21 اگست 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)چین کے قومی کمیشن برائے قومیتی امور کے اہلکار دوان ای جوئن نے ریاستی کونسل کے دفترِ اطلاعات کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ 2020 سے 2024 تک، چین کے پانچ خود اختیار علاقوں کا مجموعی جی ڈی پی 6.0129 ٹریلین یوان (869.35 بلین ڈالر) سے بڑھ کر 8.3766 ٹریلین یوان تک پہنچ گیاجس سے ان قومیتی علاقوں کو اعلیٰ ترقیاتی معیار کے حصول میں مدد ملی ہے۔
دوان ای جوئن نے کہا کہ قومیتی علاقوں کو نئے ترقیاتی ماڈل میں بہتر طور پر ضم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ 2020 سے 2024 تک، چین کے پانچ خود اختیار علاقوں کے مجموعی جی ڈی پی کی اوسط شرحِ نمو 5.6 فیصد سالانہ رہی خاص طور پر، جنوب مغربی چین کے تبت خود اختیارعلاقے اور شمال مغربی چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے نے بالترتیب 6.1 فیصد اور 6 فیصد سالانہ کی اوسط شرحِ نمو حاصل کی۔
چائنا اوپن اکانومی اسٹڈیز اکیڈمی کے پروفیسر لی چانگ آن کے مطابق ، خود اختیارعلاقوں کی اقتصادی ترقی ملک کی مجموعی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ رہی ، جس نے ایک متحد ہ قومی مارکیٹ کی تشکیل میں مثبت کردار ادا کیا اور قومی اقتصادی ترقی کو فروغ دیا ہے۔ یہ اضافہ قومیتی علاقوں کے منفرد ماحول اور حالات کے مطابق مخصوص صنعتوں کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے پالیسی حمایت اور مقامی کوششوں کے جامع نتائج کے باعث ممکن ہوا ہے۔ ان کی رائے میں خود اختیارعلاقوں میں اعلیٰ ترقیاتی معیار کا حصول ، اقتصادی اور صنعتی ڈھانچے کی مسلسل بہتری اور مقامی مسابقتی صنعتوں کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے اس کے علاوہ، لوگوں کی آمدن میں اضافہ اور بہتر معیارٰ زندگی بھی اس کے عکاس ہیں۔
دوان ای جوئن کا کہنا ہے کہ چودھویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران، ان علاقوں کے اعلی ترقیاتی معیار کے حصول کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے مالی مدد، صنعتی رہنمائی اور پائلٹ پروگرامز جیسے مختلف اقدامات کیے گئے، دیہی بحالی کو فروغ دینے کے لیے مرکزی مالیاتی فنڈز سے کل 37.1 بلین یوان مختص کیے گئے ہیں تاکہ غربت کے خاتمے میں ملنے والی کامیابیوں کی ،دیہی بحالی کی ترقی کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام قومیتی گروہوں کو سوشلسٹ جدیدیت کے دھارے میں شامل کرنے کے لیے چین نے اب تک 38 قومیتی کاونٹیز اور شہروں میں مشترکہ جدیدیت کے پائلٹ پراجیکٹس شروع کیے ہیں، جن میں مشرقی چین کے صوبے جی جیانگ کی خود اختیار کاونٹی جنگننگ شہ بھی شامل ہے۔ان تمام علاقوں میں تجارت اور مصنوعات کو اپ گریڈ کرنے کے لیے اقدام کا نفاذ بھی کیا گیا ہے ۔ قومیتی دستکاری کی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے متعدد قومیتی دستکاری برینڈز بنائے اور اپ گریڈ کیے گئے ہیں۔
چین کے سنکیانگ کی ڈسٹرکٹ دابانگ چنگ نے اپنے منفرد وسائل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ، زراعت اور چرواہے پر مشتمل صنعتی چین قائم کی ہے جس میں اونٹ کی افزائش نسل اورڈیری پروسیسنگ شامل ہے۔ تازہ دودھ کی ترسیل کو تیز اور معیاری بنانے کی خاطر مقامی حکام نے اونٹنی کا دودھ جمع کرنے کے سات سٹیشن بنانے کے لیے 6.8 ملین یوان سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔اونٹوں کے ایک مقامی چرواہے یلجان اوبل کے پاس 50 اونٹ ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ پہلے وہ روزانہ 30 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کرکے دودھ پہنچاتے تھےلیکن اب سٹیشن کا عملہ خود ان تک آتا ہے اور دودھ جمع کر کے لے جاتا ہے اور صرف یہی سہولت نہیں ہے بلکہ حکومت نے نئے آلات بھی فراہم کیے ہیں، جس سے اب اونٹنی کا دودھ زیادہ صحت بخش اور اعلیٰ معیار کا ہوگیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اب ان کی آمدن بھی سالانہ 200,000 یوان سے زیادہ ہوگئی ہے۔
دوان ای جوئن دوان کہتے ہیں کہ قومی کمیشن برائے قومیتی امور نے دیہات کو خوبصورت اور مربوط کرنے، دیہی سیاحت جیسی منفرد صنعتوں کی ترقی، سرحدی حیاتٰ نو اور خوشحالی کے اقدامات کو آگے بڑھانے، بارڈر ٹورازم کےمنصوبوں پر عمل درآمد کرنے اور سرحدی علاقوں میں ترقیاتی کاموں کو تیز کرنے کے لیے معاونت فراہم کرنے کی کوششیں منظم کی ہیں۔
اقتصادی ترقی ان علاقوں میں خوشحالی لائی ہے ، اس خوشحالی نے معیارٰ زندگی کو بہتر کیا ہے جس کے باعث اب یہ قومیتی گروہ ، چینی قوم کے اس بھرپور خاندان میں زیادہ فخر اور خوشی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔