28 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)گرمیوں میں گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارشوں کے بعد، گوانگ چانگ کاؤنٹی کے لوٹس سائنس ایند ٹیکنالوجی ایکسپو پارک میں کنول اور آبی گل نیلوفر بارش کی بوندوں سے نکھر کر مزید دلکش لگ رہے ہیں۔جب محققین، تالابوں میں آبی پودوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہوتے ہیں ، تو سیاح انہی پھولوں کے درمیان ایک شاندار واٹر کلر پینٹنگ کی طرح کے خوبصورت منظر میں چہل قدمی کا لطف اٹھارہے ہوتے ہیں۔چین کے سیڈ لوٹس کے لیے وقف ، سب سے پہلے تحقیقی اور نمائشی پلیٹ فارم کی حیثیت سے لوٹس سائنس ایند ٹیکنالوجی ایکسپو پارک میں دنیا بھر کنول اور واٹر للیز کی 500 سے زائد نمائندہ اقسام موجود ہیں۔خاص طور پر، گوانگ چانگ کاؤنٹی نے سائنسی تحقیق کی مدد سے خلا میں اگائے گئے میوٹاجنیسس کی چھ راونڈز کیے ہیں، جس کے نتیجے میں "سپیس لوٹس " کی مختلف اقسام نے کامیابی سے نشونما پائی ہے۔ان کوششوں کی بدولت، سفید کنول کی فی مو اوسط پیداوار (مو ، رقبے کی چینی اکائی ہے جو 667 مربع میٹر کے برابر ہے) 30-40 کلوگرام سے بڑھ کر 80-120 کلوگرام ہو گئی ہے۔ان اقسام میں، "سپیس لوٹس 36" چین کے سیڈ لوٹس پیدا کرنے والے علاقوں میں ایک اہم قسم بن گئی ہے۔کنول کی اس قسم کی کاشت کا رقبہ اب تقریباً 2 ملین مو سالانہ تک پہنچ گیا ہے، جبکہ کاشت کا مجموعی رقبہ 20 ملین مو سے بھی زیادہ ہوگیا ہے جو ملک کی سیڈ لوٹس کاشت کے 80 فیصد سے زیادہ ہے۔آج، گوانگ چانگ چین میں سفید کنول کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ ہر سال، یہ ملک بھر میں "اسپیس لوٹس" کی تقریباً 80 ملین جڑیں فراہم کرتا ہے، جو مقامی کسانوں کی آمدن کا ایک اہم ذریعہ ہے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق، گوانگ چانگ کا سفید کنول کاشت کا رقبہ تقریباً 110,000 مو سالانہ پر مستحکم ہے، جبکہ صنعتی پیداوار کی مجموعی قیمت 4.34 بلین یوان سالانہ ہے۔