
26دسمبر(پیپلز ڈیلی آن لائن)24 دسمبر کو اسلام آباد میں پاکستان-چائنا انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) نے چائنا اکنامک نیٹ اور پاکستان میں چینی سفارت خانے کے تعاون سے نو واں سی پیک میڈیا فورم کا انعقاد کیا۔ فورم میں سینئر پاکستانی اور چینی اہلکاروں ،سفارتکاروں، میڈیا لیڈرز اور چینی کمپنیز کے نمائندگان نے شرکت کی ۔ اس فورم کا مقصد ، چین-پاکستان اقتصادی راہداری 2.0 کے لیے میڈیا تعاون کو مضبوط بناتے ہوئے ، حقائق پر مبنی بیانیے کی تشکیل کا فروغ تھا تاکہ پاکستان اور چین کے تعاون کو نشانہ بنانے والی غلط معلومات، غلط بیانی اور پراپگینڈے کا موثر جواب دیا جا سکے۔
پاکستان میں چین کے سفیر ،جیانگ زائےدونگ نے ، غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے میڈیا کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں دو طاقتیں ہیں ایک تلوار اور ایک قلم"، اور وہ صحافی "قلم کو تلواروں میں تبدیل" کرتے ہوئے حقائق کی بنیاد پر جواب دیتے ہیں قابل تعریف ہیں۔انہوں نے سی پیک 2.0 میں تین اہم شعبوں زراعت، کان کنی اور صنعت کا ذکر کیا کہ جن کے صنعتی تعاون اور روزگار پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں بڑے پیمانے پر روزگار فراہم کرنے والی سرمایہ کاریوں کے ساتھ ساتھ مستقبل میں "برآمدات پر مبنی" اورعوام کی زندگی سے منسلک منصوبوں پر توجہ دینے پر بھی زور دیا۔

26دسمبر(پیپلز ڈیلی آن لائن)پاکستانی سینیٹر اور پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے ایک پانچ سالہ فریم ورک کے طور پر چین-پاکستان مشترکہ ایکشن پلان کو اجاگر کیا جو میڈیا اور عوامی تعاون سمیت سات شعبوں میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2026، سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کا سال ہے اور اسے دونوں ممالک کے جامع تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ایک سنگ میل ہونا چاہیے۔فورم کے دوران، پی سی آئی نے "پاکستان میں چینی تکنیکی معیاروں کے عملی نفاذ کا تجزیہ" کے عنوان سے ایک تحقیقی رپورٹ بھی جاری کی۔
2013 میں شروع ہونے والا سی پیک، چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ یہ راہداری گوادر کی بندرگاہ کو شمال مغربی چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے شہر کاشغر سے جوڑتی ہے۔ اس کا پہلا مرحلہ توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون پر مرکوز تھا جبکہ دوسرا مرحلہ زراعت اور روزگار جیسے شعبوں میں توسیع پر مشتمل ہے۔



