
14 اکتوبر 2024 کو لی گئی تصویر ، جس میں مشرقی چین کے صوبے شاندونگ کی ڈسٹرکٹ ہانٹنگ کی کائٹ ورکشاپ میں پتنگوں کے موضوع پر تخلیقی ثقافتی مصنوعات دیکھی جا سکتی ہیں ۔ (شن ہوا/شو سوہوئی )
9اکتوبر (پیپلز ڈیلی آن لائن)چین کے مشرقی صوبے شاندونگ کے شہر وی فانگ کا کائٹ پارک ، " پتنگوں کا عالمی دارالحکومت" کہلاتا ہے۔2400 سال سے بھی پہلے کی بات ہے کہ جب یہاں سے دنیا کی پہلی پتنگ اڑی تھی۔ پتنگ سازی کا گہوارہ ہونے کے ناطے، وی فانگ پتنگوں کی قدیم ثقافت اور عمدہ کاریگری کے لیے مشہور ہے۔
مقامی ریکارڈز کے مطابق اس شہر میں دو ہزار سال سے بھی زیادہ عرصے سے پتنگیں بنائی جارہی ہیں۔ جب مشرقی ہان شاہی دور (25-220) میں ٹسائی لن نےکاغذ بنانے کا طریقہ ایجاد کیا، تو کاغذ کی پتنگیں لوگوں میں مقبول ہونے لگیں۔جدید دور میں، وی فانگ نے اپنی منفرد پتنگوں کی وجہ سے ملکی اور بین الاقوامی شہرت کا حامل ہے ۔ یہ پتنگیں اپنی مضبوط ساخت، چمکدار رنگوں، مستحکم پرواز، اور عوامی ذوق کی بھرپور عکاسی کے لیے مشہور ہیں۔
2006 میں، وی فانگ پتنگ سازی کو چین کے غیر مادی قومی ثقافتی ورثے کی پہلی فہرست میں شامل کیا گیا۔
ایک پتنگ ساز گھرانے میں پیدا ہونے والی یانگ ہونگ وئے نے 1982 میں اپنے دادا سے تربیت حاصل کی اور اس فن کے قومی سطح کے یہ وارث 40 سال سے 300 میٹر لمبی بڑی پتنگوں سے لے کر صرف دو سینٹی میٹر قطر کی مائیکرو پتنگیں بنانے کے اس فن میں اپنی مہارت دکھا رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پتنگ سازی، فریم بنانے، مڑھنے ، رنگنے اور اڑانے کے چار بڑے حصوں میں تقسیم ہے اور 36 مراحل سے گزر کر ایک پتنگ تیار ہوتی ہے۔حالیہ برسوں میں، انہوں نے اس فن کو نئی نسل میں منتقل کرنے کے لیے خود کو وقف کر دیا ہے، وہ سکولز میں پتنگ بنانے کی خصوصی تربیت دیتی ہیں اور اب تک پرائمری اور مڈل اسکول کے 20,000 سے زیادہ طلبہ کو تربیت دے چکی ہیں۔
اس فن کے شہرکی سطح کے وارث اور چائنیز کائٹ ایسوسی ایشن کے نائب صدر وانگ یونگ شن بتاتے ہیں کہ وہ پتنگ کے فریم کے لیے دو سے تین سال پرانے بانس کا انتخاب کرتے ہیں کیونکہ یہ مضبوط اور لچکدار ہوتا ہے۔ پتنگیں پہلےچاول کے کاغذ یا ریشم سے بنائی جاتی تھیں،جنہیں محفوظ رکھنا مشکل تھا، اس کے لیے انہوں نے ایک خاص قسم کا کپڑا تیار کیا جو ہلکا، کم خرچ اور رنگین ہے۔ انہوں نے وی فانگ کی پتنگ سازی کی مہارت کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے 40 سے زیادہ ممالک اور علاقوں کا دورہ کیا ہے۔
آج روایتی دستکاری میں جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے، وی فانگ میں پتنگوں کے نئے اور جدید ڈیزائن تخلیق کیے جا رہے ہیں ۔

18 فروری 2025 ۔چین کے مشرقی صوبے شاندونگ کے گاوں کے وانگ جیاجوانگجی گاؤں میں ایک خوتون پتنگ ساز فیکٹری میں پتنگیں بنا رہی ہے۔ (شنہوا/شو سوہوئے)
وانگ جیاجوانگجی گاؤں کی مقامی کائٹ فیکٹری میں، درجنوں مزدور ڈریگن، عقاب، تتلی اور چڑیا شکل کی پتنگوں کے آرڈرز پورے کرنے میں مصروف ہیں جو امریکہ، فرانس اور سعودی عرب جیسے ممالک کو بھیجی جاتی ہیں۔
یہ گاؤں 200 سے زائد کائٹ کمپنیز کا گڑھ ہے، جن کی سالانہ فروخت 300 ملین یوان (تقریباً 42.16 ملین امریکی ڈالر) ہے۔ اس گاوں کی آبادی 4,700 ہے جن میں سے نصف سے زیادہ اس صنعت سے وابستہ ہیں اور اسی وجہ سے، یہ پتنگ کی پروسیسنگ اور برآمد کا سب سے بڑا مرکز بن گیا ہے۔
وی فانگ میں، 600 سے زائد کائٹ کمپنیز میں تقریباً 80,000 افراد کام کر رہے ہیں، ان کی مصنوعات 50 سے زیادہ ممالک اور علاقوں میں فروخت کی جا رہی ہیںاور فروخت کی مالیت 2 ارب یوان سالانہ سے تجاوز کر چکی ہے۔ ہر سال موسمِ بہار میں دنیا بھر ک سےپتنگ بازی کے شوقین وی فانگ آتے ہیں۔

19 اپریل 2025 ۔ چین کے مشرقی صوبے شاندونگ کے شہر وی فانگ میں منعقدہ 42ویں وی فانگ بین الاقوامی پتنگ میلے میں پتنگ بازی کے شوقین افراد مختلف اقسام کی پتنگیں اڑارہے ہیں۔ (شنہوا/شو سوہوئے)
اپریل میں، وی فانگ میں منعقدہ 42ویں بین الاقوامی پتنگ میلے میں اٹلی، پرتگال، برازیل، روس اور بیلجیم سمیت 51 ممالک اور علاقوں سے 257 پتنگ باز ٹیمز شامل ہوئئں۔مختلف اقسام اور جسامت کی دو ہزار سے زیادہ پتنگوں نے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد اس شاندار منظر سے لطف اندوز ہوئی ۔
ثقافتی گہرائی اور جدت کے جوش کے ساتھ، یہ میلہ چالیس سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے، جو اسے اصلاحات اور کھلے پن کا دور شروع ہونے کے بعد سے چین کے سب سے پرانے بین الاقوامی ایونٹس میں سے ایک بناتا ہے۔
ویفانگ کے وفود نے پچھلے سال ، فرانس، جرمنی، اٹلی، ہنگری اور سلوواکیہ جیسے ممالک کا دورہ کیا تاکہ پتنگ بازی کو ، ثقافتی ایونٹس، نمائشوں اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعے فروغ دیا جا سکے، جس سے بین الاقوامی تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔



