21اکتوبر (پیپلز ڈیلی آن لائن)شنہوا نیوز کی میزبانی میں نشر ہونے والے چائنا اکنامک راؤنڈ ٹیبل کے تازہ شمارے میں، قومی بیورو برائے شماریات کی اہلکار وانگ گوانہوا نے کہا کہ چین ، استحکام بخش ملک اور عالمی معیشت کی قوت محرکہ بن چکا ہے، اس کی سبز تبدیلی اور اختراعی کامیابیاں اہمیت کی حامل ہیں۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی ، پیچیدہ عالمی صورت حال کے باوجود، چودھویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران ، چین کی معیشت نے مستحکم ترقی برقرار رکھی جو بےیقینی کی شکار عالمی معیشت کو تحریک دینے کا اہم ذریعہ رہی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ چین کی اقتصادی ترقی کی اوسط شرح 2021 سے 2024 تک 5.5 فیصد سالانہ رہی ،جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے تیز ہےنیز اس دوران، عالمی ترقی میں چین کا حصہ اوسطاً 30 فیصد رہا۔
وانگ گوانہوا نے سبز تبدیلی میں چین کے قائدانہ کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب ملک کی بجلی کی کھپت کا ایک تہائی حصہ صاف توانائی کے ذرائع سے حاصل ہوتا ہے۔ 2024 میں، چین کی توانائی کی کھپت ،جی ڈی پی کے حساب سے 2020 کے مقابلے میں 11.6 فیصد کم تھی، جو اسے توانائی کی شدت میں کمی کے حوالے سے سرکردہ ممالک میں شامل کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ،گلوبل انووویشن پاور ہاوس کے طور پر چین نے اختراعات کے شعبے میں اپنی حیثیت مستحکم کر لی ہے۔ رواں سال چین، عالمی اختراعی انڈیکس کے ٹاپ 10 میں شامل ہوا ہے جس سے چین پچھلی دہائی میں دنیا کے سب سے تیزی سے ابھرتے ہوئے اختراع سازوں میں سے ایک بن گیا ہے۔مصنوعی ذہانت، روبوٹکس اور بائیوفارماسیوٹیکلز جیسی ابھرتی ہوئی صنعتوں میں پیش رفت چین کو عالمی ویلیو چین میں اوپر لے جا رہی ہے۔