چینی پروفیسر لی یو کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی ٹیم نے نایاب کھمبیوں کی کاشت کے لیے سمارٹ کیبنز کے اندر اویسٹر مشروم اور ایک کھانے کے قابل کھمبی اگائی ہے جسے "جن ار "یا گولڈن ایئر کہا جاتا ہے۔ (پیپلز ڈیلی آن لائن/لی سی یوئے)
چین کے صوبے جی لین کے صوبائی دارالحکومت چھانگ چھن میں منعقدہ 24ویں بین الاقوامی نمائش برائے خوراک و زراعت میں مشروم آئس کریم، کھائے جانے کے قابل پوسٹ کارڈز اور ہائی ٹیک کنٹینرز میں اگائی جانے والی گلابی کھمبیاں ، اس بات کا عملی ثبوت ہیں کہ محققین جدید بائیوٹیکنالوجی کے ذریعے روایتی زراعت میں تبدیلیاں لا رہے ہیں۔
اس نمائش میں ، لی یو کی قیادت میں تحقیقاتی ٹیم نے نئی اقسام سے لے کر سمارٹ کاشت کے سہولیات، پروسیس شدہ تخلیقی مصنوعات اور ثقافتی اشیاء کے ذریعے کھمبیوں کی صنعتی چین کا ایک جامع جائزہ پیش کیا۔
چین کے صوبے جی لین کے صوبائی دارالحکومت چھانگ چھن میں منعقدہ 24ویں بین الاقوامی نمائش برائے خوراک و زراعت میں لوگ کھمبی کی کاشت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ (پیپلز ڈیلی آن لائن/لی سی یوے)
دوان شیولیان ،تحقیقی ٹیم کی ان اختراعات کو تجارتی شکل دینے کے معاملات کی سربراہی کر رہی ہیں ، ان کیبنز کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یہ کیبن اے آئی سے لیس ہیں اور درختوں کی نشوونما کے ماحول میں درجہ حرارت، روشنی، نمی، کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطحوں اور دیگر عوامل کی درست نگرانی اور رئیل ٹائم ایڈجسٹمنٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس ٹیکنالوجی نے موسم پر انحصار کرنے کے روایتی زرعی طریقوں کو تبدیل کر دیا ہے نیز پیداوار اور معیار بھی بہتر ہوئے ہیں ۔
نمائش میں غیر معمولی گلابی رنگ کی کھمبیاں لوگوں کی توجہ کا مرکز تھیں، دوان نے کہا کہ یہ رنگ جینیاتی ترمیم کی ٹیکنالوجی کے ذریعے قدرتی طور پر حاصل کیا گیا۔
اس قسم کو اس کی شکل کی وجہ سے اعلیٰ درجے کے "رائل ووڈ ایئر " کا نام دیا گیا ہے، اور اس کی غذائیت بھی روایتی ووڈ ایئر سے زیادہ ہے۔
چین کے صوبے جی لین کے صوبائی دارالحکومت چھانگ چھن میں منعقدہ 24ویں بین الاقوامی نمائش برائے خوراک و زراعت میں چینی پروفیسر لی یو کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم کے تیار کردہ "پنک ووڈ ایئر" یہاں آنے والوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے ۔ (پیپلز ڈیلی آن لائن/لی سی یوے)
مشروم کے ریشوں سے بنے پوسٹ کارڈز بھی لوگوں میں بے حد پسند کیے گئے ۔ دوان شیولیان کے مطابق، یہ مٹیریل جی لین زرعی یونیورسٹی کے کھانے کے قابل "مشروم ایڈمشن نوٹس" جیسا ہے، جو چینی سوشل میڈیا پر بے حد مقبول ہوا۔ یہ کاغذ، خاص مشروم کے ریشوں سے بنایا گیا ہے جس کی تیاری کے لیےروایتی کاغذ سازی کے الکلی طریقے یا بلیچنگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ ماحول دوست ہے اور اس کے صحت پر کوئی مضر اثرات نہیں ہیں۔
جی لین زرعی یونیورسٹی کے کھائے جانے کے قابل "مشروم ایڈمشن نوٹس" کا اندرونی صفحہ جو مشروم کے ریشوں سے بنایا گیا ہے۔ (تصویر بشکریہ :جی لین زرعی یونیورسٹی)
دوان شیولیان کاکہنا ہے کہ ان کی ٹیم ،تحقیق کی درخواستوں اور تجارتی امکانات کی ترویج کرتی رہے گی تاکہ "چھوٹی کھمبیوں" کو جدید چینی زراعت کے لیے ایک کامیاب صنعت میں تبدیل کیا جا سکے۔
چین کے صوبے جی لین کے صوبائی دارالحکومت چھانگ چھن میں منعقدہ 24ویں بین الاقوامی نمائش برائے خوراک و زراعت میں مشروم کے ریشوں سے بنے پوسٹ کارڈز کی نمائش کی گئی ۔(پیپلز ڈیلی آن لائن/لی سی یوے)
جی لین نے سال کے پہلے نصف میں، تجارتی تحقیقاتی نتائج کے 2,218 کیسز درج کیے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 46.9 فیصد زیادہ ہیں، جبکہ ٹیکنالوجی معاہدوں کی مالیت تقریباً 14.32 بلین یوان (2.01 بلین ڈالر) ہو گئیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 9.91 فیصد زیادہ ہیں۔
چین کی کھانے کے قابل کھمبیوں کی صنعت نے پچھلے چالیس سالوں میں تیزی سے فروغ پایا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ان کھمبیوں کی سالانہ پیداوار 1978 میں 57,000 ٹن س تھی جو بڑھ کر آج 40 ملین ٹن سے زیادہ ہو گئی ہے، یہ 700 گنا کا اضافہ ہے، جس نے چین کو عالمی سطح پر سرکردہ ملک بنا دیا ہے۔
چین کے صوبے جی لین کے صوبائی دارالحکومت چھانگ چھن میں منعقدہ 24ویں بین الاقوامی نمائش برائے خوراک و زراعت میں "ووڈ ایئر مشروم" سے بنی آئس کریم پیش کی گئی ۔ (پیپلز ڈیلی آن لائن/لی سی یوے)