امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 19 مئی کو ٹیلی فون پر طویل بات چیت کی جس سے مثبت اشارے ملے ۔ اسی روز یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کے ساتھ دو بار ٹیلیفونک گفتگو کی اور دوسری گفتگو میں کئی یورپی ممالک نے بھی شرکت کی۔ زیلنسکی نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ یوکرین کے فیصلے وہ نہ کرے۔
ٹرمپ نے 19 مئی کو اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی کی تکمیل کے لئے مذاکرات شروع کریں گے۔ مخصوص شرائط روس اور یوکرین مشاورت سے طے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس نے روس یوکرین تنازع کے خاتمے کے بعد امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارت کرنے کی امید کا اظہاربھی کیا۔روسی صدر پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ ٹیلیفونک بات چیت کے بعد کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ ان کی بات چیت جامع اور تعمیری تھی۔ روس کا موقف واضح ہے کہ تنازعے کی بنیادی وجوہات کو ختم کیا جانا چاہئے۔ صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس بحران کے پرامن حل کے حق میں ہے ، لیکن اس سلسلے میں زیادہ موثر طریقے طے کرنے ہوں گے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ روس تجاویز پیش کرے گا اور مستقبل کے ممکنہ امن معاہدے پر یوکرین کے ساتھ مل کر ایک مسودہ تیار کرےگا۔ ادھر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے 19 مئی کی شام ٹرمپ کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے بعد کہا کہ یوکرین روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے ، لیکن یوکرین علاقائی سالمیت کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور اپنی سرزمین سے فوجیں واپس نہیں بلائے گا۔