شمال مغربی چین کے صوبے شائنشی کے شہر یان آن کی ای چوان کاونٹی میں "کلف افوریسٹیشن ٹیم" کا ایک رکن ایک چٹان سے نیچے اتر رہا ہے۔ (فائل فوٹو )
4 اگست 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)شمال مغربی چین کے صوبے شائنشی کے شہر یان آن کی ای چوان کاونٹی میں چٹانوں پر شجرکاری کرنے والی ٹیم کے سربراہ وانگ یونگ ہونگ کا معمول ہے کہ وہ روزانہ صبح سویرے، 200 مو (تقریباً 13.33 ہیکٹر) پر پھیلے جنگلات کا پیدل گشت کرتے ہیں۔
ای چوان کاونٹی شائنشی کے شمال میں واقع ہے۔ روایتی لوئس سطحٰ مرتفع پر مشتمل اس علاقے کی خصوصیت ڈھلوان پہاڑیاں اور گہری وادیاں ہیں۔ دریائے زرد کے ساتھ 5 کلومیٹر کا علاقہ شدید خشک سالی اور کم بارش سے متاثر ہوا جس کی وجہ سے زمین کا کٹاؤ شدید ہو نے لگا۔ وانگ یونگ ہونگ بتاتے ہیں کہ جب میں چھوٹا تھا تو دریا سے پانی نکالنے کا مطلب تھا آدھی بالٹی پانی آدھی بالٹی ریت، علاقے کی ماحولیاتی صورتِ حال بے حد حساس تھی اور اس وقت پہاڑوں میں درخت بمشکل ہی نظر آتے تھے۔
2004 میں، جب کاونٹی نے دیائے زرد کے ساتھ ساتھ چٹانوں پر جنگلات لگانے کا منصوبہ بنایا تو اس وقت وانگ یونگ ہونگ کی عمر 29 سال تھی ۔ انہوں نے اس مشن کے لیے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کیں اور دریائے زرد کے طاس کی ماحولیاتی بحالی کے منصوبے میں شرکت کے لیے ٹیم کو بھرتی کیا۔
ان دو تصاویر میں اوپر والی تصویر میں ، شمال مغربی چین کے صوبے شائنشی کے شہر یان آن کی ای چوان کاونٹی میں دریائے زرد کے ساتھ بے آب و گیاہ چٹانوں کو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دوسری تصویر میں اس ٹیم کی کوششوں سے سرسبز اور شاداب چٹانیں نظر آرہی ہیں (پیپلز ڈیلی آن لائن/بائی گہ)
کئی برسوں کی مسلسل کوششوں سے، بے آب و گیاہ سطحِ مرتفع لوئس آہستہ آہستہ سرسبز ہو گئی، لیکن نیچے کی کھڑی چٹانیں وانگ یونگ ہونگ کی پریشانی کا باعث بنی رہیں۔
2012 میں، کاونٹی نے چٹانوں پر دوبارہ جنگلات لگانے کا فیصلہ کیا۔ وانگ یونگ ہونگ، جو اس وقت بھرپور جوان تھے انہوں نے ایک بار پھر اس اقدام کی قیادت کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ انہوں نے "کلف افوریسٹیشن ٹیم" قائم کی اور کھڑی عمودی چٹانوں پر تجرباتی طور پر خشک سالی کے خلاف مزاحمت کرنے والے چینی آر بور وائیٹی کے پودے لگانے شروع کیے۔
دریائے زرد کی کھڑی چٹانیں ، پتلی مٹی کی تہوں، انتہائی خشک زمین، تیز ہواؤں اور خشک آب و ہوا سے شدید متاثر تھیں۔ ان چٹانوں پر درخت لگانے کے روایتی طریقے بالکل ناکام ہو گئے۔ جنگلات کے تکنیکی ماہرین کے ساتھ کام کرتے ہوئے ،وانگ یونگ ہونگ اور ان کی ٹیم نے متعدد کوششوں کے بعد مختلف حالات کے مطابق چٹانوں پر پودے لگانے کی خصوصی تکنیکیں اختیار کیں۔
شمال مغربی چین کے صوبے شائنشی کے شہر یان آن کی ای چوان کاونٹی میں وانگ یونگ ہونگ پودوں کو ڈرون کے ذریعے منتقل کیے جانے کی تیاری کررہاہے۔ (پیپلز ڈیلی آن لائن/بائی گہ)
جنگلات کی بحالی کی ابتدائی کارروائیوں کو یاد کرتے ہوئے وہ بتاتے ہیں کہ نقل و حمل کے وسائل ان مشکل مقامات تک نہیں پہنچ سکتے تھے، لہذا ٹیم کے ارکان پہلے زرخیز مٹی اور پودے اپنے پیٹھ پر لاد کر پہاڑ پر لے جاتے، پھر کارکنوں کو چٹانوں کے کنارے سے نیچے اتارنے کے لیے رسے کا استعمال کیا جاتا تاکہ گڑھے کھودے جا سکیں، مٹی کی بھرائی ہو اور درخت لگا ئے جا سکیں۔
گزشتہ موسمِ بہار میں اس ٹیم نے پودوں کی حفاظت کے لیے پہلی مرتبہ ڈرونز کا استعمال کیا تاکہ پودوں کی نقل و حمل اور درخت لگانے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے ڈرون کارروائیوں کے لیے موقع پر ہی رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ماہرین کو بھی مدعو کیا۔
وانگ یونگ ہونگ کہتے ہیں کہ ایک ڈرون کے ذریعے پودے اور مٹی صرف تین منٹ میں پہنچائے جاتے ہیں ،یہ وہی ہے جو ہماری پوری ٹیم ایک مکمل دن میں کرتی تھی۔ اس سے درخت لگانے کے لیے توانائی بجتی ہے اور ایک شخص روزانہ تقریباً 100 درخت لگا سکتا ہے۔
اس سال، جنگلات کے ماہر، 47 سالہ وانگ جیانگ ہونگ نے اپنے ذاتی پیسوں سے ایک ڈرون خریدا اور ساتھی ہاؤ لی کے ساتھ ڈرون آپریٹر کا لائسنس حاصل کیا۔
شمال مغربی چین کے صوبے شائنشی کے شہر یان آن کی ای چوان کاونٹی میں ڈرون ، جنگلات کی بحالی کے مقام پر پودے منتقل کر رہا ہے۔ (پیپلز ڈیلی آن لائن/بائی گہ)
یہ اس ٹیم کے ہر فرد کا بھرپور جوش اور بحالی کا عزم ہے جس نے 13 سالوں میں اس ٹیم سے دریائے زرد کی خشک چٹانوں پر ایک سبز کرشمہ تخلیق کروایا ۔ آج اس ٹیم کے ارکان کی تعداد 30 سے زائد ہو چکی ہے اور درختوں کی بقا کی شرح 90 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے، جو کہ ٹیم مشن کے ابتدائی مرحلے میں صرف 40 فیصد تھی۔ یہ ٹیم اب تک حساس ماحولیاتی علاقوں میں 10,000 مو سے زائد پر جنگل لگا چکی ہے۔
ای چوان کاؤنٹی میں، جنگلات کی بحالی کی آٹھ دیگر پیشہ ور ٹیمز ""کلف افوریسٹیشن ٹیم" کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔2024 تک، یان آن شہر کی جنگلات کی کوریج کی شرح 33.5 فیصد سے بڑھ کر 53.07 فیصد ہو گئی، جبکہ نباتات کی کوریج 46 فیصد سے بڑھ کر 81.3 فیصد ہو گئی۔
شمال مغربی چین کے صوبے شائنشی کے شہر یان آن کی ای چوان کاونٹی میں ہاؤ لی اپنے لگائے گئے درخت کے ساتھ کھڑا ہے۔ (فائل فوٹو)
شہر کی تمام 13 کاؤنٹیز اور اضلاع کو ماحولیاتی ترقی کے لیے ریاستی سطح کی ماڈل کاؤنٹیز قرار دیا گیا ہے ۔وانگ یونگ ہونگ ان درختوں کو دیکھتے ہوئے ایک فخر محسوس کرتے ہیں ۔ وہ بتاتے ہیں کہ پہاڑوں پر سب سے اونچے درخت اب 4 میٹر سے زیادہ بلند ہیں، جبکہ چٹانوں کے کنارے والے درخت چونکہ آہستہ بڑھتے ہیں، اس لیے ان میں سے اب تک سب سے اونچا 2 میٹر سے کچھ زیادہ بلند ہے، مزید یہ کہ ٹیم نے اس سال اب تک 1,000 مو سے زائد پر جنگلات لگا چکی ہے۔
شمال مغربی چین کے صوبے شائنشی کے شہر یان آن کی ای چوان کاونٹی میں " کلف افوریسٹیشن ٹیم " کے ارکان ۔ (فائل فوٹو)