27 اگست 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)تیان شان کے پہاڑوں پر طلوع ہوتے سورج کی روشنی ،جب پہاڑوں کے دامن میں نصب شمسی ٹاور کے گرد ،دائرے کی صورت میں ترتیب دیے گئے 14,500 سے زائد پنج زاویہ شکل کے متحرک آئینوں (ہیلیوسٹیٹس )پر پڑتی ہے تو یوں لگتا ہے کہ جیسے سورج مکھی، سورج کی کرنوں کا پیچھا کررہے ہوں ۔ یہ منظر شمال مغربی چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے شہر ہامی میں قائم ، 50 میگا واٹ مولٹن سالٹ سولر تھرمل پاور پلانٹ کا ہے۔
جنوبی افریقا کے شمالی صوبے کیپ میں جب رات اترتی ہے تو ہیلوسٹیٹس بتدریج ساکن حالت میں واپس آ جاتے ہیں۔ دن کے وقت مولٹن سالٹ، 565 ڈگری سیلسیس تک گرم ہوتا ہے اور ذخیرہ شدہ حرارت کا اخراج جاری رکھتا ہے، جس سے بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ یہ افریقا کا پہلا 100 میگا واٹ سولر تھرمل پاور اسٹیشن ہے جو ایک چینی ادارے نے تعمیر کیا ہے، اور یہ چین-افریقا سبز توانائی تعاون میں ایک نیا سنگ میل ہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ترقی اور تحفظ کے درمیان تعلق کے عالمی چیلنج کو صحیح طریقے سے کیسےحل کرنا چاہیے،یہ وہ موضوع ہے جس کا ازل سے انسانی معاشرے کو سامنا رہاہے ۔
رواں سال، "شفاف پانی اور سرسبز پہاڑ قیمتی اثاثے ہیں" کے تصور کو پیش کرنے کے بیس سال مکمل ہوئے ہیں۔ شی جن پھنگ کے ماحولیاتی تمدن کے خیالات کی روشنی میں ، چین کا ماحولیاتی نظم و نسق کا تجربہ دنیا بھر میں سبز ترقی کے بیج بکھیر رہا ہے۔
سنکیانگ میں ، سورج کی روشنی کا تعاقب کرتا سولر تھرمل پاور سٹیشن
ہامی الیکٹرک پاور ٹیکنالوجی سروس کمپنی لمیٹڈ کے چیف کنٹرولر ،جاو جنگ سورج طلوع ہونے سے پہلے موسم کی صورتِ حال کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں ۔ اگر موسم صاف ہو تو وہ فوراً نمک پگھلانے کی تیاری شروع کرتے ہیں اور پھر جنریٹرز کو چلا کر اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ یہ نظام جس حد تک ممکن ہو توانائی ذخیرہ کرے۔
ہامی میں ہر سال 3,380 گھنٹے سورج کی روشنی پڑتی ہے اور سورج کی یہ وافر روشنی ،ہامی کو شمسی توانائی کی صنعت کو ترقی دینے کے لیے ایک مثالی مقام بناتی ہے۔
سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے کے شہر ہامی کی یی وو کاونٹی میں قائم ، 50میگا واٹ کا مولٹن سالٹ ٹاور سولر تھرمل پاور پلانٹ (تصویر بشکریہ یی وو کاؤنٹی میڈیا انٹیگریشن سنٹر )
جاو جنگ اس طریقہ کار کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ،ہزاروں ہیلیوسٹیٹس (سورج کی روشنی کو پکڑتے متحرک شیشے والے آلے)سورج کی روشنی کو ایک ٹاور کی چوٹی پر موجود ریسیور پر مرکوز کرتے ہیں، جس سے اندر موجود پگھلا ہوا نمک گرم ہوتا ہے۔ یہ گرم پگھلا ہوا نمک پانی کو گرم کر کے بھاپ پیدا کرتا ہے، جس سے ٹربائنز کو چلانے کے لیے بجلی پیدا ہوتی ہے۔
فعال ہونے کے بعد سے یہ پاور پلانٹ سالانہ 198 ملین کلو واٹ آور بجلی پیدا کررہاہے، جو 240,000 لوگوں کے لیے ایک سال تک کافی ہے۔ اس سے تقریباً 61,900 ٹن معیاری کوئلے کی بچت ہوتی ہے اور یہ کسی بھی قسم کی آلودگی پھیلائے بغیر ،کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 154,800 ٹن سالانہ تک کم کرتا ہے۔
سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے کے شہر ہامی کی یی وو کاونٹی میں 50میگا واٹ مولٹن سالٹ ٹاور سولر تھرمل پاور پلانٹ ، جہاں ہزاروں ہیلیوسٹیٹس سورج کی روشنی کو سولر ٹاور پر مرکوز کرتے ہیں (تصویر بشکریہ ، یی وو کاؤنٹی میڈیا انٹیگریشن سنٹر )
2020 میں ہونے والی کلائمیٹ ایمبیشن سمٹ میں، صدر شی جن پھنگ نے اعلان کیا تھا کہ چین 2030 تک ہوا اور شمسی توانائی کی کل نصب شدہ صلاحیت کو 1.2 بلین کلو واٹ سے زیادہ تک لے جائے گا۔ یہ ہدف 2024 میں یعنی چھ سال پہلے ہی حاصل کر لیا گیا ہے۔
چین نے دنیا میں، قابل تجدید توانائی کےسب سے بڑےاور تیزی سے ترقی کرنے والے نظام کے ساتھ ساتھ سب سے بڑی اور مکمل نیو انرجی انڈسٹریل چین بھی بنائی ہے۔ ملک ہائیڈرو پاور، ونڈ،سولر، اور بائیوماس انرجی کی نصب شدہ صلاحیت میں سرکردہ ملک ہے۔
برطانیہ کے انرجی تھنک ٹینک ایمبر کی، یکم اپریل کی ایک رپورٹ کے مطابق ، چین نے 2024 میں سولر، ونڈ جنریشن میں عالمی اضافے کا نصف سے زیادہ حصہ فراہم کیا۔
سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے کے شہر ہامی کی یی وو کاونٹی میں 50میگا واٹ مولٹن سالٹ ٹاور سولر تھرمل پاور پلانٹ میں عملے کے ارکان گاڑی چلاتے ہوئے ہزاروں ہیلیوسٹیٹس کی قطاروں کے درمیان سے گزر رہے ہیں۔ (پیپلز ڈیلی آن لائن/یوان مینگ)
چین-افریقا تعاون نےسبز ترقی کے لیے نیا معیار قائم کیا ہے
افریقا کے صحرائے صحارا کے جنوبی حصےمیں سورج تلے چمکتے ہزاروں ہیلیوسٹیٹس ، 100 میگا واٹ ریڈ سٹون کنسنٹریٹڈ سولر تھرمل پاور پراجیکٹ کا حصہ ہیں۔ یہ اس علاقے میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جسے بنانے کا اعزاز ایک چینی کمپنی کے سر ہے۔
جنوبی افریقا کے شمالی صوبے کیپ کے قصبے پوسٹماس برگ میں، 100 میگا واٹ ریڈ سٹون کنسنٹریٹڈ سولر تھرمل پاور پراجیکٹ کا منظر۔ (تصویر/کگوتھاٹسو موگاشوا)
پروجیکٹ کے چیف انجینئرشی یان جن کا کہنا ہے کہ جب یہ پلانٹ مکمل طور پر فعال ہو جائے گا، تو یہ جنوبی افریقا کے گرڈ کو سالانہ تقریباً 480 گیگا واٹ آور صاف بجلی فراہم کرے گا، جو 200,000 سے زیادہ گھروں کے لیے کافی ہے اس کے علاوہ یہ مقامی طور پر توانائی کی کمی اور فوسل ایندھن پر انحصار دونوں کو کم کرنے میں مدد گار ہوگا ۔
جنوبی افریقا کے شمالی صوبے کیپ کے قصبے پوسٹماس برگ میں، 100 میگا واٹ ریڈ سٹون کنسنٹریٹڈ سولر تھرمل پاور پراجیکٹ کا منظر جہاں چین اور جنوبی افریقا کے کارکن مل کر کام کر رہے ہیں۔ (تصویر/کگوتھاسو موگاشوا)
اس پراجیکٹ نے تقریباً 1,800 ملازمتیں فراہم کی ہیں، جن میں سے 85 فیصد سے زیادہ مقامی بھرتی تھی اس کے علاوہ جنوبی افریقا کی معیشت میں تقریباً 7.5 بلین رینڈ ) تقریباً 415 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری بھی آئی ہے جس سے مقامی ترقی کو بھرپور فروغ ملا ہے۔
جنوبی افریقا کے شمالی صوبے کیپ کے قصبے پوسٹماس برگ میں، 100 میگا واٹ ریڈ سٹون کنسنٹریٹڈ سولر تھرمل پاور پراجیکٹ سائیٹ پر، پراجیکٹ کے مکینیکل ڈویژن کے سپروائزر کلیئٹن رآڈ اور ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر متھوکو نگیدی ہیلیوسٹیٹس کا معائنہ کر رہے ہیں۔ (تصویر/کگوتھاتسو موگاشوا)
کلیئٹن رآڈ کہتے ہیں کہ یہ چینی کمپنی اور چینی دوست ہی تھے جنہوں نے جنوبی افریقا میں سبز ترقی کا تصور پیش کیا۔ چین نہ صرف دنیا کو، جدید ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے بلکہ ایک پائیدار مستقبل کی امید بھی دلاتا ہے۔
جنوبی افریقا کے شمالی صوبے کیپ کے قصبے پوسٹماس برگ میں، 100 میگا واٹ ریڈ سٹون کنسنٹریٹڈ سولر تھرمل پاور پراجیکٹ سائیٹ پر ہیلیوسٹیٹس کے نیچے سے جنگلی جانور گزر رہے ہیں ۔ (تصویر/کگوتھاتسو موگاشوا)
2025 ، "شفاف پانی اور سرسبز پہاڑ قیمتی اثاثے ہیں" کے تصور کی 20 ویں ،جب کہ پیرس معاہدے کی 10 ویں سالگرہ کا سال ہے۔ اپریل 2025 میں کلائمیٹ اور منصفانہ منتقلی کے موضوع پر ہونے والی لیڈرز میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے ، صدر شی جن پھنگ نے کہا تھا کہ چین دیگرفریقوں کے ساتھ مل کر مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں کے اصول کی پاسداری کے لیے تیار ہے، انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی پوری کوششیں کریں اور ایک صاف، خوبصورت، اور پائیدار دنیا تشکیل دیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، دنیا کے ونڈ پاور سازوسامان کا تقریباً 60 فیصد اور فوٹو وولٹک ماڈیول کے سازوسامان کا 70 فیصد ، چین فراہم کرتا ہے۔ 2023 میں، چین کی ونڈ، سولر مصنوعات نے دوسرے ممالک کو کاربن کے اخراج میں تقریباً 810 ملین ٹن کمی کرنے میں مدد فراہم کی۔
جنوبی افریقا کے شمالی صوبے کیپ کے قصبے پوسٹماس برگ میں، 100 میگا واٹ ریڈ سٹون کنسنٹریٹڈ سولر تھرمل پاور پراجیکٹ سائیٹ پر عملے کے ارکان سائیٹ پر گشت کررہے ہیں (تصویر/کگوتھاسو موگاشوا)
افریقا-چین تعاون ایسوسی ایشن برائے ترقی کے صدر نصیر بوشیبا کہتے ہیں کہ چین نے سبز ترقی میں ایک مثال قائم کی ہے اور دوسرے ترقی پذیر ممالک کو اہم ادراک فراہم کیا ہے۔
اب تک، چین نے موسمیاتی تبدیلی پر جنوب-جنوب تعاون کے حوالے سے 40 سے زائد ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، اور 40 سے زائد ممالک کے 170 سے زیادہ شراکت داروں کے ساتھ "بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو انٹرنیشنل گرین ڈویلپمنٹ کولیشن" تشکیل دیا ہے۔