16 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)شمالی چین کے صوبے شانسی کے شہر شوجو کی یو یو کاؤنٹی کی وادی شیپاؤ موسم گرما کے وسط میں سنزے سے لہلہا رہی ہے۔ لیکن وہ لوگ جو اس کاؤنٹی کو پرانے وقتوں سے جانتے ہیں ان کے لیے یہ سبزہ ، حیرت انگیز ہے کیونکہ ماضی میں یہاں نہ تو کوئی درخت اگتا تھا اور نہ ہی گھاس زندہ رہ پاتی تھی ۔
74 سالہ وانگ چان فنگ نے اپنی زندگی صحرا زدگی کے خلاف لڑنے اور درخت لگانے کے لیے وقف کردی ہوئی ہے ۔ یو یو، صحرائے مو اس کے ایک خاص حصے میں واقع ہے جسے " ونڈ کوریڈور " کہا جاتا ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے قیام سے پہلے اس علاقے کا ماحول بہت نازک صورت حال سے دوچار تھا۔ یہ علاقہ ریت کے طوفانوں سے بری طرح متاثر تھا اور صحرا کی توسیع نے لوگوں کو پیچھے ہٹنے پر اس حد تک مجبور کر دیا تھا کہ پوری کاؤنٹی کے یہاں سے منتقل کرنے کا خطرہ نظر آنے لگا تھا۔
وانگ چان فنگ ،یو یو کاؤنٹی کے ایک جنگل میں گرے ہوئے پتوں کو صاف کر رہے ہیں۔ (پیپلز ڈیلی آن لائن/وانگ فان)
مقامی حکومت نے گزشتہ 70 سالوں میں شجر کاری کے لیے لوگوں کو رہنمائی مہیا کی ہے جس کے باعث جنگلات کی کوریج 0.3 فیصد سے بڑھ کر 57 فیصد تک پہنچ گیا۔
1983 میں، کاؤنٹی نے پانی کے چھوٹے ذخائر کا انتظام کرنے کے لیے 10 اصول جاری کیے۔ اس سال، 3,900 زرعی گھرانوں نے معاہدے کے تحت پانی کے 1,987چھوٹے ذخائر کے انتظام کی ذمہ داری لی، جو 335,000 مو (تقریباً 22,333 ہیکٹر) پر محیط تھے۔
1983 میں ، وانگ ایک خوشحال کھاتے پیتے آدمی تھے، انہوں نے اپنی پر آسائش زندگی چھوڑی ، ہوٹل کے کاروبار سے ہونے والی بچت لی اور یو یو آگئے ۔ یہاں انہوں نے وادیِ شیپاو میں 1,500 مو، بے آب و گیاہ زمین کا معاہدہ کیا اور اس طرح وہ صوبے میں پانی کے چھوٹے ذخیرے کے انتظام کا معاہدہ کرنے والے والے پہلے شخص بن گئے۔
شمالی چین کے صوبے شانسی کے شہر شوجو کی کاونٹی یو یو میں غروبِ آفتاب کے رنگوں میں رنگی وادی شیپاؤ ، ایک دلکش منظر پیش کر رہی ہے (پیپلز ڈیلی آن لائن/وانگ فان)
وانگ چان فنگ ، ایک جوش اور جذبے کے ساتھ یہاں آتو گئے لیکن یہاں شجر کاری کرنا ان کی توقعات سے زیادہ مشکل ثابت ہوا۔ انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں کم معیار کے پودے، بنجر زمین اور پھر اپنے خاندان کی طرف سے اس مقصد کے لیے سمجھ اور تعاون کا نہ ہونا شامل تھے لیکن پھر بھی وانگ نے ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے پانی محفوظ کرنے اورزمین کے کٹاؤ کو روکنے کا بنیادی ڈھانچہ بنایا، فنڈز کے لیے نقد فصلیں لگائیں، پرانے طریقے ترک کیے اور آبپاشی کی جدید تکنیکیں سیکھیں۔ انہوں نے ان تھک محنت کی ، تین بار جگہ بدلی، پناہ گاہیں بنائیں وہ صبح 5 بجے نکلتے اور رات گئے واپس آتے۔
چینی پیونی اور خوبانی کے درخت جو وانگ چان فنگ نے شمالی چین کے شانسی صوبے کی شپاو وادی میں لگائے ہیں۔ (پیپلز ڈیلی آن لائن/وانگ فین)
وانگ کی محنت رنگ لائی۔ انہوں نے پانی کے چھوٹے حوضوں کے انتظام کے لیے ایک طریقہ کار اختیار کیا۔ 1994 میں انہیں "شانسی میں پانی کے چھوٹے حوض کے انتظام کے ماڈل کارکن" کا خطاب دیا گیا۔ وانگ نے 43 سال تک بنجر پہاڑوں میں اپنے خون پسینے سے جو بیج بوئے اس کے نتیجے میں ، 3,000 مو زمین پر سبزہ لہلہانے لگا ۔
وانگ چان فنگ کے محنت کے نشانوں سے بھرے ہاتھ ۔ (پیپلز ڈیلی آن لائن/وانگ فین)
جو کبھی چنار کے درختوں کا جنگل تھا، اب ایک بھرپور ماحولیاتی نظام میں تبدیل ہو چکا ہے جوکہ جنگلی تیتر، سائبریائی ہرن، اور دیگر جنگلی حیات کا گھر ہے۔ وانگ کا کہنا ہے کہ وہ بلیو بیری اور ایک خاص سمندری جھاڑی بک تھارن لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاکہ زمین مزید نقد آور پیداوار دے سکے۔