اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے 11 تاریخ کو سلامتی کونسل میں سمندری سلامتی کے موضوع پر ہونے والی اعلیٰ سطحی کھلی بحث کے دوران اپنے خطاب میں بین الاقوامی قانون پر مبنی بین الاقوامی سمندری نظم کی حفاظت پر زور دیا۔
فو چھونگ نے کہا کہ بین الاقوامی قانون پر مبنی بین الاقوامی سمندری نظم کو مضبوطی سے برقرار رکھنا چاہیے، منتخب اطلاق اور دوہرے معیارات کا خاتمہ کیا جانا چاہیے۔ بحران کو مواصلات اور تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنا ضروری ہے۔ تاریخی تنازعات پر مشتمل سمندری علاقائی حقوق کے معاملات براہ راست فریقین کے درمیان دوستانہ مشاورت سے حل ہونے چاہئیں۔ سمندری ماحولیاتی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی، اور سمندر کی سطح میں اضافے جیسے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔
فو چھونگ نے کہا کہ چین اقوام متحدہ کے سمندری قانون کے کنونشن کی ذمہ داریوں کو فعال طور پر پورا کر رہا ہے، عالمی سمندری حکمرانی کے عمل میں تعمیری کردار ادا کر رہا ہے، اور سمندری حیاتیاتی تنوع کے معاہدے پر دستخط کرنے اور اس کی توثیق کو آگے بڑھانے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔چین بین الاقوامی برادری کو میری ٹائم چینل سروے، میری ٹائم نیویگیشن، موسم کی پیش گوئی، سیٹلائٹ مواصلات، سیکیورٹی اور طبی ضمانت جیسے پبلک پراڈکٹس فراہم کرتا ہے ۔چین خلیج عدن اور صومالی پانیوں میں 47 ایسکارٹ بیڑے بھیج چکا ہے۔چین سمندری تنازعات کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے فعال کردار ادا کر رہا ہے اور خطے کے ممالک کے ساتھ مل کر سمندری امن و استحکام کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ چین سمندروں کے مشترکہ مستقبل کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔
فو چھونگ نے اجلاس میں پاناما کینال کے معاملے پر چین کے خلاف امریکہ کی جانب سے لگائے گئے غیر معقول الزامات کی تردید کی۔فو چھونگ نے نشاندہی کی کہ امریکہ بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام کےلیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ امریکہ کی بالادستی اور سرد جنگ کی ذہنیت اور یکطرفہ طرز عمل عالمی سمندری سلامتی کے خطرات میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں۔