• صفحہ اول>>سائنس و ٹیکنالوجی

    چین اعلی معیار کی ترقی اور عالمی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے جدت طرازی میں تیزی لا رہاہے

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-07-23

    9 جولائی، 2025 ۔ بیجنگ میں منعقدہ ہائی اسپیڈ ریل کی 12 ویں عالمی کانگریس میں نمائش کے لیے رکھی گئی ہائی سپیڈ ٹرینز ۔ (فوٹو: وانگ وی/ پیپلز ڈیلی آن لائن)

    9 جولائی، 2025  بیجنگ میں منعقدہ ہائی اسپیڈ ریل کی 12 ویں عالمی کانگریس میں نمائش کے لیے رکھی گئی ہائی سپیڈ ٹرینز ۔ (فوٹو: وانگ وی/ پیپلز ڈیلی آن لائن)

    23 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)بیجنگ ہائی سپیڈ ریل کی 12 ویں عالمی کانگریس میں عالمی صنعت کے رہنماؤں نے "ہائی سپیڈ ریل: بہتر زندگی کے لیے جدت طرازی اور ترقی" کے موضوع پر نئی اختراعات کے بارے میں غور و فکر کیا۔ اس کے علاوہ ، مشرقی چین کے صوبے آنہوئی کے شہر ہیفی میں بین الاقوامی ڈیپ اسپیس ایکسپلوریشن ایسوسی ایشن کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی، جس میں چین کی پہلی بین الاقوامی تعلیمی تنظیم کا آغاز ہوا ، جو ڈیپ سپیس تحقیق کے لیے وقف ہے۔ یہ چین کے عالمی خلائی تعاون کا ایک نیا باب ہے۔ زمینی روابط کو آگے بڑھانا اور انسانیت کے کائناتی مقاصد کو آگے بڑھانا ، یہ دونوں اقدامات تکنیکی خود انحصاری اور اختراعات میں عالمی شراکت داری کے لیے چین کے عزم کی مثال ہیں اور ان دونوں ایونٹس نے عالمی توجہ حاصل کی ہے۔

    حالیہ اصلاحات نے سائنس اور ٹیکنالوجی کو قوم کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرکز میں ایک واضح اور طویل مدتی خاکہ فراہم کر دیا ہے۔

    حال ہی میں 14ویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کے کامیاب نفاذ پر ایک پریس کانفرنس میں، چین کے ریاستی کونسل کے دفترٰ معلومات نے جدت و اختراع میں ملک کی تیز رفتار ی کو بیان کرتے متاثر کن اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق ، چین مسلسل 15سالوں سے دنیا کا سب سے بڑا پیداواری ملک رہا ہے، جو 220 سے زائد اہم صنعتی مصنوعات کی عالمی پیداوار میں سب سے آگے ہے۔ 2020 سے 2024 کے درمیان ملک کے تحقیق و ترقی کے کل اخراجات تقریباً 50 فیصد بڑھ گئے، جس میں 1.2 ٹریلین یوان ($167.15 بلین) کا اضافہ ہوا۔ اس کی تحقیق و ترقی کی سرگرمی 2.68 فیصد تک پہنچ گئی، جو OECD معیشتوں کی اوسط کے قریب ہے۔

    12 جولائی 2025 ۔ مشرقی چین کے صوبے جی جیانگ کے جوشان میوزیم میں ہوا بازی کی نمائش میں ایک نو عمربچے کی دلچسپی ۔ (تصویر: چن یونگ جیان/پیپلز ڈیلی آن لائن)

    12 جولائی 2025  مشرقی چین کے صوبے جی جیانگ کے جوشان میوزیم میں ہوا بازی کی نمائش میں ایک نو عمربچے کی دلچسپی ۔ (تصویر: چن یونگ جیان/پیپلز ڈیلی آن لائن)

    انقلابی کامیابیاں، جدت اور صنعتی ترقی کے گہرے انضمام کو اجاگر کرتی ہیں۔ نمایاں مثالوں میں چین کے تیانگونگ خلا ئی سٹیشن کا مکمل آپریشن، چانگ عہ-6 کے ذریعے انسانی تاریخ میں پہلی بار چاند کے دور ترین حصے سے چاند کے نمونوں کی تاریخی واپسی ، چین کے پہلے کیٹاپلٹ طیارہ بردار جہاز فوجیان کی لانچنگ ، چینی ساختہ پہلے بڑے کروز شپ اڈورا میجک سٹی کا پہلا سفر، چینی ساختہ C-919 جیٹ لائنر کا کمرشل آپریشن اور دنیا کا پہلا فورتھ جنریشن جوہری پاور پلانٹ اور شیداؤوان ہائی ٹمپریچر گیس- کولڈ ری ایکٹر شامل ہیں۔

    جکارتہ-بانڈنگ ہائی اسپیڈ ریلوے نے انڈونیشیا کے طویل مدتی خواب کو پورا کیا ہے جبکہ بوداپسٹ-بلغراد ریلوے ،علاقائی نقل و حمل کو نئے سرے سے تشکیل دے رہا ہے۔ چین کی ہائی اسپیڈ ریلوے ٹیکنالوجی اور آلات کی عالمی سطح پر موجودگی میں اضافہ ہو رہا ہے، جو نہ صرف سفر کو زیادہ آسان بنا رہے ہیں بلکہ علاقائی رابطے اور اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔

    اس سال کے پہلے نصف میں، چین کے "نیو ٹریو" - الیکٹرک گاڑیاں، لیتھیم آئن بیٹریاں، اور فوٹو وولٹک مصنوعات کی برآمدات میں 12.7 فیصد اضافہ ہوا، جو عالمی سبز تبدیلی میں سرکردہ کردار ادا کر رہی ہیں ۔ ہائبرڈ چاول اور جنکاؤ گھاس کی ٹیکنالوجیز ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کے عین مطابق ہیں ،ترقی پذیر معیشتوں میں زرعی جدت و اختراع کی رفتار کو تیز کر رہی ہیں ۔ ڈیپ سیک جیسے اے آئی ماڈلز ، کم لاگت اور اوپن سورس حل کے ذریعے جدید ذہانت تک رسائی کو بڑھارہے ہیں۔

    21 جون 2025۔ ہانگجو انٹرنیشنل اینڈرائیڈ اینڈ روبوٹ ٹیکنالوجی نمائش 2025 میں پیش کیا گیا روبوٹک کتا۔ (شو جن یونگ/ پیپلز ڈیلی آن لائن)

    21 جون 2025 ہانگجو انٹرنیشنل اینڈرائیڈ اینڈ روبوٹ ٹیکنالوجی نمائش 2025 میں پیش کیا گیا روبوٹک کتا۔ (شو جن یونگ/ پیپلز ڈیلی آن لائن)

    چین نے کھلے تعاون اور مشترکہ فوائد کے ذریعے بین الاقوامی خلائی تعاون کو مسلسل فروغ دیا ہے۔ چین نے مصر کے ساتھ سیٹلائٹ ایم آئی ایس آر ایس اے ٹی -2 کو مشترکہ طور پر ڈیزائن اور تیار کیا ، جسے جیو چوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے کامیابی سے لانچ کیا گیا ، اس کے علاوہ شی چانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے پاکستانی سیٹلائٹ "پاک سیٹ ایم ایم 1" بھی لانچ کیا۔ چین نے برکس ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کانسٹی لیشن اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سپیس انفارمیشن کوریڈور جیسے کثیر الجہت اقدامات کی قیادت کی ہے۔ اس کے علاوہ اس فہرست میں برازیل کے ساتھ زمین کا مشاہدہ کرنے والے سیٹلائٹ کی تیاری، پاکستان کے ساتھ خلابازوں کے انتخاب کے معاہدے اور گلوبل ساؤتھ میں ایرو سپیس ٹیلنٹ ڈیویلپمنٹ پروگرام بھی شامل ہیں۔

    چین نے اب تک 50 سے زائدممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ خلائی تعاون کے تقریباً 200 بین الحکومتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ مستقبل میں چاند کی دریافت کا مشن چانگ عہ-7 ، چھ ممالک اور ایک بین الاقوامی تنظیم کے تیار کردہ چھ سائنسی آلات لے کر جائے گا، جن میں مصر، بحرین، تھائی لینڈ، اٹلی، اور سوئٹزرلینڈ شامل ہیں۔ مضبوط جدت طرازی سے متاثر اور اعلیٰ سطح کی سائنسی و تکنیکی خود انحصاری کو اپنا راہنما بناتے ہوئے ، چین بھرپور رفتار کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ایک وسیع عالمی وژن کے ساتھ، چین انسانیت کی ترقی کے لیے سائنس و ٹیکنالوجی کی تحقیق و ترقی میں فعال طور پر حصہ لیتا ہے۔ چین جدت طرازی کو ، دنیا کو بااختیار بنانے اور تعاون کو ، مستقبل کی تشکیل کے لیے استعمال کرتے ہوئے تمام ممالک کے ساتھ وسیع مشاورت، مشترکہ تعاون، اور مشترکہ فوائد کے جذبے کے تحت کام کرنے کا خواہش مند ہے ۔ اس طریقہ کار کے ذریعے، چین یہ یقینی بناتے ہوئے کہ سائنسی ترقی سے انسانیت کو زیادہ فوائد پہنچیں،عالمی ترقی میں اپنی دانش، ٹیکنالوجیز، اور حل فراہم کرتا آیا ہے ۔

    ویڈیوز

    زبان