4 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) چینی آن لائن ادب، جو کبھی ایک خاص ذریعہ تفریح تھا، اب سلسلہ وار ناولز سے لے کر ٹیلی ویژن، گیمنگ اور اینیمیشن کے ذریعے ایک نئے ثقافتی پل کے طور پر ابھر رہا ہے بین الاقوامی قارئین کو آج کے جدید چین کی جانب متوجہ کر رہا ہے۔ چائنیز اکیڈمی اف سوشل کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2024 میں چینی آن لائن ادب کی غیر ملکی مارکیٹ 5 بلین یوان (695.09 ملین ڈالر) سے بھی زیادہ رہی ۔ بڑھتی ہوئی کمیونٹی میں اب 460,000 ویب ناول کے غیر ملکی مصنفین اور 200 سے زائد ممالک اور علاقوں میں 350 ملین سے زیادہ قارئین شامل ہیں۔
فرانس میں ایک خاتون نے 'ریلیز دیٹ وِچ' نامی ایک فینٹسی ناول سے تحریک حاصل کی، قرون وسطی کے سیٹ اپ میں لکھے گئے اس ناول کے ایک منظر میں چینی میٹھے کا ذکر دیکھ کر، اس نے اپنے بچوں کے لیے 'آئس اسکن باوزی' تیار کر کے چینی ذائقے کو اپنے گھر میں متعارف کروانے کی کوشش کی ۔ ہزاروں میل دور، کینیڈا میں، ایک نوجوان خاتون جو دن میں تو کنڈر گارٹن میں کام کرتی ہیں لیکن راتوں کو اپنے پسندیدہ چینی ویب ناولزکا فرانسیسی میں ترجمہ کر کے انہیں دوسرے قارئین کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے آن لائن اپ لوڈ کرتی ہیں۔
فرانس کے شہر پیرس میں چینی آن لائن ادب کے بارے میں ایک تقریب میں شریک چارلس ڈیویس ۔ )تصویر چارلس ڈیویس کی فراہم کردہ(
فرانس میں ایک آن لائن ریڈنگ کمیونٹی چائی ریڈز کے شریک بانی اور ایڈیٹر ان چیف چارلس ڈیویس کا کہنا ہے کہ چائنیز آن لائن فکشن صرف تخیللاتی اعتبار سے ہی دلکش نہیں ہے ۔یہ حقیقی جذباتی اور اخلاقی مسائل کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ ڈیویس چینی ویب لٹریچر کو بھرپور قصہ گوئی اور ثقافتی سفیر دونوں کے طور پر دیکھتے ہیں اور ان کی رائے میں اپنی سنسنی خیز کہانیوں، تخلیقی تصورات اور دل کو چھو لینے والے جذبات کے ساتھ، یہ چین کی سرحدوں سے بہت آگے تک سنائی دیتے ہیں۔
چائی ریڈز کی بنیاد 2017 میں رکھی گئی تھی جو کہ اب فرانسیسی بولنے والوں میں چینی ویب ناولز کے تراجم کا سب سے بڑا مرکز بن چکی ہے۔ ماہانہ ایک ملین صارفین چائی ریڈز پر آتے ہیں جن میں فرانس، بیلجیم، لکسمبرگ، مونا کو اور کینیڈا کے صارفین کی بڑی تعداد ہے ۔ صارفین روزانہ ، اوسطاً 50 منٹ سے زیادہ وقت اس سائٹ پر گزارتے ہیں۔ اس فورم نے ،اعلیٰ معیار کے ترجمے کی سہولت دینے والےاور متن کی اصل باریکیوں کو محفوظ رکھنے والے معروف چینی پلیٹ فارمز کیڈین اور یویون جیسے لائسنسنگ معاہدوں کی بدولت خوب فروغ پایا ہے ۔ سائٹ پر تبصروں میں"شاندار!" "دلچسپ!" "لیجنڈری!" جیسے الفاظ ان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے گواہ ہیں۔
اندیز ضیاء الدین، فودان یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کے زیر اہتمام ایک تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہیں۔ (تصویر: وو جینگ(
شنگھائی کی فودان یونیورسٹی میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طالبہ اندیز ضیاء الدین بتاتی ہیں کہ چینی فکشن سے ان کا پہلا تعارف بچپن میں ہی ہو گیا تھا، ان کے والدین کاروبار کے سلسلے میں چین آتے تھے ،جنوبی چین کے گوانگ ڈونگ صوبے کے شہر گوانگ جو کے دوروں کے دوران انہوں نے مقامی کتب خانوں میں چینی ناولز، بشمول ویب فکشن، دریافت کیااور فوراً ہی اس کی طرف متوجہ ہوگئی۔ بنگلہ دیش واپس آنے کے بعد بھی انہوں نے آن لائن مطالعے کو جاری رکھا۔ اب وہ 27 برس کی ہیں اور فودان یونیورسٹی میں ساتویں سال میں ہیں ۔ چینی ویب لٹریچر سے دو دہائیوں پر مشتمل اس محبت کے حوالے سے ان کا ماننا ہے کہ اس کی کشش مشترکہ ثقافتی اقدار میں ہے۔
پارک نو لی ، مشرقی چین کے صوبے جی جیانگ کے شہر ہانگ جو میں ایک چینی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے ہیں ۔ (تصویر: پارک نو لی (
جنوبی کوریا میں، مترجمہ پارک نو لی نے چینی آن لائن ادب کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے اس کے بارے میں سب سے پہلے ٹی وی ایڈیپٹیشنز ، "جوائے آف لائف " اور " نروانا ان فائر " کے ذریعے جانا ، جس کے بعد ان کی دلچسپی ان کو ناولز کی طرف لے آئی ۔ آج، وہ باضابطہ طور پر تراجم کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر چینی کاموں کے تراجم کورین ناظرین تک پہنچا رہی ہیں کیونکہ جنوبی کوریا میں چینی ویب لٹیچر کا اثر نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، اور پارک نو لی کے مطابق ٹیلی ویژن ڈراموں میں ان کی ایڈیپٹیشن نوجوان ناظرین میں بہت مقبول ہے۔
شنگھائی ۔ تیسرے شنگھائی انٹرنیشنل آن لائن لٹریچر ویک کے دوران مختلف ممالک کے آن لائن ناول نگار ۔ (تصویر: شیانگ لائی)