22ویں شنگریلا ڈائیلاگ کانفرنس حالیہ دنوں سنگاپور میں جاری ہے، جہاں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے وفد کے رکن ژانگ چھی نے مختلف اہم مسائل پر ردعمل پیش کیا ہے۔
اس سال کے شنگریلاڈائیلاگ میں تائیوان کا مسئلہ بار بار زیر بحث آیا۔ اس حوالے سے ژانگ چھی نے کہا کہ "تائیوان کی علیحدگی" کی تحریک اور آبنائے تائیوان کی امن پسندی ایک دوسرے کے متضاد ہیں۔ لائی چھنگ ڈہ انتظامیہ نے گزشتہ ایک سال سے دونوں اطراف کے درمیان تناؤ اور تصادم کو بڑھانے کی کوشش کی ہے، وہ ایک حقیقی "مصیبت اورخطرہ پیدا کرنے والا" ہے۔ ہم امن کے ذریعے اتحاد کے لیے مکمل خلوص دل سےکوشش کریں گے، لیکن ہم تائیوان کو مادر وطن سے الگ ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی جنگ کی تیاریوں اور "علیحدگی پسندی کے خلاف جدوجہد اور اتحاد کو فروغ دینے" کے کام کو جاری رکھے گی۔ ہم بیرونی مداخلت کو ناکام بنائیں گے اور مادر وطن کے اتحاد اور علاقائی سالمیت کا دفاع کریں گے۔
ژانگ چھی نے چین کے تجویز کردہ ایشیائی سلامتی کے ماڈل کی وضاحت کی، جس میں تین اہم عناصر شامل ہیں: مشترکہ سلامتی، اختلافات کو برداشت کرنا، اور بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرنا۔ یہ ماڈل اپریل میں ین کی مرکزی سرحدی امور کی کانفرنس میں پہلی بار پیش کیا گیا تھا، جو ایشیائی ممالک کے مشترکہ مفادات کے مطابق ہے اور ایشیا کی خوشحالی اور استحکام کو برقرار رکھنے کا ایک عملی راستہ فراہم کرتا ہے۔