائد کردہ محصولات کی موجودہ نوعیت "سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ" سے کہیں زیادہ ہے جس کی وجہ سے گزشتہ صدی میں امریکہ معاشی کساد بازاری کا شکار ہوا۔ سمرز کا یہ بھی ماننا ہے کہ امریکی حکومت کا یہ دعویٰ کہ "محصولات کی قیمت امریکی صارفین ادا نہیں کریں گے، اور یہ کہ اس سے امریکہ کو فائدہ ہوگا" ایک دھوکہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماہرین اقتصادیات نے بہت محتاط تحقیق کی ہے، جس کے مطابق محصولات عائد ہونے کے بعد اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ محصولات اب 2018 کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہیں، جب امریکہ نے تجارتی جنگ کا آغاز کیا تھا. ان کے خیال میں صارفین پر اشیائے ضروریہ کی زیادہ قیمتوں کو منتقل کرنے کے علاوہ ٹیرف کا کوئی (مثبت) اثر ہو گا ، یہ بنیادی طور پر دھوکہ دہی ہے۔

    ڈالر انڈیکس، جو چھ بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر کی پیمائش کرتا ہے، حال ہی میں تیزی سے گر گیا ہے، کیونکہ امریکی حکومت کی طرف سے عائد کردہ محصولات نے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تناؤ میں اضافہ کیا ہے اور امریکی اقتصادی ترقی کے امکانات کو نقصان پہنچایا ہے۔

    11 اپریل کو کاروبار کے اختتام تک ، امریکی ڈالر انڈیکس 13 جنوری سے 9.1 فیصد گر چکا ہے۔ متعدد میڈیا اداروں نے نشاندہی کی کہ امریکی ٹیرف پالیسی ڈالر کی پوزیشن کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

    زبان