• صفحہ اول>>سائنس و ٹیکنالوجی

    چینی ٹیکنالوجی سےفصلوں کی کاشت ،خوراک کے تحفظ کو یقینی بنا رہی ہے

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-10-21

    21اکتوبر (پیپلز ڈیلی آن لائن)16 اکتوبر کو عالمی یوم خوراک منایا جاتا ہے۔ اس دن چین بھر کے مختلف علاقوں میں کھیتوں میں ہارویسٹرز دوڑتے پھر رہے تھے، تاکہ موسم کی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے شاندار فصلوں کو حاصل کرنے والے کسانوں کی محنت کومحفوظ کیا جائے۔

    9 اکتوبر 2025 ۔چین کے مشرقی صوبے شاندونگ کے شہر دی جو میں، چنی ہوئی مکئی کو خشک کرنے کی تکنیکی سہولیات (جاو حوہاو/شنہوا)

    9 اکتوبر 2025 ۔چین کے مشرقی صوبے شاندونگ کے شہر دی جو میں، چنی ہوئی مکئی کو خشک کرنے کی تکنیکی سہولیات (جاو حوہاو/شنہوا)

    مشرقی چین کے صوبے شان دونگ میں، کسانوں نے مسلسل ہونے والی بارشوں جیسی موسمی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے خزاں کی فصل کو محفوظ بنانے کے لیے مختلف اقدامات اختیار کیے ہیں۔شاندونگ کی ایک بڑی زرعی کاونٹی وانشانگ میں، چنی گئی مکئی کو پھپھوند لگنے سے بچانے اور خشک کرنے کے لیے 65 پروفیشنل مکینیکل سہولیات پوری طاقت سے کام کر رہی ہیں تاکہ کسانوں کو نقصانات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    اس کاونٹی میں اکتوبر تک، اناج خشک کرنے کے 38 مراکز قائم کیے گئے ہیں، جن کی چنی گئی فصل کو خشک کرنے کی صلاحیت 9,500 ٹن یومیہ ہے، جو کہ 2020 کے مقابلے میں تقریباً پانچ گنا زیادہ ہے۔ چین میں، سائنسی فیلڈ مینیجمنٹ اور جدید زرعی انفراسٹرکچر نے کھیتی باڑی اور مٹی کے تحفظ کو نئی زندگی دی ہے۔ ٹیکنالوجی نے کاشتکاروں کو پورے زرعی عمل کے دوران مختلف چیلنجز پر قابو پانے میں مدد دی ہے۔

    23 ستمبر 2025 ۔ صوبہ ہیلونگ جیانگ کے کھیتوں میں خود کار ہارویسٹر کام کر رہے ہیں۔ (شنہوا/جانگ تھاو)

    23 ستمبر 2025 ۔ صوبہ ہیلونگ جیانگ کے کھیتوں میں خود کار ہارویسٹر کام کر رہے ہیں۔ (شنہوا/جانگ تھاو)

    شمال مشرقی چین کے صوبے ہیلونگ جیانگ کی بولی کاونٹی کے شہر چھی تائے حہ ، میں ایک " کوآپریٹو فارم" میں بڑے ہارویسٹر سویابین کے پودوں کی قطاروں میں متحرک نظر آتے ہیں۔ کوآپریٹو کے ڈائریکٹر شان چنگ دونگ کا کہنا ہے کہ کوآپریٹو نے 70 سے زائدبڑے ہارویسٹر استعمال کیے ہیں تاکہ فصل کی کٹائی کا کام تیز ہو سکے۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال، کوآپریٹو نے 4,666.7 ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر مکئی اور سویابین کی فصل کاشت کی، ڈرون کے ذریعے فضائی سپرے اور گھنے پودے لگانے کی تکنیک سمیت پودوں کے تحفظ کے جدید طریقے متعارف کروائے، جس کے نتیجے میں سویابین کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہونے کی توقع ہے۔زراعت کے ان سائنسی طریقوں کو ہیلونگ جیانگ کی صوبائی حکومت نے فروغ دیا ہےاور یہ تکنیکیں، صوبے میں تقریباً 4.5 ملین ہیکٹر اور 267,000 ہیکٹر پر محیط اناج کے کھیتوں کا احاطہ کر رہی ہیں۔ملک بھر میں ، 66.7 ملین ہیکٹر سے زیادہ اعلی معیار کی زرعی زمین میں مٹی کی زرخیزی کو تکنیکی ترقی اور سائنسی فارم مینیجمنٹ کے ذریعے موثر انداز میں محفوظ کیا گیاہے۔

    28 اپریل، 2024۔ شمالی چین کے صوبے لیاو ننگ کی شین یانگ زرعی یونیورسٹی کی لیبارٹری میں مختلف اقسام کے چاولوں کی خصوصیات کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔ (شِنہُوا/یانگ چنگ)

    28 اپریل، 2024۔ شمالی چین کے صوبے لیاو ننگ کی شین یانگ زرعی یونیورسٹی کی لیبارٹری میں مختلف اقسام کے چاولوں کی خصوصیات کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔ (شِنہُوا/یانگ چنگ)

    آجکل،زیادہ تر چینی کسان زیادہ پیداوار دینے والی نئی اقسام کا انتخاب کر رہے ہیں۔ شمالی چین کے صوبے لیاوننگ میں شین یانگ زرعی یونیورسٹی کے زیر انتظام 34.2 ہیکٹر پر محیط ایک تجرباتی کھیت میں زیادہ پیداوار دینے والی سوپر چاول کی اقسام کو کاشت کیا جا رہا ہے تاکہ کسان ان کا جائزہ لے سکیں اور اپنے کھیت کے حساب سے انتخاب کر سکیں۔ چاول کے ایک تجربہ کار کسان جو شِی یونگ اکثر ان تجرباتی کھیت کا دورہ کرتے ہیں تاکہ فصلوں کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل کر کےفیصلہ کر سکیں کہ کس قسم کا انتخاب کرنا سب سے بہتر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پچھلے سال، انہوں نے فی ہیکٹر 11,250 کلوگرام پیداوار حاصل کی۔

    فصل کی کٹائی کے موسم کے دوران، شین یانگ میں بیجوں کے انتخاب کا سالانہ مقابلہ منعقد کیاگیا ۔ کسانوں کو نمائشی کھیتوں میں اگائی گئیں چاول کی 54 نئی اقسام کا پیداوار، معیار اور ذائقے کے لحاظ سے موازنہ کرنے کی سہولت فراہم کی گئی ۔

    چین کی ، 1.4 ارب لوگوں کے لیے خوراک کی فراہمی میں خود انحصاری اس کی خوراک کی عالمی منڈیوں کو مستحکم کرنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے، جو کہ اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک وزراعت کی جانب سے فروغ دیے جانے والے عالمی یوم خوراک کے مقصد " خوراک کے عالمی نظام کے تحفظ اور پائیداری کو بہتر بنانا" کے ساتھ ہم آہنگ ہے ۔" ہاتھوں میں ہاتھ ، بہتر خوراک اور بہتر مستقبل کے لیے "یہ 2025 کا موضوع ہے جو عالمی تعاون کا تقاضا کر رہا ہے تاکہ ایک ایسا پرامن، پائیدار، خوشحال مستقبل تشکیل دیا جاسکے جہاں خواراک کا تحفظ یقینی ہو۔

    2024 میں پہلی مرتبہ ،چین کی زرعی پیداوار 700 ملین ٹن سے تجاوز کر گئی۔ چین کے اس شاندار زرعی استحکام میں سائنس و ٹیکنالوجی کا ایک اہم کردار ہے یہاں پر زرعی ٹیکنالوجی کا حصہ اب 63 فیصد سے زیادہ ہے۔

    19 ستمبر 2023۔ نائیجیریا کے دارالحکومت آبوجا میں نائیجیریا کے زرعی ٹیکنالوجی کے نمائشی مرکز میں مقامی ملازمین چاول کے پودوں کے ساتھ مسرور نظر آرہے ہیں۔ (شنہوا/ڈونگ جیانگ ہوئی)

    19 ستمبر 2023۔ نائیجیریا کے دارالحکومت آبوجا میں نائیجیریا کے زرعی ٹیکنالوجی کے نمائشی مرکز میں مقامی ملازمین چاول کے پودوں کے ساتھ مسرور نظر آرہے ہیں۔ (شنہوا/ڈونگ جیانگ ہوئی)

    چین نے اپنے خوراک کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے اپنی زرعی ترقی کے تجربات کا دنیا کے ساتھ بھی اشتراک کیا ہے۔وزارت زراعت و دیہی امور کے مطابق، چین نے افریقامیں ، زرعی ٹیکنالوجی کے 24 نمائشی مراکز قائم کیے ہیں، جو ان علاقوں میں فصلوں کی پیداوار کو اوسطاً 30 سے 60 فیصد تک بڑھا رہے ہیں اور عالمی زرعی جدت میں چینی دانش کو شامل کر رہے ہیں۔

    ویڈیوز

    زبان