• صفحہ اول>>دنیا

    پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں فائرنگ  کا تبادلہ

    (CRI)2025-10-13

    مقامی وقت کے مطابق 11اکتوبر کی رات گئے سے 12 اکتوبر کی صبح سویرے تک پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔ پاکستانی حکام نے 'افغانستان کی طرف سے پاک-افغان سرحدی علاقے میں اشتعال انگیز سرگرمیوں کی مذمت کی اور افغانستان سے اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں استعمال ہونے سے روکنے پر زور دیا ۔ جبکہ افغان حکام نے کہا وہ کسی بھی قسم کی اپنی سرحد کی خلاف ورزی کے اقدام کا جواب دیں گے۔

    پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے میڈیا ونگ نے 12 اکتوبر کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 11اکتوبرکی رات گئے سے 12 اکتوبر کی صبح تک دہشت گرد تنظیم 'تحریک طالبان پاکستان' کے مسلح افراد نے پاک-افغان سرحدی علاقے میں پاکستانی فوج پر حملہ کیا، جس پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی اور کم از کم 200 مسلح افراد ہلاک کر دیے۔ فائرنگ کے تبادلے میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے 23 افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہو گئے۔

    پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے 12 اکتوبر کو اعلان کیا کہ پاکستان نے "افغانستان کی پاک افغان سرحدی علاقے میں اشتعال انگیزی" کی شدید مذمت کی ہے، اور پاک فوج نے افغانستان کی جانب سےحملوں کا بھرپور جواب دیا ہے۔ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اسی روز بیان دیتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان قومی خودمختاری کے معاملے میں کسی قسم کی رعایت نہیں کرے گا۔

    افغان حکومت کے ترجمان مجاہد نے 12 تاریخ کو کابل میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپیں میں پاکستانی کے 58 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے جبکہ افغان کے 9 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوئے۔

    مجاہد نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی بھی افغانستان کی سرزمین کی خلاف ورزی کرے گا تو افغان حکومت اور عوام اس کا جواب دیں گے اور قومی خود مختاری کا دفاع کریں گے، تاہم افغانستان 'سب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کو ترجیح دیتا ہے'۔

    ویڈیوز

    زبان