• صفحہ اول>>سائنس و ٹیکنالوجی

    چین کے روبوٹ وولفز  ، پی ایل اے کی مشقوں میں شامل ۔ سرکاری میڈیا

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-07-21
    چین کے روبوٹ وولفز  ، پی ایل اے کی مشقوں میں شامل ۔ سرکاری میڈیا
    چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے 76 ویں گروپ آرمی کی جانب سے منعقد ہ دوبدو مشق میں شریک روبوٹ وولف ۔ (تصویر: چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن سے لیا گیاسکرین شاٹ)

    21 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق ، حال ہی میں چین کے روبوٹ وولف ایک ہیومن-ڈرون مشترکہ مشق میں شامل کیے گئے ہیں۔ یہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی مشق میں چار ٹانگوں والے روبوٹس کی پہلی عوامی نمائش ہے۔

    چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کے مطابق ، تربیتی میدان میں، پی ایل اے کے 76 ویں گروپ آرمی کی ایک بریگیڈ کی دو موٹرائزڈ انفنٹری کمپنیز نے ہیومن-ڈرون مشترکہ حملے کے آپریشنز پر مشتمل ایک دو بدو مشق کی۔ انفنٹری کی روایتی جارحانہ حکمت عملیوں کی بنیاد پر، اس مشق میں بغیر پائلٹ والے نظام مثلاً ڈرونز اور روبوٹ وولفز کو شامل کیا گیا تاکہ ابتدائی انٹیلی جنس کی تصدیق، اہم اہداف پر درست حملے اور بریک تھرو کے دوران ڈھال بنانے جیسی جنگی کارروائیاں کی جا سکیں۔

    سی سی ٹی وی کی ویڈیو رپورٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ مشق ایک پہاڑی سبزہ زار میں ہوئی۔ انسانی فوجی QBZ-191 اسالٹ رائفلز، QBU-191 مارکس مین رائفلز اور مین۔ پورٹیبل راکٹ لانچر سے مسلح ہوکر جو QBZ-191 اسالٹ رائفلز اور انٹیلی جنس پےلوڈ سے لیس روبوٹ وولفز کے ساتھ آگے بڑھے۔ اس دوران، گھاس میں چھپے ہوئے فضائی ڈرون آپریٹرز نے ، (FPV) ڈرونز کو انٹیلی جنس اور خودکش حملے کے مشن سر انجام دینے کے لیے استعمال کیا۔

    " بریگیڈ کے ایک رکن ہو ٹی کہتے ہیں کہ یہ روبوٹ وولف کی کمان سنبھالنے کا میرا پہلا تجربہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری بنیادی سطح کی کمپنیز بغیر پائلٹس والے نئے کمیشن شدہ آلات کو اچھی طرح استعمال کرنے اور انہیں انسانوں کے ساتھ ضم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

    روبوٹ وولف پہلی بار عوام کے سامنے جنوبی چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ کے شہر جوہائی میں منعقدہ ایئر شو چائنا 2024 میں پیش کیا گیا تھا۔

    اس روبوٹ کی ڈویلپر، ریاستی ملکیت والی چائنا ساؤتھ انڈسٹریز گروپ کارپوریشن نے بتایا کہ تقریباً 70 کلوگرام وزنی یہ روبوٹ وولف چار ٹانگوں والا ایک مفید روبوٹ پلیٹ فارم ہے جس کے مختلف ورژن حملے، جاسوسی، نقل و حمل اور امدادی مشنز کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ روبوٹ وولف مشکل قطعہ زمین پہ بہترین نقل و حرکت کر سکتا ہے۔ یہ انسانی فوجیوں کے ساتھ کام کر سکتا ہے، اونچی رکاوٹوں کو عبور کر سکتا ہے اور سیڑھیاں چڑھ سکتا ہے۔

    متعدد روبوٹ وولف ہم آہنگی کے ساتھ کام کر سکتے ہیں، ہیومن آپریٹرز گاڑیوں اور روبوٹ ولفز کے درمیان نیٹ ورکس قائم کرتے ہیں۔ اس سے شہری علاقوں، بلند سطحٰ مرتفع اور پہاڑی علاقوں میں کام کرنے والی سپیشل آپریشن فورسز اور پیادہ فوجی یونٹس کی جنگی صلاحیتیں بڑھیں گی ۔

    چین کے فوجی امور کے ماہر فو کیانشاؤ کی رائے میں جنگ میں زمینی روبوٹس کا اضافہ، فضائی ڈرونز کی تعیناتی سے زیادہ مؤثر ہو سکتا ہے۔ جب فوجی، انسانی دشمنوں کے مقابلے میں روبوٹس کا سامنا کرتے ہیں تو وہ انہیں شدید نفسیاتی دباؤ میں آسکتے ہیں۔ اگر کچھ یونٹس کو تباہ کر بھی دیا جائے، لیکن مزید یونٹس بلا خطر آگے بڑھ سکتے ہیں، مستقل خطرہ بنتے ہیں ، اور ممکنہ طور پر ہتھیار ڈالنے کی سوچ بھی بیدار کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زمینی روبوٹ کی تعیناتی زیادہ ہو تو میدان جنگ میں بڑی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجیز میدان جنگ کی حرکیات کو دوبارہ متعین کر سکتی ہیں، تنازع کی نوعیت کو تبدیل کر سکتی ہیں اور جنگ کرنے کے طریقوں میں انقلاب لا سکتی ہیں۔

    ویڈیوز

    زبان