• صفحہ اول>>چین کے رنگ

    زرعی ٹیکنالوجی میں ترقی کی بدولت ، جنوبی چین کے پھل شمالی چین میں بھی  بہترین  نشونما  پا رہے ہیں

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-07-03

    3 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) چین ہر سال تقریباً 350 بلین کلوگرام پھل پیدا کرتا ہے، جو عالمی پیداوار کا تقریباً ایک تہائی ہے۔ چین میں پھلوں کو جغرافیائی اعتبار سے شمالی اور جنوبی اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔تاہم، حالیہ برسوں میں، زرعی ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی کے باعث وہ پھل جو عام طور پر جنوبی علاقوں میں ہی اگائے جاتے تھے اب ملک کے شمالی علاقوں میں بھی بہترین انداز میں پھل پھول رہے ہیں ۔

    (تصویر ) شمال مغربی چین کے ننگشیا ہوئی خود مختار علاقے کے یومو گاؤں میں جنوبی چین میں اگنے والے پھلوں کے لیے گرین ہاؤسز (شنہوا/وانگ پنگ)

     شمال مغربی چین کے ننگشیا ہوئی خود مختار علاقے کے یومو گاؤں میں جنوبی چین میں اگنے والے پھلوں کے لیے گرین ہاؤسز (شنہوا/وانگ پنگ)

    صوبہ شاندونگ کے شہر ویفانگ کی ذیلی ڈسٹرکٹ فانگ چینگ میں ,ایک فیملی فارم کے سربراہ لیو ہوپنگ نے بتایا کہ انہوں نے 2012 کے لگ بھگ ، یہاں پر جنوبی علاقوں کے پھل اگانے کا تجربہ کیا تھا اور آج ایک دہائی کے بعد یہاں گرم علاقے کے پھلوں کی 30 سے زائد اقسام موجود ہیں۔ اس فارم میں جنوبی علاقوں کے پھلوں کی کاشت کے لیے تقریباً 150 مو (10 ہیکٹر) مختص کیے گئے ہیں ۔ یہاں جنوری سے مارچ تک چکوترے ، بغیر بیج والے سنگترے ، سرخ مالٹوں اور سفید شہتوت کی پیداوار ہوتی ہے، اس کے بعد اپریل سے جون تک ویکس بیری اور جبوتی کابا (برازیلین گریپ ٹری ) کا پھل اگایا جاتا ہے اور باقی مہینوں میں ڈریگن فروٹ، ویکس ایپل اور امرود کی پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔

    میونسپل ایگریکلچرل ٹیکنالوجی پروموشن سٹیشن کے ایک اہلکار کے مطابق ، حالیہ برسوں میں بیجنگ میں، جنوبی علاقے کے پھلوں کی متعدد اقسام کی سہولت پر مبنی کاشت میں مستحکم اضافہ ہوا ہے ۔ فی الحال تقریباً 1,150 مو زمین پر ، 18 اقسام جن میں سفید شہتوت ، امرود ، سٹار فروٹ ، ویکس ایپل، انناس اور وامپی یعنی زرد انگور شامل ہیں اگائی جا رہی ہیں۔ زرعی ماہرین کا ماننا ہے کہ شمالی علاقوں میں جنوبی علاقے کے پھلوں کی کاشت میں توسیع کے اس رجحان کی وجہ صارفین کی جانب سے ان پھلوں کی مانگ میں اضافہ ہے۔ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق، اب شمالی چین میں شانشی، شانسی، جی لن، ہیلونگ جیانگ، حی بے اور سنکیانگ میں 10,000 مو سے زیادہ زمین پر جنوبی علاقوں کے پھل اگائے جاتے ہیں۔

    (تصویر) شمالی چین کی تیانجن میونسپلٹی کے گاوں چوانگ فیانگ یو کا ایک دیہاتی ، ڈریگن فروٹ کے کھیت سے جڑی بوٹیاں ہٹا رہا ہے۔ (شنہوا/لی ران)

     شمالی چین کی تیانجن میونسپلٹی کے گاوں چوانگ فیانگ یو کا ایک دیہاتی ، ڈریگن فروٹ کے کھیت سے جڑی بوٹیاں ہٹا رہا ہے۔ (شنہوا/لی ران)

    لیو کا کہنا ہے کہ شمال میں جنوبی علاقوں کے پھلوں کو اگانا مشکل ہے۔ درجہ حرارت ،مٹی کی تیزابیت اور کھارا پن بنیادی مسائل ہیں۔شمالی اور جنوبی علاقوں کے درمیان آب و ہوا اور مٹی میں نمایاں فرق کاشت کاری کو مشکل بنا دیتا ہے۔ موسم سرما میں سردی کے جھکڑ حساس پھلوں کے درختوں کو منجمد کر سکتے ہیں یا مار سکتے ہیں ، جب کہ کچھ پھل جیسے ویکس بیری کو گرم، مرطوب ماحول اور مٹی کے انتہائی مخصوص حالات کی ضرورت ہوتی ہے، یہ عوامل کاشتکاروں کے لیے کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔تاہم زراعت میں جدید سہولتوں کی بدولت صورتحال میں بہتری آئی ہے۔

    لیو نے حالیہ برسوں میں 20 سے زیادہ گرین ہاؤسز بنائے ہیں۔ یہ مٹی، درجہ حرارت اور نمی کی کی نگرانی کرتے ہیں اور پھلوں کے درختوں کے لیے نمو کے ماڈل کی بنیاد پر خودکار ایڈجسٹمنٹ کو فعال کرتے ہیں۔لیو نے پانی اور کھاد کا ایک مربوط نظام بھی نصب کیا ہے۔ ان ٹیکنالوجیز نے بڑے پیمانے پر، کراس سیزن اور کراس ریجن ٹراپیکل پھلوں کی کاشت کو ممکن بنایا ہے۔

    چین کا جدید سہولیات پر مبنی پودے لگانے کا رقبہ اب 40 ملین ایم یو سے تجاوز کر گیا ہے، جو شمالی علاقوں میں جنوب کے پھلوں کی کاشت کی مسلسل توسیع کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔صنعتی گروپس یہ پیش گوئی کرتے ہیں کہ جنوبی علاقے کے پھلوں کی زیادہ مانگ سے چین کی فروٹ ریٹیل مارکیٹ 2026 تک 1.8 ٹریلین یوآن ($250 بلین) تک پہنچ جائے گی۔مارکیٹ کی ان پھلوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی اور زرعی ٹیکنالوجی میں جاری ترقی کے باعث ، آنے والے سالوں میں جنوب کے پھل شمالی چین میں اور زیادہ عام ہونے کی توقع ہے۔یہ تبدیلی زرعی ٹیکنالوجی اور آلات میں نمایاں پیشرفت سے ہی ممکن ہوئی ہے۔

    ویڈیوز

    زبان