• صفحہ اول>>سائنس و ٹیکنالوجی

    آپریشن تھیٹر میں نہیں بلکہ اب روبوٹ کے ذریعے دور دراز  بیٹھ کر بھی سرجری کرنا ممکن  ہوگیا

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-07-25

    گزشتہ ہفتے ، شنگھائی کے رین جی  ہسپتال  میں معدے کے سرجن  جانگ زی جین نے  روبوٹک سسٹم کے ذریعے "ریموٹ سرجری " کی ۔ (چائنا ڈیلی)

    گزشتہ ہفتے ، شنگھائی کے رین جی ہسپتال میں معدے کے سرجن جانگ زی جین نے روبوٹک سسٹم کے ذریعے "ریموٹ سرجری " کی ۔ (چائنا ڈیلی)

    25 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)گزشتہ ہفتے ، چین اور برطانیہ کی تین اعلیٰ سرجیکل ٹیمز " روبوٹک سرجری " کے لیے اپنے اپنے ہسپتال میں اکٹھی ہوئیں ۔ روبوٹک سرجری کے لیے کام کرنے والی ان ٹیمز کے ڈاکٹرز کا کہنا ہےکہ انہیں ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ سب ایک ہی آپریشن تھیٹر میں ہیں۔

    شنگھائی رین جی ہسپتال کی سربراہی میں ، چائینیز یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے شعبہِ طب اور لندن کے رائل مارس ڈن ہسپتال کے تعاون سے، ماہرین نے بیک وقت شنگھائی، ہانگ کانگ اور لندن سے کوآرڈینیٹڈ سرجری کی۔

    ہانگ کانگ میں ایک سور پر کی جانے والی اس تجرباتی سرجری میں ڈاکٹرز نے مقامی طور پر تیار کردہ سرجیکل روبوٹس کے ایک ریموٹ پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے اس پر ایک ریلے لیپراسکوپک روبوٹک گیسٹریکٹومی کی۔ شنگھائی جیاو ٹونگ یونیورسٹی کے میڈیکل اسکول سے وابستہ رین جی ہسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سرجری کی کامیابی نے نہ صرف چینی سرجیکل روبوٹک ٹیکنالوجی کی ریموٹ کلینیکل ایپلی کیشنز میں استحکام، درستگی اور مختلف مقامات پر موافقت کی تصدیق کی، بلکہ اس سے مختلف ممالک اور علاقوں کے مابین انتہائی موثر تعاون کا طریقہ کار تشکیل دیئے جانے کی صلاحیت بھی عیاں ہوئی ہے۔

    شنگھائی رین جی ہسپتال کے معدے کی شعبہِ سرجری کے ڈائریکٹر جانگ زی جین ، سب سے پہلے ریموٹ آپریشن کے لیے سرجیکل روبوٹک سسٹم سے منسلک ہوئے۔ وہ معدے اور غذائی نالی کے ملاپ والے حصے کو کاٹ کر اعضا کو بے حد صکفائی کے ساتھ سامنے لائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سسٹم کی تصویر کا معیار بے حد شفاف ، واضح اور درست تھا۔

    ان کے بعد، سرجری کا کنٹرول لندن کی ٹیم کو منتقل کر دیا گیا۔ معدے اور آنتوں سے متعلقہ امراض کی سرجری کے چیف ایکسپرٹ ، آصف چودھری نے روبوٹک سسٹم سنبھالا اور معدے کو آنت، لبلبے اور تلی سے الگ کیا اور پیٹ کے اوپری حصے میں بڑے اعضاء کو خون کی فراہمی کرنے والی شریانوں کو نمایاں کرتے ہوئے ، اور اس حصے میں لمف نوڈز کو احتیاط سے صاف کیا۔سرجری کے دوران انہوں نے شنگھائی اور ہانگ کانگ میں موجود ماہرین کے ساتھ گتگو کرتے ہوئے رئیل ٹائم رابطہ برقرار رکھا ، سرجیکل آپریٹنگ سسٹم کے فوری رد عمل کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسے لگ رہا تھا کہ وہ مریض کے قریب ہی بیٹھے ہیں۔

    ہانگ کانگ میں موجود ڈاکٹرز کی ذمہ داری تھی کہ وہ سرجری کے دوران نگرانی اور انتظام کو سنبھالیں، سسٹم کی ہموار کارکردگی کو یقینی بنائیں اور دوسرے دو مقامات پر سرجیکل ٹیمز کو کلینیکل معاونت فراہم کریں۔تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہنے والی سرجری کے بارے میں ٹیمز کا کہنا ہے کہ اس میں واضح امیج ڈلیوری ، احکام پر موثر رد عمل اور تینوں سرجیکل ٹیمز کے مابین کنٹرول کی بلا رکاوٹ منتقلی شامل تھی، جو ایک مضبوط ، ہم آہنگ سرجیکل عمل کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، مختلف مقامات پر ڈاکٹرز کے لیے سرجیکل زاویے اوراعضا کے واضح مناظر بے حد ہم آہنگ تھے، جو ایک محفوظ سرجری کے تسلسل کے ضامن ہوتے ہیں۔

    شنگھائی رین جی ہسپتال کے نائب صدر وانگ چینگ کہتے ہیں کہ ، ایسی کثیر المقاصد مشترکہ مشق جو مختلف علاقوں اور ٹائم زونز میں کی جاتی ہے، اعلیٰ معیار کے طبی وسائل کے بین الاقوامی بہاؤ کو تکنیکی ذرائع کے ذریعے فروغ دینے کی عکاسی کرتی ہے ۔ ان کی رائے میں ایسی مشق ، ٹیلی میڈیسن ماڈل کے مستقبل کے حصول کے لیے ایک قابل عمل حوالہ فراہم کرتی ہے، جس میں مریضوں کو کہیں منتقل ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی، ماہرین آن لائن ہوتے ہیں، اور وسائل کا اشتراک کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال دنیا بھر کے ماہرین کے ساتھ مل کر ٹیلی میڈیسن ٹیکنالوجی کی ترقی اور تعاون کے نئے راستوں کی تلاش کرے گا، چین میں سمارٹ میڈیسن کی منظم ترقی کے لیے عملی ماڈلز فراہم کرے گا اور مریضوں کو مزید جدید اور اعلیٰ معیار کی طبی خدمات فراہم کرے گا۔

    لندن کی ٹیم میں شامل معدے اور آنتوں کے امراض چیف ایکسپرٹ ، سرجن آصف چودھری کا کہنا تھا کہ ایک سے زیادہ مضامین پر مشتمل سائنسی تحقیق اور ڈیجیٹل جدت طرازی ، کینسر کے علاج اور دیکھ بھال کے عالمی مستقبل کو ازسر نو تشکیل دے رہی ہیں۔کلینیکل لیڈر شپ ، روبوٹک ٹیکنالوجی اور طبی تحقیق کا انضمام ایک متحدہ سرجیکل ٹیم کے طور پر کام کرنے والے ڈاکٹرز کو سرحدوں سے آگے بڑھنے کے قابل بناتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مریض خواہ کہیں بھی ہو ، وہ علاج کے لیے پیشہ ورانہ اور ذاتی نوعیت کے طریقہ عمل حاصل کر سکیں گے ۔ چین کے بڑے ہسپتالوں نے ریموٹ سرجری میں تجربہ حاصل کیاہے۔ شنگھائی میں سینے کے ہسپتال کے ڈاکٹرز نے مقامی طور پر تیار کیے گئے 5 جی سرجیکل روبوٹ کا استعمال کرتے ہوئے، گزشتہ سال جولائی میں 5,000 کلومیٹر دور ،سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے شہر کاشغر ، میں ایک پھیپھڑوں کے کینسر کے مریض کاآپریشن کیا تھا۔

    ویڈیوز

    زبان