حالیہ دنوں بیجنگ میں منعقدہ "چین-جرمن صنعتی تعاون فورم 2025" جسے "چین-جرمن پوشیدہ چیمپئنز فورم" بھی کہا جاتا ہے ، کے موقع پر زیادہ تر یورپی کمپنیوں کے سربراہان نے خیال ظاہر کیا کہ چینی مارکیٹ کو کھونا دنیا میں اپنی اہم پوزیشن کھونے کے برابر ہوگا۔
حالیہ عرصے میں چین نئے سائنسی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کے عمل درآمد کا بہترین میدان بن چکا ہے۔ جرمن کمپنی ورتھ گروپ کے ڈائریکٹر ہرالڈ آنکرباخ نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے چین میں 75 ملین یورو کی سرمایہ کاری سے ایک تحقیق و ترقی مرکز قائم کیا ہے اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں چینی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ تحقیق کر رہی ہے۔ چین جرمن چیمبر آف کامرس کی رپورٹ کے مطابق، 51فیصد جرمن کمپنیاں اگلے دو سالوں میں چین کے اندر اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں، جن میں سے 87فیصد کا مقصد اپنی مسابقت برقرار رکھنا ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے۔
اس سال چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے 50 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ان پچاس سالوں میں دونوں اطراف کے درمیان تجارت کا حجم 300 گنا سے زیادہ بڑھ چکا ہے، جبکہ روزانہ کی تجارت 2 ارب یورو سے تجاوز کر گئی ہے۔ نیز، سرمایہ کاری جو تقریباً صفر تھی اب 260 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ دونوں فریق ایک دوسرے کے لیے تکمیلی اور باہمی فائدے پر مبنی گہرے شراکت دار بن چکے ہیں۔