مقامی وقت کے مطابق 21 جولائی کو، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایک بار پھر خبردار کیا کہ غزہ میں انسانی بحران انتہائی تیزی سے بگڑ رہا ہے اور انسانی زندگی سے جڑی آخری سہولیات بھی تباہ ہو رہی ہیں۔ گوتریس نے جاری تشدد کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے، ان کا احترام کیا جانا چاہیے اور انہیں کبھی بھی حملوں کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔
اسی روز ، برطانیہ، فرانس، اٹلی، آسٹریلیا، ڈنمارک سمیت 20 سے زائد ممالک نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے غزہ میں جاری تنازع کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ بیان میں متعلقہ ممالک نے کہا کہ وہ اسرائیل۔فلسطین تنازع کے سیاسی حل کے لیے مزید اقدامات اپنانے کو تیار ہیں۔ بیان میں اسرائیل کے نام نہاد "آبادی کی منتقلی" اور "انسانی شہر" کے منصوبوں کی مخالفت کی گئی۔ بیان میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ اسرائیلی حکومت کا نام نہاد "اِمدادی ماڈل" خطرناک ہے، جو خطے میں عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے اور غزہ پٹی کے عوام سے ان کا وقار چھین رہا ہے۔
غزہ پٹی کے محکمہ صحت کی جانب سے 20 جولائی کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، مئی کے آخر میں امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ نام نہاد "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن" کے آغاز کے بعد سے، امدادی سامان حاصل کرنے کی کوششوں کے دوران تقریباً ایک ہزار غزہ شہری حملوں میں ہلاک اور 6,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔



