
24 اکتوبر 2025 ۔شینژو-21 خلائی جہاز اور لانگ مارچ-2 ایف کیریئر راکٹ کا مجموعہ چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کے جیوچھوان لانچنگ ایریا میں منتقل کیا گیا۔ (تصویر/چھینگ لین)
31 اکتوبر 2025 کو بیجنگ وقت کے مطابق رات 11:44 پر ، شینژو-21 انسان بردار خلائی جہاز نے لانگ مارچ-2 ایف کیریئر راکٹ کے ذریعے جیوچھوان سیٹلائٹ لانچنگ سینٹر سے چین کے خلائی سٹیشن کی جانب اپنے سفر کا آغاز کیا۔
یہ چین کے انسان بردار خلائی پروگرام کا 37 واں مشن جب کہ خلائی سٹیشن کے اطلاق و ترقی کے مرحلے کا آغاز ہونے کے بعدسے چھٹا انسان بردار مشن ہے۔ چائنا مینڈ سپیس ایجنسی کے ترجمان جانگ جنگ بو کے مطابق، اس مشن کے اہم مقاصد میں شینژو-20 کے عملے کے ساتھ مدار میں گردش کو مکمل کرنا ، تقریباً چھ ماہ تک خلا میں قیام اور سپیس سائنس اینڈ ایپلیکیشن کے امور کی انجام دہی شامل ہیں۔خلا باز سائنس کی تعلیم اور عوامی آگہی کی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیں گے اور خلا میں تجربات بھی کریں گے تاکہ سپیس سٹیشن ایپلیکیشنز کے جامع استعمال و افادیت کو مزید بڑھایا جاسکے۔
اپنے قیام کے دوران، شینژو-21 کا عملہ سائنس اور عملی اطلاق کے 27 نئے پراجیکٹ کرے گا جو کہ اہم سائنسی مسائل پر مرکوز ہوں گے ۔ ان میں سپیس لائف سائنس، بائیو ٹیکنالوجی ، سپیس میڈیسن ، سپیس مٹیریل سائنس، مائیکرو گریوٹی فلوئڈ فزکس اور نئے خلائی جہاز کی ٹیکنالوجیز شامل ہیں ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس مشن میں چین پہلی مرتبہ مدار میں چھوٹے ممالیہ جانوروں کے ساتھ سائنسی تجربہ کرے گا ۔ چوہوں کے دو جوڑے خلا میں پہنچ چکے ہیں اور یہ مدار میں پالے جائیں گے۔ ان تجربات سے یہ جانچا جائے گا کہ مائیکرو گریوٹی اور محدود جگہ پر رہنے جیسے حالات رویوں پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔ زمین پر واپس آنے کے بعد خلائی ماحول کے دباؤ پر چوہوں کے مختلف اعضا اور بافتوں کے جوابی ردعمل اور اس کے مطابق خود ڈھالنے کے بارے میں مشاہدہ اور مطالعہ کیا جائے گا۔
خلائی جہاز میں خلا سے متعلق ایپلیکیشنز کے لیے تجرباتی پے لوڈ بھی موجود ہیں اور مدار میں ایک انٹیلی جنٹ کمپیوٹنگ پلیٹ فارم بھی شامل ہے۔ ان منصوبوں سے مستقبل میں تحقیق کے لیے سائنسی بنیاد فراہم ہو گی اور خلائی سٹیشن کی طویل مدتی عملی صلاحیت مضبوط ہوگی۔ چین کے انسان بردار خلائی پروگرام نے اپنے آغاز سے ہی پرامن استعمال، مساوات ،باہمی فائدےاور مشترکہ ترقی کے اصولوں پر عمل کیا ہے۔ چین بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیتا آیا ہے اور غیر ملکی خلا بازوں کو اپنے خلائی سٹیشن کے مشنز میں شرکت کی دعوت بھی دیتا ہے، جس سے خلائی ٹیکنالوجی کی ترقی میں مدد ملتی ہے اور بنی نوعِ انسان کو فائدہ پہنچتا ہے۔

28 فروری 2025۔ چائنا مینڈ سپیس ایجنسی نے پاکستان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت ، مستقبل میں چین کے خلائی سٹیشن مشنز میں شامل ہونے کے لیے پاکستانی خلا بازوں کا انتخاب اور تربیت کی جائے گی۔ (تصویر بشکریہ چائنا مینڈ سپیس انجینئرنگ آفس)
اس سال فروری میں چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کے معاہدے پر دستخط کے بعد، چین کے خلا ئی مشنز میں شرکت کے لیے پاکستانی خلا بازوں کا انتخاب باقاعدہ طور پر شروع ہو چکا ہے۔ ابتدائی انتخابی عمل پاکستان میں جاری ہے، جبکہ ثانوی اور حتمی انتخاب چین میں ہوگا۔
جب یہ عمل مکمل ہوگا، تو دو پاکستانی خلا باز ،چینی خلابازوں کے ساتھ تربیت حاصل کریں گے۔ ان میں سے ایک خلاباز کو ایک مختصر مدتی خلا ئی مشن میں حصہ لینے کے لیے منتخب کیا جائے گا تاکہ وہ پاکستان کے لیے سائنسی تجربات انجام دے سکے۔جانگ جنگ بو نے کہا کہ چین 2030 تک چاند پر خلا بازوں کو اتارنے کے اپنے ارادے پر قائم ہے اور چین کا چاند پر انسان بردار مشن کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
چین نے سپیس سٹیشن ایپلی کیشنز اور ترقیاتی منصوبے نیز چاند پر تحقیقات کے پروگرام کی منظوری کے بعد، خلا ئی ترقی اور تیاری میں نجی اداروں کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے تجارتی مسابقت کا ماڈل اپنایا ہے۔ یہ طریقہ کار خلا ئی سٹیشن کے لیے کم قیمت کارگو ٹرانسپورٹ سسٹم، عملے کے ساتھ چاند پر جانے والے روور اور چاند کے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹس جیسے منصوبوں پر لاگو کیا گیا ہے۔ ان منصوبوں کے لیے معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں اور ترقیاتی کام جاری ہے۔ چین کے انسان بردار خلائی پروگرام میں تجارتی شمولیت کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جس سے تکنیکی ترقی میں تیزی آئی ہے اور اس سے اہم نتائج حاصل ہوئے ہیں۔



