19جون 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) چین کے تھانگ شاہی دور (618-907) میں بدھا کی کڑھائی کے لیے انسانی بالوں کو دھاگے کے طور پر استعمال کرنے کے لوک رواج سے شروع ہونے والی ، ڈونگ تائی ہیئر ایمبرائڈری کی تاریخ 1,300 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ کچھ برس قبل اس فن میں تنزلی دیکھی گئی ، تاہم 1950 کی دہائی میں کڑھائی کے ادارے سوزو کے ذریعے اسے دوبارہ جلا ملی اور اس نے ڈونگ تائی میں دوسرا جنم لیا۔ 2021 میں، ڈونگ تائی ہیئر ایمبرائڈری کو قومی غیر مادی ثقافتی ورثے میں شامل کیا گیا۔
اس فن کے وارث چن بو یو ، 40 سال سے بھی زیادہ عرصے سے بالوں سے کڑھائی کے نمونے بنا رہے ہیں۔ روایتی نمونوں کی بنیاد پر، انہوں نے مقامی ثقافت اور عوامی روایات کی عکاسی کرنے والے نئے نمونے بھی تخلیق کیے ہیں، اور مختلف قومی اور صوبائی انعامات جیتے ہیں۔اس فن سے عقیدت رکھنے والے فنکاروں کی بدولت، اس طرز کی کڑھائی نے کئی نئی اختراعات کو اپنایا ہے، جیسے کہ سیاہ بالوں کے بجائے رنگین بالوں کا استعمال اور کڑھائی کی مختلف تکنیکوں کو اپنانا۔