29 اپریل 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) صوبہ سیچوان میں سان شنگڈوئی کے کھنڈرات آثار قدیمہ کا ایک عظیم الشان خزانہ ہیں جو قدیم شو تہذیب کے رازوں کو عیاں کرتے ہیں۔ حال ہی میں سیچوان کے ثقافتی نوادرات اور آثار قدیمہ کی تحقیقاتی ادارے نے اس قدیم ثقافت کی میراث کے تحفظ کےمنصوبے کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا ہے۔ نئی ٹیکنالوجیز کی بدولت، قدیم نوادرات کی کھدائی، بحالی اور نمائش کا عمل جدت کے ساتھ انقلابی تبدیلیوں سے گزرتے ہوئے عوام کو موقع فراہم کر رہا ہے کہ وہ صدیوں سے پوشیدہ ان آثار قدیمہ کے ساتھ خود کو منسلک کرسکیں ۔
سان شنگڈوئی کھنڈرات کے قربان گاہ کے علاقے میں آثار قدیمہ کی کھدائی کے حالیہ مقام پر، اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی کے حامل آلات استعمال کیے گئے ہیں ۔ 1980 کی دہائی میں، ماہرین آثار قدیمہ نے بالکل بنیادی آلات کے ساتھ کھلے آسمان تلے کام کرتے ہوئے قربان گاہ نمبر 1 اور 2 کی کھدائی کی۔ اب، 30 سال بعد ، دنیا کےپہلےمکمل طور پر ڈھکے ہوئے کھدائی کے علاقے میں کھدائی کا عمل قربان گاہ نمبر 3 سے لے کر 8 تک پھیلا ہوا ہے ، جہاں جدید آثار قدیمہ کے ماڈیولز نے اس عمل میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔
آثار قدیمہ کے نمونے دریافت کے بعد انتہائی نازک حالت میں ہوتے ہیں۔ زمین کے نیچے یہ ایک نسبتاً غیر متغیر ماحول میں ہوتے ہیں، اگر انہیں فوری تحفظ نہ فراہم کیا جائے تو یہ بے رنگ ہو سکتے ہیں یا نامیاتی مواد کی کاربنائزیشن کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔ نئے ڈیزائن کردہ سیل شدہ ماڈیولز ، درست درجہ حرارت اور نمی کو کنٹرول کرتے ہوئے دھول، بیکٹیریا اور آلودگی کو روکتے ہیں اور ان قدیم آثار کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
شفاف ماڈیولز کے اندر مکمل حفاظتی لباس میں ملبوس ماہرین آثار قدیمہ ، غاروں میں معلق پلیٹ فارمز پر کام کرتے ہوئے احتیاط کے ساتھ نازک چیزوں کی صفائی کرتے ہیں۔ غار نمبر 1 اور 2 کی کھدائی کرنے والے ماہر آثار قدیمہ چن ژیانڈان کےمطابق "ہر ماڈیول مربوط کھدائی کے ایک پلیٹ فارم اور ایک ملٹی فنکشنل آپریٹنگ سسٹم سے لیس ہے،یہ ٹوکری نما پلیٹ فارم کھدائی کے دوران نمونے اور مٹی دونوں کو آلودگی سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔"
کھدائی کے اس نئے دور میں اب تک، 17 ہزار سے زیادہ ریکارڈ شدہ نمونے دریافت کیے جا چکے ہیں۔ کھدائی کے نئے دور میں AI نے بحالی کے عمل کو زیادہ آسان بنانے کے لیے ماہرین آثار قدیمہ کو انسان اور مشین کی ہم آہنگی پر مشتمل نظام کو اپنانے پر مائل کیا ہے۔
اس کی سب سے متاثر کن مثالوں میں سے ایک کانسی کے مجسمے کی تعمیر نو ہے جس میں ایک جانور کے اوپر گھٹنوں کے بل جھکے ہوئے وجود کو دکھایا گیا ہے، جس کے سر پر ایک مقدس برتن دھرا ہوا ہے۔ گزشتہ 37 سالوں میں کھدائی کی مختلف جگہوں سے ملنے والے ٹکڑوں کو AI ٹیکنالوجی کی مدد سے احتیاط سے دوبارہ جوڑا گیا ہے۔وہ نازک آثار قدیمہ جن کی اصل حالت میں بحالی تقریباً ناممکن کام ہے ، AI انہیں ایک "ڈیجیٹل حیات نو " دیتاہے۔
سان شنگڈوئی میوزیم میں ثقافتی آثار کے تحفظ و بحالی کے ہال میں، سکرینز پر کانسی کے بکھرے ہوئے ٹکڑوں کو ڈیجیٹل طور پر اکٹھے ہوتے دکھایا جا رہا ہے۔ 2.88 میٹر اونچے کانسی کے مقدس درخت کا مکمل تھری ڈی ماڈل بنانے کے لیے 30 سے زائد ٹکڑوں کو جوڑا گیا ہے۔
سان شنگڈوئی میوزیم کے نائب ناظم یو جیان نے بتایا کہ ، ٹکڑوں کو روایتی انداز میں خود سے اکٹھا کر کے جوڑنے میں بہت خطرہ تھا ،ہم نے پہلے ڈیجیٹل تعمیر نو کا انتخاب کیا، کیونکہ اس نے جو حل پیش کیا وہ زیادہ درست اور کم نقصان دہ تھا۔ یو جیان کے لیے ان آثار کو بحال کرنا تہذیب کی ایک پیچیدہ پہیلی کو حل کرنے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر مکمل شدہ ٹکڑا ہمیں سان شنگڈوئی کی بھرپور تاریخ کو سمجھنے کے اور قریب لے جاتا ہے۔
ٹیکنالوجی نے میوزیم کی ،قدیم شو تاریخ و ثقافت کو پیش کرنے کی صلاحیت کو بھی بہتر بنایا ہے۔ مکسڈ -رئیلٹی ہیڈسیٹس کے استعمال سے یہاں آنے والے لوگ متحرک ڈیجیٹل مناظر کا تجربہ کرتے ہیں جو انہیں قدیم دور میں محو کردیتے ہیں۔
میوزیم کے ایک محقق لوو ہانگ کا کہنا ہے کہ ، "یہاں آنے والے لوگ ، سان شنگڈوئی لوگوں کے لباس، سر پر پہنے جانے والی چیزوں اورقدرتی ماحول کابراہ راست تجربہ کر سکتے ہیں۔" "وہ کانسی اور جیڈ دستکاری، گھر وں کی تعمیر، اور رسوم و رواج جیسی سرگرمیوں کا حصہ بھی بن سکتے ہیں۔"
عوامی دلچسپی کا مزید سامان فراہم کرتے ہوئے ، میوزیم ورچوئل رئیلٹی کے تجربات پیش کرتا ہے جو لوگوں کو 1:1 پیمانے پر شاندار ڈیجیٹل تفریح فراہم کرتے ہوئے غار نمبر 3 سے 8 کو دیکھنے اور جاننے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔یہ ورچوئل ماحول جن میں قربان گاہ، کھدائی کے ماڈیولز، لیبارٹریز، ہاتھی دانت ذخیرہ کرنے کےکمرے، کانسی کےہال اور عجائب گھر کی نئی عمارت شامل ہیں ، آثار قدیمہ کو جاننے کے لیے ایک ایسی جگہ فراہم کرتا ہے جہاں آنے والے اس میں کھو جاتے ہیں۔