• صفحہ اول>>سائنس و ٹیکنالوجی

    سنکیانگ ،جدت و اختراع کو اپناتے ہوئے  زراعت کو جدید سے جدید تر بنا رہا ہے

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-06-09
    سنکیانگ ،جدت و اختراع کو اپناتے ہوئے  زراعت کو جدید سے جدید تر بنا رہا ہے

    9 جون 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن ) سنکیانگ زرعی ایکسپو پارک میں ایک سمارٹ زراعی پویلین میں پتوں والی سبزیوں کی قطاریں جدید عمودی نظام کے ذریعے پھل پھول رہی ہیں۔ یہ پویلین اور اس کا نظام زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی سے آنے والی تبدیلیوں کا عکاس ہے۔ پویلین کی ڈائریکٹر یان جی کے مطابق، اس نظام کے اے آئی الگوردمز فی سیکنڈ 100,000 سے زائد ڈیٹا پوائنٹس کا تجزیہ کرتے ہیں، خودکار آلات جیسے گیلے پردوں والے پنکھوں، سایہ دار اسکرینز اور اضافی روشنی کو ایڈجسٹ کرتے ہیں۔ یہ نظام ماحول کو متوازن رکھتا ہے اور پتوں والی سبزیوں کی نشوونما کے دورانیے کو 70 دن سے کم کر کے 18 سے 25 دن تک لے آیا ہے۔

    سمارٹ زرعی پویلین میں مختلف جدید ترین ٹیکنالوجیز جیسے اسپائرل بایو-مائمیٹک کاشت، کنٹینر فارمنگ، عمودی باڑ اور ریکس کا نظام یکجا کیا گیا ہے ۔ تمام آلات فائیو جی نیٹ ورک سے جڑے ہیں، جو خودکار انداز میں بیج کی بوائی سے فصل کی کٹائی تک کے تمام عمل کو کم لاگت مزدوری نیز پانی اور کھاد کی بچت کرتے ہوئے ممکن بناتے ہیں۔

    یان جی کا کہنا ہے کہ آج، یہاں سےسالانہ ،100 ٹن پتوں والی سبزیاں اور 70 ٹن ٹماٹر کی پیداوار ہوتی ہے ۔ ایک اور خاص بات یہ کہ یہاں استعمال ہونے والے 90فی صد سے زائدآلات مقامی طور پر تیار کیے گئے ہیں ، اور ہم نے 50 سے زیادہ پیٹنٹ حاصل کیے ہیں۔

    سنکیانگ زرعی نمائشی پارک نے نئی فصلوں کی 2,000 سے زیادہ اقسام، ٹیکنالوجیز اور جدید آلات کے سیٹ متعارف کرائے ہیں۔ سائنسی تحقیق کی 100سے زیادہ کامیابیاں عملی طور پر استعمال میں لائی گئی ہیں اور 30 سے زیادہ اصل پیٹنٹس فائل کیے گئے ہیں۔

    سنکیانگ بوشیران انٹیلی جنٹ ایگریکلچرل مشینری کارپوریشن لمیٹڈ کی پیداواری مرکز میں بھی سمارٹ مینوفیکچرنگ کی رفتار متاثر کن ہے۔یہاں خودکار گاڑیاں (AGVs) طے شدہ راستوں پر چلتی ہیں، QR کوڈز کو اسکین کرتی ہیں اور مال کو گوداموں سے اسمبلی لائنز تک منتقل کرتی ہیں۔ایک بڑا ڈیجیٹل ڈسپلے ،رئیل ٹائم ڈیٹا کے ذریعے آلات کی صورت حال، توانائی کی یومیہ کھپت اور مصنوعات کے معیار پر نظر رکھتا ہے۔

    کمپنی کے بعد از فروخت سروس سینٹر کے ڈائریکٹر زینگ ژیاوین کا کہنا ہے کہ 2024 میں ان کی کپاس کی چنائی کرنے والی مشینوں کا ملکی مارکیٹ میں حصہ تقریباً 50فی صد تھا۔ اب ان کی مشینیں وسطی ایشیا، آسٹریلیا، مصر، اور دیگر مارکیٹس میں بھی برآمد کی جا رہی ہیں۔ 2024 کے آخر تک، سنکیانگ میں مشینوں کے ذریعے ہل چلانے، بوائی کرنے اور فصل کاٹنے کی سطح 90 فیصد تک پہنچ گئی، جس نے اس علاقے کو جدید زراعت میں چین کا سرکردہ قومی زرعی علاقہ بنا دیا ۔

    زرعی ڈرونز، انٹرنیٹ آف تھنگز ، اور سمارٹ فارم مینجمنٹ سسٹمز کی مدد سے، 1990 کی دہائی میں پیدا ہونے والے دو نوجوان کسان، آئی ہائی پنگ اور لنگ لی، سنکیانگ کے منگولین خود اختیار علاقے کی یولی کاؤنٹی، میں کئی ہزار مربع میٹر پر کپاس کے کھیتوں کا انتظام سنبھال رہے ہیں ہیں۔ ابتدا میں تو کپاس کے پرانے مقامی کاشتکاروں کی جانب سے ان کے جدید زراعت کے خیالات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ۔ روایتی اور قدیم طریقوں سے کاشت کاری کرنے والے ان کسانوں نے کہا کہ 3,000 مو کپاس کا انتظام کرنے کے لیے کم از کم 20 یا 30 افراد کی ایک ٹیم چاہیے ہوتی ہے، دو نوجوان جو زراعت کا کوئی تجربہ بھی نہیں رکھتے ہیں یہ سب کیسے سنبھال سکتے ہیں؟"

    ان دونوں نے سب کو غلط ثابت کر دیا۔ انہوں نے کپاساور گندم کی" سٹرپ انٹر کراپنگ " کی تکنیک اپناتے ہوئے، پودوں کی شرح اور فصل کی پیداوار میں نمایاں بہتری حاصل کی ۔ وہ ڈرونز کے ذریعے کیڑے مار ادویہ کا استعمال کرتے ہیں، جس سے لاگت میں کمی آتی ہے۔ دور دراز کی نگرانی کرنے والے ڈرونز فصل کی اونچائی کی نگرانی کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور پودوں کی نشوونما کا درست ریکارڈ رکھتے ہیں، جبکہ پانی اور کھاد کا "سمارٹ انٹی گریٹڈ سسٹم" کھاد کے استعمال کو کم کرتا ہے۔

    اب یہاں سے سینکڑوں کلومیٹر دور، چین کی چانگجی ہوئی خود اختیار علاقے کی ماناس کاؤنٹی کی جانب بڑھتے ہیں جہاں کھیتی باڑی کا نظام سمارٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک انقلاب سے گزر رہا ہے۔عام طور پر کپاس کے کھیتوں میں مئی کا مہینہ، سال کا سب سے مصروف وقت ہوتا ہے۔ رواں سال ماناس کے کھیتوں میں مصروفیت تو ہے لیکن کسانوں کی موجودگی نہ ہونے کے برابر رہی اور اس کی وجہ ، کپاس کی قطاروں میں متحرک سمارٹ اسپریئر ہیں۔ ماناس کاونٹی کے گاوں شانگزوانگزی میں کپاس کے ایک بڑے کاشتکار سونگ گولن کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں جدید زرعی شراکت داری ہے۔ یہاں کے تمام ٹریکٹرز سیٹلائٹ گائیڈڈ خودکار نظام، بیج کی بوائی اور سمارٹ سپرے مشینز سے لیس ہیں۔ بوائی سے لے کر کٹائی تک کا تمام تر کام مشینوں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

    زرعی جدت کا اندازہ اس بات سے کریں کہ گوانگ فینگ گاؤں میں اسپرے کے شیڈول بھی خودکار ہیں، یہاں کپاس کے کھیتوں میں سینسرز ہیں جو ماحولیاتی ڈیٹا جمع کرتے ہیں۔ تکنیکی ماہرین ان معلومات کا تجزیہ کرتے ہیں تاکہ کسانوں کی راہنمائی کی جاسکے کہ سپرے کب کرنا ہے۔ بلاشبہ ٹیکنالوجی نے زراعت کو آسان بنایا اور کسانوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

    ویڈیوز

    زبان