12 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین اور میکسیکو کو ارسال کئے گئے خطوط میں یکم اگست سے مذکورہ دونوں ممالک سے امریکا کو برآمد کی جانے والی اشیاء پر 30 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔یوں امریکا کےاہم عالمی تجارتی "شراکت داروں" کے سر پر ٹیرف کی تلوار لٹکا دی گئی۔
امریکہ نے گزشتہ روز چین پر "اضافی پیداواری صلاحیت" اور "ضرورت سے زیادہ سبسڈی" جیسے بے بنیاد الزامات لگائے ہیں ۔ لیکن درحقیقت امریکہ خود عالمی تجارتی ادارے (WTO) کے اصولوں کو ٹیرف اور امتیازی سبسڈیز کے ذریعے سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والا ملک ہے۔حالیہ برسوں میں امریکی حکومت نے چپس اور سائنس ایکٹ اور
7 جولائی کو، چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے یومیہ پریس کانفرنس کی میزبانی کی ۔ کانفرنس کے دوران بھارتی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے نامہ نگار نے پوچھا کہ بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارت-پاکستان تنازع میں چین نے پاکستان کو ہر طرح کی حمایت فراہم کی ہے او
حال ہی میں چین کے تائیوان خطے کے رہنما لائی چھنگ دہ نے "اتحاد پر دس تقاریر" کا آغاز کیا اور پہلی تقریر میں ہی تائیوان کی تاریخ میں تحریف کی اور اس بات کی تردید کی کہ تائیوان قدیم زمانے سے چین کا حصہ رہا ہے۔ تائیوان کے ذرائع ابلاغ اور اسکالرز نے نشاندہی کی کہ اس اقدام کا حقیقی مقصد "تائیوان کی علیحدگ
حال ہی میں چین کے تائیوان خطے کے رہنما لائی چھنگ ڈہ نے نام نہاد "تائیوان کی شناخت" اور "جمہوریہ چین کی شناخت" کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ "یہ سب قومی شناخت کا اظہار ہیں"۔یہ لائی چھنگ ڈہ کی جانب سے جزیرہ تائیوان کے لوگوں کو گمراہ کرنے اور بین الاقوامی رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی ایک کوشش
اس سال چین اور یورپی یونین کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی پچاسویں سالگرہ ہے، اور عنقریب چین-یورپی یونین سربراہ اجلاس کا انعقاد ہو گا ۔
مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی انسانی سلامتی کی پیچیدگی کو غیر معمولی رفتار سے بڑھا رہی ہے۔ سائنسی اور تکنیکی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کے نئے دور سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے، بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر نئی حکمت، نئی سوچ اور نئی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت ہے. یکم جولائی 2024 کو
جاپان کے معاشی اخبار "نکیئی" کی ویب سائٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، چینی برانڈز عالمی منڈی میں اپنی مصنوعات کے معیار اور قیمتی فوائد کی بدولت جاپانی منڈی میں اپنی جگہ بنا رہے ہیں جو کہ روایتی طور پر مقامی برانڈز کے زیر تسلط رہی تھی۔
بدعنوانی کا مسئلہ سیاسی جماعتوں کو حکمرانی کے عمل میں درپیش ایک مشترکہ مسئلہ ہے۔ مغربی سیاسی جماعتیں بدعنوانی سے لڑنے کے لئے سرجری جیسے طریقہ کار پر انحصار کرتی ہیں ،جب کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے "خود انقلاب" کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ یہ طریقہ کار 100 ملین سے زائد ارکان کی حامل مسلسل 76 سال سے حکمرا
گزشتہG7 سربراہی اجلاس میں یورپی کمیشن کی صدر نے "چین شاک تھیوری" کو زور و شور سے پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ "جب ہم شراکت دار ممالک کے درمیان ٹیرف مسائل پر توجہ مرکوز کرتے ہیں تو ہماری توجہ اصل چیلنج سے ہٹ جاتی ہے جو ہم سب کے لیے خطرہ ہے – اور وہ ہے چین"۔ ان کا تجویز کردہ حل یہ ہے کہ G7معیشتیں عالمیG
"چین کو ٹٹولتے ہوئے دریا پار کرنا"۔ یہ فقرہ آج کل کے دور میں کئی ممالک کی جانب سے چین کے ترقیاتی تجربات سے استفادہ کرنے کے عمل کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ اصل میں چین کے مرحوم معاشی رہنما چھن یون کے 1950 میں پیش کردہ ایک نعرے "پتھروں کو ٹٹولتے ہوئے دریا پار کرو" کی جدید شکل ہے، جس کا مطلب یہ تھا کہ معاشرتی
بحیرہ بوہائی کے کنارے تھیان جن میں سمر ڈیووس فورم کے جدید افکار نے عالمی معیشت کی نئی راہیں روشن کیں ۔ بہاروں کے شہر کھون منگ میں، چین۔جنوبی ایشیا ایکسپو نے خطے کی خوشحالی کے لیے سنہری پل تعمیر کیا ۔ بحیرہ زرد کے کنارے واقع چھنگ ڈاؤ میں ملٹی نیشنل کارپوریشنز کے رہنماؤں کے سربراہ اجلاس نے جیت جیت اور
اس سال کا پیرس ایئر شو دھوم مچا رہا ہے، شو میں سب سے زیادہ توجہ کا مرکز وہ منظر ہے جہاں میزبان ملک فرانس کے "رافیل" لڑاکا طیارے کے اسٹال کے بالکل سامنے چین کے J-10C طیارے کی نمائش ہو رہی ہے۔ چین، پاکستان اور بھارت کے ناظرین اس منظر کی رمزیت فوراً سمجھ جائیں گے۔ واضح الفاظ میں کہوں تو بات یہ ہے کہ پا
اپریل 2025 کے بعد سے ، چین نے ریئر ارتھ میٹلز سے متعلق اشیاء پر اپنے برآمدی کنٹرول کو اپ گریڈ کیا ہے ، جس سےبہت سی ایسوسی ایشنز ،یہاں تک کہ بین الاقوامی برادری میں بھی شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔ بعض مغربی ذرائع ابلاغ اسے تجارتی تنازعات سے نمٹنے کے لیے چین کے "قاتل ہتھیار" یا "سفارتی کارڈ" کے طور پر
امریکہ کی بین الاقوامی ساکھ تیزی سے گر رہی ہے۔
9 سے 10 جون تک لندن میں ہونے والے چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس میں دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ایک ہی سمت میں کام کریں گے اور اتفاق رائے پر سنجیدگی سے عمل کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں فریق اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں ، اور اختلافات ک
12جون 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) ایک وقت میں بھاری صنعتوں اور مصنوعات کی تیاری کا مرکز مانے جانے والے چین کے شمال مشرقی صوبے ، " زنگ آلود خطے"متصور کر لیے گئے تھے۔ تاہم اب ، زیادہ سے زیادہ مقامی کاروباری ادارے خود کو اور مقامی معیشت کو بحال کرنے کے لیے اختراعی خیالات کو عملی طور پر اپنا رہے ہیں۔
چینی رہنما شی جن پھنگ نے ایک بار کہا تھا کہ "سائنس اور ٹیکنالوجی ملک کا ہتھیار ہے، جس پر ملک کی طاقت، اداروں کی کامیابی، اور عوام کی خوشحالی کا انحصار ہوتا ہے۔" تاہم سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں چین کو امریکہ اور مغرب کی جانب سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس سے چین کو احساس ہوا ہے کہ اسے آزاد ان
30 مئی کو ہانگ کانگ میں بین الاقوامی ثالثی تنظیم (IOMed) کے قیام کے معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں ایشیا، افریقا، لاطینی امریکا اور یورپ کے 85 ممالک کے اعلیٰ سطحی نمائندگان اور تقریباً 20 بین الاقوامی تنظیموں نے شرکت کی۔ IOMed کے بانی اراکین میں وہ 33 ممالک شامل ہیں جنہوں نے موقع پر
شنگریلا ڈائیلاگ 2025 حال ہی میں ختم ہوئے ۔ مذاکرات کے دوران فلپائن کے وزیر دفاع ٹیوڈورو نے "بحر ہند اور بحرالکاہل" کے عدم استحکام کی وجہ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کو ٹھہرایا اور قوانین اور ضوابط کے مطابق علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق اور مفادات کے چین کے دفاع کو "غنڈہ گردی" قرار دیا۔ فلپائن خود کو ای