• صفحہ اول>>سیاست

    عوامی شہر: شہری تعمیر و انتظام کا چینی ماڈل

    (CRI)2025-07-16

    حالیہ دنوں سینٹرل اربن ورک کانفرنس بیجنگ میں منعقد ہوئی ۔ یہ محض دس سال بعد چین کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے شہری ترقی کے موضوع پر ایک اور جامع حکمت عملی ہی نہیں تھی، بلکہ چین کی شہر کاری کے نئے تاریخی دور میں داخل ہونے کے ایک اہم موڑ پر شہروں کے مستقبل کے حوالے سے ایک گہری منصوبہ بندی بھی تھی۔ تاریخ پر نظر ڈالیں تو 1949 میں جب کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے عوام کی قیادت کرتے ہوئے عوامی جمہوریہ چین کی بنیاد رکھی، تو پارٹی کی قیادت نے واضح کیا کہ پارٹی کا مرکزی کام دیہات سے شہروں کی طرف منتقلی ہو گا، اور شہروں کی تعمیر و انتظام آنے والے وقت کی اہم ذمہ داری بن جائےگی۔ اس کے بعد مختلف تاریخی ادوار میں متعدد سینٹرل اربن ورک کانفرنسز منعقد ہوئیں، جو شہری ترقی کے لیے مرحلہ وار رہنمائی فراہم کرتی رہیں۔ چین کا شہری انتظام کا سفر سالہا سال کی کوششوں کے بعد "عملی بقاء" سے "انسان دوست خوشحالی" کی طرف ایک منفرد راستہ بن چکا ہے۔ 2025 کی سینٹرل اربن ورک کانفرنس کا انعقاد بھی ایک اہم تاریخی پس منظر اور دور رس اہمیت کا حامل ہے۔

    حالیہ عرصے میں چین کی شہری ترقی ایک گہرے تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے۔ ایسے وقت میں جب ستر کروڑ سے زائد افراد شہروں میں مقیم ہیں، تو انفراسٹرکچر کی تبدیلی، وسائل اور ماحول پر دباؤ، معاشرتی ضروریات کی تقسیم، اور انتظامی سسٹم کی کمزوری جیسے متعدد چیلنجز سامنے آ رہے ہیں۔ پرانا غیر منظم توسیعی ماڈل مزید چلنے کے قابل نہیں رہا، اور شہروں کی تجدید اور معیار کی بہتر ی وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔ 2025 میں اس کانفرنس کا انعقاد نہ صرف 2021 سے 2025 تک کی "14ویں پانچ سالہ منصوبہ بندی" میں شہری جدید کاری کے کام کا جائزہ ہے، بلکہ یہ "15ویں پانچ سالہ منصوبہ بندی " اور اس سے بھی آگے کے دور میں شہروں کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی بنیاد رکھنے کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک اجلاس ہے۔ اس لیے اس کانفرنس کو چین کی مستقبل کی شہری ترقی و تعمیر میں ایک اہم سنگ میل سمجھا جا رہا ہے۔ کانفرنس میں پیش کی گئی شہری تعمیر کی حکمت عملی چین کے شہری ترقی کے ماڈل میں ایک گہری تبدیلی کی علامت ہے: "اونچی عمارتوں" کی جدیدیت کے پیچھے بھاگنے سے ہٹ کر "انسان کی ضروریات" کی طرف واپسی۔ کانفرنس میں پیش کیے گئے چھ اہداف "جدت، رہائش پذیری، خوبصورتی، لچک، تہذیب، اور ذہانت" دراصل سانس لیتے، سوچتے، اور گرمجوش شہری معاشروں کی تعمیر کے لیے رکھے گئے ہیں، جن کا مرکز ہمیشہ "انسان" کی قدر اور وقار رہا ہے۔

    شہری تعمیرات نہ صرف معاشی ترقی کا انجن ہیں، بلکہ یہ ملکی نظم و نسق کی جدیدیت کی مرکزی تجربہ گاہ بھی ہیں۔ شہر آبادی، سرمایہ، ٹیکنالوجی اور ثقافت کے اعلیٰ ترین اجتماع کی حامل جگہیں ہیں، جن کی انتظامی صلاحیت براہ راست ملک کی مجموعی حکمرانی کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔ جب چین کے شہروں نے عوام کو مرکز میں رکھتے ہوئے، کارکردگی اور انصاف کو یکجا کرنے، ترقی اور تحفظ کے درمیان توازن قائم کرنے، اور روایت و جدیدیت کو ہم آہنگ کرنے والے نظم و نسق کا راستہ کامیابی سے دریافت کیا، تو اس نے عالمی "شہری بیماریوں" کے حل کے لیے ایک قیمتی "چینی ماڈل" پیش کیا۔ اس حل کا بنیادی راز یہ ہے کہ "عوامی شہر" کے تصور کو شہری ترقی کے ہر پہلو میں گہرائی سے پیوست کیا جائے۔

    ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک جو شہر کاری کے ایک تیز دور سے گزر رہے ہیں، ان کے لیے چین کا تجربہ نہایت قیمتی ہے۔ پاکستان میں شہر کاری کی شرح 34 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے، لیکن بنیادی ڈھانچے کی کمی، عوامی خدمات کی قلت، ماحولیاتی آلودگی اور انتظامی صلاحیتوں کی کمزوری جیسے مسائل بھی نمایاں ہیں۔ چین کی شہری تعمیرات کا پہلا سبق دور اندیشی پر مبنی اعلیٰ سطحی ڈیزائن ہے، جیسا کہ حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی مرکزی شہری کانفرنس میں زور دیا گیا کہ قومی سطح پر شہری ترقی کی حکمت عملی کا فریم ورک تیار کیا جائے، تاکہ بے ترتیب شہر کاری کو ایک واضح رہنمائی فراہم کی جا سکے۔ دوسرا، شہری نظم و نسق میں "عوامی مفادات" کو شامل کیا جائے، اور شہری ترقی کا حتمی مقصد عوامی بہبود اور رہائشیوں کی فلاح و بہبود کو بنایا جائے۔ آخر میں، لچکدار تعمیرات شہروں کی بقاء کی بنیاد ہے۔ موسمیاتی بحران اور سلامتی کے چیلنجز کے پیش نظر، چین "سلامتی کی حدوں کا تحفظ" اور "سبز تبدیلی" کی خاص طور پر وکالت کرتا ہے۔ پاکستان کے شہروں کو بار بار آنے والے سیلاب، زلزلے اور دیگر قدرتی آفات کے شدید خطرات کا سامنا ہے، لہٰذا پاکستانی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کوآفات کی روک تھام کے سلسلے میں بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری بڑھانی چاہیے، اور ساتھ ہی چین کے تجربے سے سیکھتے ہوئے ماحولیاتی تحفظ کو شہری ترقی کی منصوبہ بندی میں شامل کرنا چاہیے۔

    چین کے شہری نظم و نسق کی تلاش کے سفر میں، "انتظام سیکھنے" سے "نظم و نسق کی جدیدیت" تک کا راستہ چیلنجز سے بھرپور ہے، اور ساتھ ہی یہ "عوامی مفادات" کو شہری تعمیرات کی عملیت میں ڈھالنے کا ایک پر خلوص سفر بھی ہے۔ "عوامی شہر" کا تصور نہ صرف چین کے شہروں کے روشن مستقبل کو تشکیل دے رہا ہے، بلکہ اس میں پنہاں حکمرانی کی حکمت عملی اور انسانی ہمدردی، ترقی پذیر ممالک کو زیادہ منصفانہ اور پائیدار شہروں کی تعمیر کے سفر میں ضروری مدد بھی فراہم کرے گی۔

    زبان