7 مئی کو علی الصبح 1 بجکر 5 منٹ پر بھارت کی فوج نے "آپریشن سندور" کے نام سے ایک ملٹری اسٹرائیک کا آغاز کیا، پاکستان اور پاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر میں 9 اہداف پر میزائل داغے۔ 8 مئی کی سہ پہر تک، بھارتی وزیر دفاع سنگھ نے ایک کراس پارٹی میٹنگ میں واضح کیا کہ "آپریشن ابھی بھی جاری ہے"، لیکن انہوں نے اختتامی وقت کا ذکر نہیں کیا۔
8 مئی کو پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ 36 گھنٹوں میں پاکستان نے تقریباً 80 بھارتی لڑاکا طیاروں کے ساتھ لڑائی میں مصروف تھے اور ان میں سے پانچ کو مار گرایا تھا۔
پاکستان نے کہا کہ بھارتی ڈرونز نے 8 تاریخ کی صبح سے پاکستانی حدود میں حملے کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستان نے لاہور، کراچی اور دیگر مقامات پر 29 بھارتی ڈرون مار گرائے۔ جبکہ بھارت نے جوابی الزام لگایا کہ پاکستان نے 7 اور 8 تاریخ کی درمیانی شب شمالی اور مغربی بھارت میں فوجی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے ڈرون اور میزائل استعمال کیے، ان سبھی کو بھارت کے فضائی دفاعی نظام نے روک دیا۔
مقامی وقت کے مطابق 8 مئی کی سہ پہر، بھارت نے دریائے چناب کے اوپر والے بگلیہار اور سالار ہائیڈرو پاور سٹیشنوں کے گیٹ دوبارہ کھول کر دیے، جس سے پاکستان کو پانی کی فراہمی میں رکاوٹ ختم ہو گئی۔
8 مئی کو بھارتی وزیر دفاع سنگھ نے بھارت میں کراس پارٹی میٹنگ میں کہا کہ "آپریشن سندور" اب بھی جاری ہے ۔ اسی دن، پاکستان کے وزیر دفاع نے میڈیا کو بتایا کہ کشیدگی کو کم کرنے کی تقریباً کوئی گنجائش نہیں ہے اور تنازع بند گلی میں داخل ہو رہا ہے۔