27 اپریل 2024 مشرقی چین کے صوبے جی جیانگ جیانگ کے شہر لی شوئی کی خود اختیار کاونٹی جینگننگ شی کی ماؤ یانگ ٹاؤن شپ میں مقامی لوگ سیکیولنٹ پودے لگانے کی بیس پر کام کر رہے ہیں۔ (شنہوا)
21 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)مشرقی چین کی خود اختیار کاونٹی جینگننگ شی کے لوگوں کے لیے ، چھوٹے سے گملے میں لگایا جانے والا ایک ننھا سا پودا ، ایک سبز سکہ ہے جو ایک خوشحال مستقبل کی جانب لے جاتا ہے۔
1984 میں صوبہ جی جیانگ میں قائم ہونے والی جینگننگ کاونٹی , شی قومیتی گروپ کی واحد خود اختیار کاؤنٹی ہے۔ اس کاونٹی میں 1,000 میٹر سے زیادہ بلند 779 پہاڑ ہیں جن میں کئی دیہات آباد ہیں ۔ ان دیہات کی آبادی کم ہے اور ان میں زیادہ تعداد بزرگوں کی ہے۔
وو یانگ اپنے گرین ہاؤس میں ان رنگین، سیکیولنٹ پودوں کی قطاروں کے درمیان بہت مطمئن اور خوش نظر آرہاہے ۔ وو یانگ ان لوگوں میں سے ایک ہے جنہوں نے ان مخصوص چھوٹے پودوں کو بڑے منافع میں تبدیل کیاہے۔
1999 میں وین جو یونیورسٹی سے ملبوسات کی ڈیزائننگ میں ڈگری لینے والے وویانگ نے پہلے تو ایک ڈیزائنر کے طور پر کام کیا ، لیکن جب اس نے اپنے آبائی شہر، جینگننگ کے گاؤں شین یانگ کے حالات دیکھے تو اس نے ان لوگوں کو خوشحالی کی راہ پر لانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے یہاں پر جدید زراعت متعارف کروانے کا فیصلہ کیا۔ ووہ یانگ نے سیکیولنٹ اگانے کی تربیت دینے کے لیے ہر سال، تقریباً 50 مفت سیشنز کا انعقاد کیا، لوگوں کو تحفتاً سیکیولنٹ بھی دیئے اور ان کے ذریعے دیہات کو خوبصورت بنانے کی آگہی بھی دی۔ لیکن وویانگ کو یہ بھی معلوم تھا کہ خوبصورت دیہات تب ہی بنیں گے جب یہاں سیاح آئیں گے اور گاؤں کے لوگ سیکیولنٹس بیچ کر زیادہ پیسہ کما پائیں گے۔ پچھلے سال ان کی کمپنی نے 100,000 سے زیادہ وزٹس کا خیر مقدم کیا ۔60 سال سے زائد عمر کے 38 کارکنان پر مشتمل کمپنی 230 گھرانوں کے ذرائع آمدن میں اضافے کا باعث ہے ۔
یہ تو آج کی صورتِ حال ہے لیکن جب 2009 میں وو نے اپنے آبائی شہر میں سیکیولنٹس اور پھولوں کا کاروبار شروع کیا تھا تو دیہات والوں نے اس سے پہلے کبھی سیکیولنٹ پودوں کے بارے میں کچھ سنا بھی نہیں تھا۔ وو کے مطابق سیکیولنٹس کی بڑی بیسز کے مقابلے میں انہیں سازگار آب و ہوا، زمین اور نقل و حمل جیسا کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں تھا، انہوں نے سیکیولنٹس اگانے کے لیے جی جیانگ اکیڈمی آف ایگریکلچر سائنسز کے ماہرین کو مدعو کیا تاکہ مل کر کوئی طریقہ یا تکنیک تلاش کی جاسکے ۔
آج وویانگ ، جی جیانگ کی سب سے بڑی سیکیولنٹ بیس کا منتظم ہے ۔ تقریباً 4.13 ہیکٹر پر پھیلی ہوئی اس بیس میں 400 سے زیادہ اقسام کے سیکیولنٹس ہیں۔ پچھلے سال، کمپنی کی آمدنی 16 ملین یوان (تقریباً 2.24 ملین امریکی ڈالر) سے زیادہ رہی ۔ پیداوار بڑھانے سے قیمت بڑھانے نیز زرعی سیاحت اور خصوصی باغات لگانے کی کوششیں کرنے والے وویانگ کہتے ہیں کہ ہم پہاڑوں میں پیدا ہوئے ہیں، پہاڑوں میں قید نہیں ہوئے ۔
وویانگ کی کمپنی نے ان پودوں کو صرف آرائش تک محدود نہیں رکھا بلکہ سیکیولنٹس سے کھانے کی مختلف اشیا تیار کی ہیں، جن میں کیک اور بسکٹ شامل ہیں۔ یہ سیکیولنٹ فوڈ سٹور اتنا مقبول ہے کہ بہت سے سیاح یہاں کے کیک چکھنے کے بعد فرنچائز کھولنے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں اور غیر ملکی سیاح اس کے ذائقے سے بے حد لطف اندوز ہوتے ہیں۔
وویانگ نئی تکنیکوں کو فروغ دیتے ہوئے یہاں کے لوگوں کی صلاحیتوں کو نکھارنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے کاروبار شروع کر سکیں اسی لیے انہوں نے جی جیانگ میں کمپنی کو تعلیمی و کاروباری مرکز کے طور پر بھی ترقی دی ہے۔ وو کی حوصلہ افزائی کے باعث کئی افراد یہ پودے لگانے کے رجحان میں شامل ہو ئے، کئی افراد تو دس سے بیس ہزار پودے تک اگاتے ہیں ۔
ماؤ یانگ ٹاون شپ کے پہاڑی قصبے جنگننگ کے لوگوں نے مرطوب کونے کھدروں میں اگنے والے اس چھوٹے سے موس (کائی مٹی کا پودہ)کو ایک بڑے ذریعہ آمدن کے طور پر لیا جس نے غربت ختم کر کے خوشحالی کے راستوں کو کھولا۔
ماؤ یانگ میں دھند، متناسب درجہ حرارت کے دن اور ڈھلوانیں موس کی نشونما کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتی ہیں۔ اس شہر نے موس کی افزائش اور اس سے متعلقہ مصنوعات، جیسے کہ گملوں میں لگے پودے ،ثقافتی و تخلیقی مصنوعات اور موس پینٹنگز کی ایک ابھرتی ہوئی صنعت کو پروان چڑھایا ہے۔ماحولیاتی تحفظ کو منافع کے ساتھ منسلک کرنے لیےیہاں ، موس-مچھلی اور موس-چاول کا آزمائشی نظام اپنایا جا رہا ہے۔ مچھلی کائی کے درمیان پناہ لیتی ہے، جبکہ مچھلی کا فضلہ کائی یا موس کو غذائیت فراہم کرتا ہے۔
" ماؤ یانگ کے گاؤں شایانگ کے پارٹی سربراہ پین ڈی شیانگ بتاتے ہیں کہ جب گاؤں والوں کو موس کاشت کرنے کی ترغیب دی گئی تو وہ حیران رہ گئے کیونکہ انہوں نے کئی سالوں تک اسے ایک بے کار جڑی بوٹی سمجھ کر کھیتوں سے نکالا تھا۔ انہیں یقین ہی نہیں تھا کہ اتنا چھوٹا اور عام پودا بھی کوئی فائدہ دے سکتا ہے۔
ماؤ یانگ کی موس ورکشاپس کاشت کے طریقے اور موس سے متعلق ثقافتی و تخلیقی مصنوعات بنانے کے لیے تربیت دیتی ہیں ۔ ایک وقت میں بے کار سمجھ کر نظر انداز کی گئی موس نے پچھلے سال، شہر کو ایک اضافی ایک ملین یوان کما کر دیئے اور گاؤں کے 200 سے زائد افراد کو ملازمتیں فراہم کیں۔
گاؤں والوں کی آمدن بڑھانے کے لیے پین ڈی شیانگ کا تصور بہت وسیع ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ شہر پودے کا ایک ایسا خودکار بیج تیار کر رہا ہے جو مختلف مصنوعات کے ذریعے منافع کو بڑھا سکے گا بلکہ تھقیقی ترقی میں بھی مددگار ہوگا۔
12 اگست 2020 مشرقی چین کے صوبے جی جیانگ جیانگ کی خود اختیار کاونٹی جینگننگ شی میں ایک ساکولینٹ بیس کا فضائی منظر ۔ (شنہوا)
27 اپریل 2024 جینگننگ شی کی ماؤ یانگ ٹاؤن شپ میں مقامی لوگ موس کاشت کرنے کی بیس پر کام کر رہے ہیں۔ ( شنہوا)
5 نومبر 2021 جیننگ شی خود اختیار کاؤنٹی میں ایک ساکولینٹ بیس کا گرین ہاؤس (شنہوا)
6 جولائی 2018وو یانگ ، جیننگ شی خود اختیار کاؤنٹی میں ایک ساکولینٹ بیس گرین ہاؤس میں ننھے پودوں کے ساتھ ۔ (شنہوا)
30 جون 2025 مشرقی چین کے صوبے جی جیانگ جیانگ کی خود اختیار کاونٹی جینگننگ شی کی ماؤ یانگ ٹاؤن شپ میں موس پینٹنگ بنانے کی تکنیک کے امتحان میں شریک مقامی افراد (شنہوا)