31اکتوبر (پیپلز ڈیلی آن لائن) چینی محققین نے کامیابی کے ساتھ دنیا کی پہلی "جینیاتی طور پر ترمیم شدہ " ایک ایسی بکری کی پیدائش اور افزائش کی ہے جو زیادہ درجہ حرارت اور مرطوب ماحول کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ ایک ایسی اہم کامیابی ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بڑھنے والے درجہ حرارت میں مویشیوں کی پیداوار کے تحفظ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ 25 اگست کو صوبہ گوانگ دونگ کے ساحلی شہر جان جیانگ میں پیدا ہونے والی اس پہلی 'PRLR' (پرولاکٹن ریسپٹر) جین- ایڈیٹڈ سیاہ بکری کا نام 'ہائے یانگ' یعنی 'سمندری بکری' رکھا گیا ہے ۔ہائی یانگ کو گوانگ دونگ اوشن یونیورسٹی کے انجینئرنگ ریسرچ سینٹر فار لائیو سٹاک اینڈ پولٹری بریڈنگ میں پالا جا رہا ہے۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے چیف سائنسدان گان شانگ چوان نے بتایا کہ پیدائش کے وقت اس بکری کا وزن تقریباً 1,100 گرام تھا تاہم اب تقریباً 4,300 گرام کی ہو گئی ہے، جو کنٹرول گروپ سے 300 گرام زیادہ ہے۔ مکمل طور پر صحت مند اس بکری نے خود سے تازہ نرم پتے تلاش کر کے کھانے کا بھی آغاز کر دیا ہے اور ابھی رات کے وقت اسے پاوڈر والے دودھ کی مصنوعی سپلیمنٹ فیڈ دی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ اس بکری کو بھوک زیادہ لگتی ہے اور یہ وزن بڑھانے میں اس کے لیے فائدہ مند ہے۔ پہلے 20 دنوں کے اعداد و شمار کے مطابق عام بکریوں (کنٹرول گروپ) کے مقابلے میں اس کا یومیہ وزن اوسطاً 50 گرام زیادہ بڑھتا ہے۔
گان شانگ چوان کہتے ہیں کہ ہائے یانگ کی پیدائش ایک بڑی سائنسی اور تکنیکی پیش رفت ہے، جو چین کی سیاہ بکریوں کے جین پلاسما وسائل کی جدت میں اہم ترقی کی نشاندہی کرتی ہے ۔ یہ سیاہ بکریاں گرم، مرطوب آب و ہوا والے استوائی ساحلی علاقوں اور ساحلی "مدو جزری چراگاہوں" میں چرنے کے لیے بہترین ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ یہ کامیابی جنوبی چین اور ساحلی علاقوں میں سبزی خور مویشیوں کی پرورش کی مستحکم ترقی کے لیے ایک نئے جین پلاسما کی ضمانت دیتی ہے۔
ماحولیاتی اثرات کی عالمی تبدیلی کے نتیجے میں درجہ حرارت میں اضافے اور زیادہ نمی والے موسم کے واقعات کے بار بار آنے کا رجحان پیدا ہوا ہے اور گرمی کا دباو مویشیوں کی پیداوار کو محدود کرنے والے اہم عوامل میں سے ایک بن گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف جانوروں کی افزائش نسل میں کمی، تولیدی مسائل اور صحت کے دیگرمسائل پیدا ہوتے ہیں ، بلکہ مویشیوں کی اموات میں بھی نمایاں اضافہ ہوتا ہے اور یہ چارے کی تبدیلی کی کارکردگی کو کم کرتا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ جنوبی چین کے خطے میں گرمیوں میں مسلسل زیادہ درجہ حرارت اور عالمی موسمیاتی تبدیلی مویشی اور آبی صنعتوں کے لیے شدید چیلنجز کا باعث ہیں۔گرمیوں کی شدت سے مویشیوں کی صنعت میں معاشی نقصان کل پیداوار کے 20 سے 25 فیصد تک ہوتا ہے، جبکہ آبی صنعت میں یہ تناسب 50 فیصد تک بھی ہو سکتا ہے۔
نامکمل اعداد و شمار کے مطابق، چین کی مویشیوں کی صنعت میں گرمی کے دباؤ کی وجہ سے ہونے والا اقتصادی نقصان 10 بلین ڈالر سالانہ سے زیادہ ہے۔اس لیے، گرمی کے خلاف بھرپور مزاحمت اور دباؤ برداشت کرنے کی عمدہ صلاحیت کے حامل مویشیوں اور پرندوں کی نئی نسلوں کی افزائش ، گوشت کی فراہمی کی تحفظ کو یقینی بنانے اور آب و ہوا کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک فوری ضرورت بن گئی ہے۔
نومبر 2022 میں گان شانگ چوان کی ٹیم نے پی آر ایل آر جین ایڈیٹڈ بکری کے لیے پلیٹ فارم بنانا، تحقیق کے موضوعات کا انتخاب کرنا اور تحقیق کرنا شروع کیا۔ گان شانگ کہتے ہیں کہ ہائے یانگ کی پیدائش ایک اہم پیش رفت اور اس بات کا ثبوت ہے کہ چین نے مویشیوں اور پرندوں کی حیاتیاتی افزائش نسل کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر اپنے قدم آگے بڑھا دیئے ہیں نیز اس سے عالمی موسمیاتی تبدیلی کے تحت زرعی پیداوار کے چیلنجز سے نمٹنے کاایک جدید حل بھی ملتا ہے۔
گان شانگ نےمطلع کیا کہ پی آر ایل آر جین ایڈیٹڈ بکریوں کی دوسری اور تیسری کھیپ نومبر کے آخر اور دسمبر کے شروع میں پیدا ہو گی، جس کا مطلب ہے کہ ہائے یانگ اب اکیلا نہیں رہے گا۔اسی دوران ملٹی فیٹل جین ایڈیٹڈ کالی بکریاں بھی زچگی کے قریب ہیں اور بی الٹرا ساؤنڈ کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ دو مادہ بکریاں 6 سے 7 بچوں کے ساتھ حاملہ ہیں، اور ان کی زچگی کی تاریخ بھی قریب ہے۔
گان شانگ نے ملٹی فیٹل جین ایڈیٹڈ بکریوں کے بارے میں نشاندہی کی کہ یہ تحقیق چین میں بھی پہلی مرتبہ ہی ہو رہی ہےاور اس کے بارے میں دنیا بھر میں ابھی تک کوئی رپورٹ نہیں ہے، انہوں نے کہا، مزید یہ کہ یہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جین ایڈیٹڈ کالی بکریوں کا بہت قریب سے بہت توجہ کے ساتھ مشاہدہ کیا جا رہا ہے تاہم ان کی حفاظت اور پیداوار کی کارکردگی کا اندازہ کرنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا مزید یہ کہ چھوٹے گروپ کی گرمی اوردرجہ حرارت کا دباو برداشت کی جانچ کے بعد، ان کی ٹیم کالی بکریوں کی بایئوسکیورٹی کی بھی جانچ کرے گی اور جب یہ دونوں ٹیسٹ مکمل ہو جائیں گے، تب ہی جینیاتی طور پر ترمیم شدہ ان کالی بکریوں کی بڑے پیمانے پر تشہیر کے لیے متعلقہ محکموں کو درخواست دی جائے گی۔




