چین کی اسٹیٹ کونسل کے امور تائیوان دفتر کے ترجمان چھن بن ہوا نے تائیوان انتظامیہ کے رہنماؤں کی حالیہ تقاریر میں آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "تائیوان کی علیحدگی پسندی" آبنائے تائیوان میں امن سے مطابقت نہیں رکھتی، محاذ آرائی تبادلوں اور مکالموں کے منافی ہے۔ صرف " علیحدگی " حاصل کرنے کے اشتعال انگیز اقدامات کو روکنے سے ہی آبنائے تائیوان کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔ آبنائے تائیوان میں باہمی تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنا کر ہی آپس میں کشیدگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ایک چین کا اصول باہمی مشاورت اور بات چیت کی بنیاد ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حالیہ تقاریر میں تائیوان انتظامیہ کے رہنما "تائیوان کی علیحدگی " کے موقف پر قائم ہیں، "مین لینڈ خطرے" کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں، آبنائے کے دونوں اطراف کے درمیان تصادم کو ہوا دیتے ہیں، آبنائے پار اقتصادی ڈی کپلنگ اور چینز کے کاٹنے کو فروغ دیتے ہیں، اور آبنائے پار تبادلوں اور تعاون میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ۔ لیکن دوسری طرف ، انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ "نئے دو ریاستی نظریے" کی بنیاد پر آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے درمیان مشاورت اور بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر تیار ہیں۔ تائیوان انتظامیہ کا یہ اقدام یقیناً ناکام ہو گا ۔
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ تائیوان انتظامیہ کا رہنما کیا کہتا ہے یا کسے سناتا ہے ، اس سے تائیوان کی حیثیت اور حقائق تبدیل نہیں ہوں گے کہ تائیوان چین کا حصہ ہے ، آبنائے پار تعلقات کی ترقیاتی سمت اور رفتار تبدیل نہیں ہو گی ۔ چین میں بالآخر وحدت کا مقصد پایہ تکمیل کو پہنچے گا اور یہ ایک تاریخی رجحان ہے ۔