جنوبی چین کے صوبے ہائی نان کے قصبے شوئی مان کے گاؤں ماونا کا فضائی منظر (پیپلز ڈیلی آن لائن/فو ووپنگ)
15 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)ووجوشان پہاڑ کی مرکزی چوٹی کے دامن میں واقع دلفریب مناظر سے بھرپور ماونا گاؤں، ایک وقت تھا جب یہ گاؤں غربت کا شکار تھا، لیکن اب یہ چائے کی صنعت اور سیاحت کو ترقی دے کر خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے۔ 2021 میں، گاؤں کی فی کس قابل خرچ آمدن صرف 15,000 یوان (تقریباً 2092.77 ڈالر) تھی جب کہ نصف سے زائد آبادی غربت سے نکلنے کی تگ و دو کر رہی تھی۔
گاؤں میں ہیرُو ہینڈ میڈ ٹی ورکشاپ کے مالک وانگ جورو بتاتےہیں کہ ایک وقت تھا کہ گاؤں والے صرف تھوڑی چائے اور چاول اگاتے تھے، لیکن نہ تو ان کی قیمت اچھی ملتی تھی اور نہ ہی ان کی فروخت کے چینلز تلاش کرنا آسان تھا، لیکن پھر 2022 میں تبدیلیاں نظر آنے لگیں۔
اپریل 2022 میں، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری ،چین کے صدر مملکت اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ صوبہ ہائی نان کے دورے کے دوران اس گاؤں میں بھی آئے ۔ یہاں انہوں نے چائے بنانے کی ورکشاپ میں چائے کی پتیاں بھوننے کا تجربہ کیا اور دو پیکٹ چائے بھی خریدی۔
جنوبی چین کے صوبے ہائی نان کے قصبے شوئی مان کے گاؤں ماونا کا فضائی منظر (پیپلز ڈیلی آن لائن/فو ووپنگ)
وانگ جورو نے شی جن پھنگ کے الفاظ یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیں اپنی چائے کی صنعت کو ترقی دینے اور خوشحال زندگی گزارنے کی ترغیب دی، ان کے الفاظ نے گاؤں والوں کو زراعت اور سیاحت کو یکجا کرنے والے ایک ماحول دوست ماڈل کے لیے راہنمائی فراہم کی۔
گاؤں والوں نے گھروں اور درختوں کو نقصان پہنچائے بغیر نیز زرعی زمین پر قبضہ کیے بغیر، مقامی لیقومیتی گروہ کی ثقافت اور ماحولیاتی وسائل کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جلد ہی یہاں کے بوتیک ہوم سٹے ہوٹلز اپنا کاروبار شروع کردیں گے۔ لی اور ماؤ قومیتوں کے فنون کی نمائشیں، یہاں کی مخصوص چائے کی تقریبات اور الاو کے گرد جمنے والی محفلیں ، گاؤں میں ثقافتی تقریبات کا ماحول جگا کر گاؤں کی زندگی میں ایک نئی جان ڈال دیتی ہیں۔ 2024 سے، گاؤں میں 129,500 سیاحوں کی آمد ہوئی، جس سے سیاحتی آمدن 6.47 ملین یوان سے تجاوز کر گئی ۔
2021 میں اس گاؤں میں چائے کی کاشت کے علاقے کو 500 مو (تقریباً 33.33 ہیکٹر) سے بڑھا کر 2,630 مو سے زیادہ کر دیا گیا ہے۔ مقامی چائے کی ایک اعلیٰ معیار کی قسم گاؤں والوں کے لیے "سنہری پتی" بن گئی ہے، جو یہاں کے ہر گھرانے کو اوسطاً 20,000 یوان کا مزید فائدہ دے رہی ہے۔
جنوبی چین کے صوبے ہائی نان کے قصبے شوئی مان کے گاؤں ماونا کا فضائی منظر (پیپلز ڈیلی آن لائن/فو ووپنگ)
2024 میں، گاؤں کی مجموعی آمدن تقریباً 2.04 ملین یوان تک پہنچ گئی۔ ایک ایسا نظام جس نے کوآپریٹوز اور کسانوں کو یکجا کیا، گاؤں کے 29 لوگوں کو گھر کے قریب ملازمتیں فراہم کیں، جبکہ 86 پہلے غریب گھرانوں نے توسیع شدہ ویلیو چین میں شامل ہو کر اپنی زندگیوں کو بہتر بنایا۔
اس گاؤں کے ایک اہلکار وانگ جینگ جو کا کہنا ہے کہ آج، گاؤں کے زیادہ تر لوگ سیاحت کے ذریعے اپنے گھر پر ہی روزگار حاصل کر رہے ہیں اور انہیں پہلے کی طرح باہر جا کر کام نہیں کرنا پڑ رہا ہے ۔ جیسے جیسے سیاحوں کی تعداد بڑھی، گاؤں والوں کو بھی سیاحت سے آمدن حاصل کرنے کی ترغیب ملی اور انہوں نے اپنے صحنوں کو ہوم سٹے ہوٹلز اور خصوصی دکانوں میں تبدیل کرنا شروع کردیا۔ 2024 میں، گاؤں کی فی کس دستیاب آمدنی 23,600 یوان تک پہنچ گئی۔وانگ کا کہنا ہے کہ یہ گاؤں اب ترقی کر رہا ہے اور گاؤں والے بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔ ہر کوئی اپنے کام میں ایک جوش محسوس کرتا ہے اور مستقبل کے بارے میں پر امید ہے۔
جنوبی چین کے صوبے ہائی نان کے قصبے شوئی مان کے گاؤں ماونا میں لی قومیت سے تعلق رکھنے والی ماہر دستکار خاتون بروکیڈ بن رہی ہیں (پیپلز ڈیلی آن لائن/فو ووپنگ)
جنوبی چین کے صوبے ہائی نان کے قصبے شوئی مان کے گاؤں ماونا میں ثقافتی اور تخلیقاتی خصوصیات کی حامل مصنوعات (پیپلز ڈیلی آن لائن/فو ووپنگ)