میڈیا رپورٹس کے مطابق فلپائن نے حال ہی میں ایک بیان جاری کیا ہے جس میں تردید کی گئی ہے کہ اس نے 4 مارچ کے رینائی جیاؤ ری اسٹاکنگ آپریشن کے لیے چین سے اجازت طلب کی تھی اور کہا ہے کہ وہ رینائی جیاؤ پر چین کے کسی بھی حقوق کو تسلیم نہیں کرتا۔
اس حوالے سے 24 اپریل کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ چین کو نانشا جزائر بشمول رینائی جیاؤ اور اس سے ملحقہ پانیوں پر خودمختاری حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جولائی میں چین نے فلپائن کے ساتھ روزمرہ اشیا کی نقل و حمل کے حوالے سے عارضی معاہدہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے فلپائن کی جانب سے روزمرہ اشیاء کی رسائی کے سات ادوار مکمل ہو چکے ہیں جو سب چین کو پیشگی اطلاع کے بعد کیے گئے ہیں اور چین کی جانب سے یہ تصدیق کی گئی تھی کہ یہ ادوار روزمرہ اشیاء کے حوالے سے ہی ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ چین فلپائن پر زور دیتا ہے کہ وہ سمندری صورتحال سے نمٹنے کے لئے چین کی مثبت کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھے، اپنے وعدوں کی پاسداری کرے اور مزید پریشانی پیدا کرنا بند کرے۔
ایک اور اطلاع کےمطابق، فلپائن، امریکہ اور دیگر ممالک کی مشترکہ مشق کے حوالے سے چین کی وزارت دفاع کے ترجمان چانگ شیاؤ گانگ کا کہنا تھا کہ فلپائن نے امریکہ اور دیگر غیر ملکی ممالک کے ساتھ مل کر کشیدگی پیدا کی ہے جو علاقائی ممالک کے مشترکہ مفادات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم علاقائی فوجی تعیناتی کو مضبوط بنانے اور کشیدگی اور محاذ آرائی کو بھڑکانے کے لیے امور تائیوان کا استعمال کرنے میں کسی بھی ملک کی سازش کی مخالفت کرتے ہیں۔