17 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)چینی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کی جانب سے شمال مغربی چین کے صوبے شانسی کے شہر یننان میں سائنس اور انجینئرنگ کی اعلیٰ تعلیم کے لیے قائم کردہ اولین ادارے کو حالیہ دنوں عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اس سائیٹ پر 80 سال سے زیادہ عرصے بعد پہلی مرتبہ علما کے قدموں کی چاپ سنائی دی ہے۔
بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (بی آئی ٹی) کی پیش رو ، یننان اکیڈمی آف نیچرل سائنسز، 1940 میں قائم ہوئی تھی۔ یہ سی پی سی کی تاریخ میں پہلا ایسا خصوصی ادارہ تھا جو قدرتی سائنسز میں تدریس اور تحقیق کرتا تھا اور اس سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں سی پی سی کی باقاعدہ قیادت کے آغاز کی نشاندہی ہوتی ہے۔ یہ جگہ مزاحمتی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ اور بی آئی ٹی کی 85 ویں سالگرہ کے موقع پر عوام کے لیے کھولی گئی ہے۔
آن سائٹ نمائش میں جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمتی جنگ کے دوران مختلف ٹیکنالوجیز کے استعمال کی تاریخ پیش کی گئی اور ان ٹیکنالوجیز کا بھی ذکر ہے جنہوں نے اقتصادی ترقی میں انقلابی مرکز کو معاونت مہیا کی۔جنگ کے دوران، سی پی سی نے بڑے پیمانے پر، پیداوار میں خود انحصاری کی ایک تحریک شروع کی، اس اکیڈمی نے اس تحریک میں مسائل کو حل کرنے میں موثر کردار ادا کیا۔
مثال کے طور پر، اکیڈمی کے اس وقت کے نائب صدر چن کانگ بائی ، ماہرین کے ایک ایسے گروہ میں شامل تھے جنہوں نے نمک بنانے کے عمل میں بہتری کے لیے کام کیا ، جس کے نتیجے میں نمک کی پیداوار میں پانچ سے چھ گنا اضافہ ہوا۔ اس سے نہ صرف فوج اور شہریوں کو درپیش نمک کی کمی کا مسئلہ حل ہوا بلکہ بلکہ یہ یننان میں ایک اہم صنعت بھی بن گئی۔
اس کے علاوہ مقامی گھاس ملانکاو سے کاغذ بنانے کی تکنیک کو ترقی دینے میں کردار کرنا ایک اور اہم پیش رفت تھی ، جس نے کاغذ کی کمی کو کم کیا اور مرکز کے علاقے میں اخبار، کتب اور نوٹ چھاپنے اور تقسیم کرنے میں سہولت ملی۔
اس دور میں ، گھڑیوں یا وقت کا تعین کرنے والے آلات کی کمی تھی جو حکومتی امور، صنعتی و زرعی پیداوار اور فرنٹ لائن کی کارروائیوں پر اثر انداز ہو رہی تھی ۔ ریاضی دانوں نے مطالعے کے بعد شمسی گھڑی کا معیاروضع کیا، جس سے لوگوں کو وقت کا درست اندازہ کرنے میں مدد ملی ۔
اکیڈمی نے فوجی صنعت کی پیداوار میں بھی سائنس و ٹیکنالوجی کا استعمال کیا مثلاً ایسا اسٹیل تیار کیا جو فوجی ضروریات کو پورا کرتا تھا، کیمیائی مصنوعات جیسے دھماکہ خیز مواد تیار کیے،اس کے علاوہ، وائرلیس کمیونیکیشن، طب، موسمیات اور کیمسٹری جیسے شعبوں میں بھی سائنسی اور تکنیکی کارکن شامل رہے۔
اس سائٹ کو عوام کے لیے کھولے جانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی آئی ٹی کے نائب پارٹی چیف یانگ فان نے کہا کہ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی مددسے ، ، اکیڈمی نے ملک کے اندر اور باہر مواد کی کمی اور سخت حالات کی مشکلات پر قابو پایا، جنگی مزاحمت کی مجموعی صورتحال میں بھرپور عزم کے ساتھ خدمات انجام دیں، بتدریج ایک ایسا تعلیمی ماڈل تشکیل دیا جو نظریے اور عمل نیز صنعت و تعلیم کو یکجا کرتا ہے، اس نے بیس ایریا کی تعمیر اور جنگ میں فتح حاصل کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
اس دور میں، وطن پرستوں کی ایک بڑی تعداد یننان آئی ، ملک اور بیرون ملک سے متعدد ہنر مند افراد اکیڈمی میں اکٹھے ہوئے تو اکیڈمی سائنسی اور تکنیکی ماہرین کی تربیت کا گہوارہ بن گئی۔ چین کی عوامی جمہوریہ کے قیام کے بعد بہت سے اساتذہ اور طلبہ سائنس اور صنعت کے شعبے کی اہم شخصیات بن گئے، جیسے پنگ شیلو، جنہیں چین میں جوہری آبدوز کی صنعت کا بانی کہا جاتا ہے۔ جیانگ یان کے مطابق، یننان انقلابی ورثے کے انتظامی بیورو کے ساتھ اکیڈمی نے ، 1940 سے 1945 کے درمیان تقریباً 500 سائنسی و تکنیکی ماہرین تیار کیے۔ یننان کی نیچرل سائنسز اکیڈمی نے چین میں سائنس اور انجینئرنگ کے کئی اہم کالجز کے آغاز کی بنیاد بھی رکھی۔
یننان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے بیرون ملک سے بھی معاونت حاصل کی ۔ امریکا کے ساتھ موسمیات، مواصلات اور ہوا بازی جیسے شعبوں میں تعاون کیا گیا ۔آج چین سائنس اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری اور طاقت کو فروغ دے رہا ہے، یانگ کا کہنا ہے کہ" یننان پیریڈ" میں، سی پی سی نے فوجی اور شہری قیادت سنبھالی تاکہ رکاوٹوں اور مشکلات پر قابو پایا جا سکے اور سائنسی اور تکنیکی منصوبے قائم کیے جا سکیں، اس کے آج کے دور میں اہم مضمرات ہیں۔