
تحریر: مائیکل اوڈورو
عرصہ دراز سے چین، سبز ترقی کا حامی رہا ہے، لیکن اکیسویں صدی میں اس عزم نے نئی شدت اور نیا رُخ اختیار کیا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں، خاص طور پر 2013 کے بعد سے، چین نے اپنی معیشت کو کم کاربن اور سبز ترقیاتی ماڈل کی طرف موڑا ہے۔ ٹیکنالوجی میں جدت اور قابلِ تجدید توانائی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری نے اس تبدیلی کو نمایاں حد تک کامیاب بنایا ہے۔
اسی پس منظر میں، اس سال ستمبر میں مجھے پیپلز ڈیلی کے “بیلٹ اینڈ روڈ میڈیا وفد” کے ساتھ 13 ممالک کے صحافیوں کے ہمراہ چین کے صوبہ یوننان میں چینگ پھنگ ویسٹ ونڈ پاور پراجیکٹ کے دورے کا موقع ملا۔ یہ منصوبہ چائنا دا تھانگ کارپوریشن لمیٹڈ کے زیرِ انتظام ہے اور یہاں بادلوں سے اوپر اس “سبز انجن” کو قریب سے دیکھنے کا ایک منفرد تجربہ ہوا۔ 2,200 میٹر کی بلندی پر واقع اوبزرویشن ڈیک سے ہم نے چین کے جدید سبز توانائی منصوبوں کے پیچھے موجود سائنسی طاقت اور ماحولیاتی ذمہ داری کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، اور وفد کے کئی ارکان نے اسے “انرجی ٹرانسفارمیشن کا ماڈل” قرار دیا۔
چینگ پھنگ ویسٹ ونڈ پاور پراجیکٹ چین کے ہوا کی توانائی کے سب سے بڑے مراکز میں سے ایک ہے، جس کی کل نصب شدہ صلاحیت 10 لاکھ کلوواٹ ہے۔ جب میں ان بلند و بالا پون چکیوں کے درمیان کھڑا تھا تو منصوبے کا حجم اور وسعت دیکھ کر واقعی حیران رہ گیا۔ ہوا کی طاقت کو جس منظم انداز میں صاف اور قابلِ تجدید توانائی میں بدلا جا رہا ہے، وہ توانائی کےمستقبل کی ایک عملی جھلک تھی۔
یہ منصوبہ صرف بجلی پیدا کرنے تک محدود نہیں، بلکہ مقامی ترقی کے لیے بھی ایک اہم محرک بن چکا ہے۔ منصوبے کے مقامی منتظمین اور سہولت کاروں سے گفتگو کے دوران معلوم ہوا کہ کمپنی نے ترقی کے عمل کو قریبی آبادی کی فلاح و بہبود کے ساتھ جوڑا ہے۔
ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے اس مرکز سے اردگرد کی آبادی کو نمایاں فائدہ ہوا ہے۔ تعمیرات، مرمت اور آپریشن سے وابستہ روزگار کے مواقع نے مقامی لوگوں کے لیے آمدنی کے باقاعدہ ذرائع پیدا کیے، گھریلو آمدنی میں اضافہ ہوا اور معیارِ زندگی بہتر ہوا۔ ساتھ ہی سڑکوں، بجلی اور پانی کی فراہمی جیسے بنیادی انفراسٹرکچر میں بہتری آئی، جس سے پہلے پسماندہ سمجھے جانے والے اس علاقے کی ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم ہوئی۔
چینگ پھنگ ویسٹ ونڈ پاور پروجیکٹ چین کی اس وسیع حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کے تحت سبز توانائی کو ماحولیاتی آلودگی کے خلاف جنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ دیہی علاقوں کی تجدیدِ نو کی پالیسی کے تحت حکومت ایسے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جو غربت میں کمی، روزگار کے مواقع اور طویل مدتی پائیداری کو ایک ساتھ آگے بڑھائیں۔ قابلِ تجدید توانائی کو مقامی سیاحت اور ثقافتی وسائل کے ساتھ جوڑ کر چینگ پھنگ ویسٹ جیسے منصوبے ،ماحول اور معیشت دونوں کو ساتھ لے کر چلنے والا متحرک ماڈل پیش کرتے ہیں۔
چین کا سبز توانائی کا سفر دنیا کے لیے ایک قابلِ تقلید مثال بن چکا ہے کہ کس طرح قابلِ تجدید توانائی کے منصوبے بڑے پیمانے پر شروع اور کامیاب کیے جا سکتے ہیں۔ چین نے ہوا، شمسی اور ہائیڈرو پاور کو تیزی سے پھیلایا، جس کے نتیجے میں صاف توانائی زیادہ دستیاب ہے ، اور نسبتاً سستی اور مؤثر ہوتی جارہی ہے۔ انفراسٹرکچر، تحقیق اور ترقی میں مسلسل کی جانے والی بھاری سرمایہ کاری نے اخراجات کم کیے، ٹیکنالوجی کو بہتر بنایا اور پیداوار کی صلاحیت میں اضافہ کیا۔ آج صاف توانائی کے شعبے میں چین جو رفتار اور وسعت دکھا رہا ہے، وہ دوسرے ممالک کے لیے اس بات کی عملی مثال ہے کہ درست پالیسیوں اور اختراع کے ساتھ قابلِ تجدید توانائی کو قومی نظام میں بڑے پیمانے پر ضم کیا جا سکتا ہے۔
جب پوری دنیا بڑھتے ہوئے ماحولیاتی بحران اور موسمیاتی خطرات کا سامنا کر رہی ہے، تو یہ حقیقت مزید واضح ہو رہی ہے کہ آب و ہوا کی حفاظت کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ ردِعمل ضروری ہے۔ علم، ٹیکنالوجی اور وسائل کا تبادلہ کر کے ممالک مل کر ایسی جدید راہیں نکال سکتے ہیں جو کاربن کے اخراج میں کمی لائیں، ماحول کا تحفظ کریں اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک زیادہ محفوظ اور پائیدار زمین چھوڑ جائیں۔



