14 مئی 2025 جنوبی چین کے صوبے گوانگ دونگ کے شہر شان وئی میں پینگ پائی کی سابقہ رہائش گاہ (شنہوا/چھن شُو)
23 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)چین کے جنوبی صوبے گوانگ دونگ آنے والے سیاح شان وئی آتے ہیں تو یہ بات فوراً ان کی توجی حاصل کرتی ہے کہ یہ شہر سرخ رنگ میں رنگا ہوا ہے۔ سیاحوں کے لیے اس شہر کا " سرخ بلاک "ایک خاص کشش رکھتا ہے ۔ یہاں سڑک کے کنارے دکانوں کے سامنے حصے میں مچھلی ، نظر کے چشمے اور چائنیز پین کیک بکتے ہیں۔ان کی دیواریں سرخ رنگ کی ہیں پر پیلے رنگ کے چھوٹے چھوٹے نشانات ہیں جو چینی کمیونسٹ پارٹی کے جھنڈے کے رنگوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
شان وئی ایک مشہور "سرخ زمین" ہے۔ یہ 1927 میں قائم ہونے والی چین کی پہلی سوویت حکومت، ہائی لو فنگ سوویت، کی جائے تشکیل ہونے کے ساتھ ساتھ ، پینگ پائی کا آبائی شہر بھی ہے۔ پینگ پائی ایک مشہور کمیونسٹ ہیرو ہیں جنہوں نے اس حکومت کے قیام کی قیادت کی اور انہیں ماؤ زے تنگ نے "کسانوں کی مزاحمت کا بادشاہ" قرار دیا تھا۔ ایک خوشحال زمیندار گھرانے میں پیدا ہونے والے پینگ پائی نے جب مارکسزم کا راستہ اپنایا تو زمینوں کے کاغذات جلا دیے تاکہ اپنی زمینیں کسانوں کو دے سکیں۔ انہوں نے بے شمار کسانوں کو انقلابی مقصد کے لیے متحرک کیا، تاہم 33 سال کی عمر میں انہیں پھانسی دے دی گئی۔ مقامی لوگ آج بھی پینگ پائی کے عزم و جرات کی کہانیاں سناتے ہیں۔
پینگ پائی کی مزاحمت اور جرات کو شان وئی کے لوگوں کی بے خوف روح اور مضبوط عزم کی عکاسی مانا جاتا ہے۔شان وئی کے ایک سینیئر حکومتی اہلکار کا کہنا ہے کہ پینگ پائی کا خواب ایک نئی دنیا تشکیل دینا تھا جہاں ملک مضبوط ہو اور لوگ خوشحال زندگی گزار سکیں۔ ہم ان کے وارث ہیں۔
پینگ پائی کا بیٹا پینگ شی لو ،ان کے عزم کی ایک کامیاب مثال ہے ۔والد کی موت کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا ، لیکن انہیں بچا کر نکال لیا گیا اور تعلیم کے لیے یان آن کی انقلابی بیس پر منتقل کیا گیا جہاں سے بعد میں وہ تعلیم حاصل کرنے کےلیے سوویت یونین گئے۔ چین واپس آنے کے بعد، پینگ شیلُو نے اپنی زندگی قوم کی جوہری صنعت کے لیے وقف کر دی اور آج چین میں وہ " فادر آف چائنیز سب میرین " کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ چینی جوہری آبدوز کے ایک اور مشہور ڈیزائنر، ہوانگ شو ہوا، بھی شان وئی میں پیدا ہوئے۔ میڈیا پر ہوانگ کی کہانی کو بھرپور انداز میں پیش کیا گیا اور 2021 میں ان کی کہانی پر مبنی ایک ٹی وی ڈرامہ بھی نشر ہوا۔
اقتصادی طور پر ترقی یافتہ صوبےگوانگ دونگ کا یہ شہر شان وئی جو شینزین جیسے جدید ترین اور مصروف شہر کے قریب بھی ہےاس شہر نے ترقی کی بلندیوں تک پہنچنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ تاریخی اعتبار سے دیکھیں تو اس علاقے میں اکثریت غربت اور پسماندگی کا شکار تھی دسمبر 2013 تک، اس شہر کی طرف جانے کے لیے ریل کی کوئی سہولت تک نہیں تھی۔
پینگ پائی کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے، شان وئی کے اہلکاروں نے صرف سڑکوں کو سرخ رنگ میں ہی نہیں رنگا بلکہ معاشی ترقی کے لیے بھی دن رات محنت کی ہے۔ شان وئی کے شہری ترقی و اصلاحات بیورو کے ڈائریکٹر چن جیان ہوا کہتے ہیں کہ ہم فعال، خدمت پر مبنی انتظام و انصرام فراہم کرتے ہوئے صنعتی منصوبوں کے نفاذ اور تعمیر میں تیزی لائے ہیں ۔انہوں نے نشاندہی کی کہ شان وئی نے بڑے شہروں سے منتقل ہونے والی ہائی ٹیک کاروباری پیداوار سے فائدہ اٹھایا ہے، اور شہر نے نئی توانائی کی گاڑیوں (NEV) کے شعبے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خود کو ان گاڑیوں کے لیے ایک اہم مرکز کے طور پر مضبوط کیا ہے۔
شینشان خصوصی تعاون زون ہاس کی ایک قابل ذکر مثال ہے 2011 میں شان وئی اور شینزین کے درمیان تعاون کے تحت قائم کی گئی تھی ۔ شان وئی میں واقع، یہ زون این ای وی صنعت کا اہم مرکز بن چکی ہے، جس میں شینزین کی نیو انرجی وہیکل کی بڑی کمپنی BYD اور این ای وی سپلائی چین کی تقریباً 30 کمپنیز شامل ہیں۔
آفیشل شینزین سپیشل زون ڈیلی کے مطابق، فروری 2025 تک اس زون میں قائم BYD کے آٹو صنعتی پارک ننے کل ، 31.5 بلین یوان (تقریباً 4.4 بلین امریکی ڈالر) سے زائد کے سرمایہ کاری معاہدے کیے ۔ نومبر 2024 میں پارک کے چوتھے مرحلے کے لیے تعمیراتی معاہدے پر دستخط ہوئے اور چاروں مراحل مکمل ہونے اور عملی طور پر کام شروع ہونے کے بعد توقع ہے کہ اس کی کل سالانہ پیداواری مالیت 200 بلین یوان سے متجاوز ہوجائے گی۔
پہلے پہل ، کچھ سرمایہ کاروں کو یقین نہیں تھا کہ شان وئی صنعتی پارک میں تعمیرات کو مخصوص وقت میں مکمل کر لیا جاےئے گا لیکن مقامی لوگوں کی ان تھک محنت نے یہ کام مقررہ وقت سے پہلے ہی پایہ تکمیل تک پہنچا دیا۔ اسی دوران، شان وئی نے ہوا کی توانائی کو فروغ دیتے ہوئے خود کو، گوانگ ڈونگ-ہانگ کانگ-مکاؤ گریٹر بے ایریا کے لیے صاف توانائی کی فراہمی کے ایک اہم مرکز کے طور پر بھی ترقی دی ۔ دنیا کا سب سے بڑا 18 میگا واٹ کا سمندری ونڈ ٹربائن اور سب سے بڑا تیرتا ہوا 16 میگا واٹ کا سمندری ونڈ ٹربائن بھی اسی شہر میں ہے۔2024 کے آخر تک، شہر میں نئی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی کل تنصیبی صلاحیت کا تقریباً 30 فیصد حصہ رہا ، جو 9.17 ملین کلو واٹ بنتا ہے۔
شہر نے اپنی بندرگاہوں کو بھی بڑے کنٹینر جہازوں کے لیے اپ گریڈ کیا ہے۔ نئی توانائی اور نئی بندرگاہوں کی ترقی نے مزید شراکت داروں کو متوجہ کیا کہ وہ اپنی مصنوعات کو یورپی یونین میں برآمد کرنے کے لیے شہر میں سرمایہ کاری کر یں۔2020 سے 2024 کے درمیان، شان وئی نے سالانہ جی ڈی پی کی اوسط شرح نمو 5.5 فیصد ریکارڈ کی، جو اس دور میں صوبے کے کسی اور شہر سے بہتر ہے۔
شان وئی کے شہری ترقی و اصلاحات بیورو کے ڈائریکٹر چن جیان ہوا کے مطابق ، یہ شہر چین کے مشرقی ساحل پر ایک اہم مرکز میں تبدیل ہو رہا ہے۔ بہادری و جدت کی روایت نبھاتے ہوئے ، شان وئی ایک انقلابی بیس سے ایک جدید صنعتی قلعے میں تبدیل ہونے کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ جدیدیت کی جانب بڑھتے ہوئے چین میں ہونے والی تبدیلیوں کی عکاسی کر رہا ہے۔
شان وئی کے معاشی عروج نے نئے مواقع کی تلاش میں یہاں سے چلے جانے والے متعدد مقامی لوگوں کو ایک نئی امید کے ساتھ واپس پلٹ آنے پر مائل کیا۔
37سالہ لیو دی جیانگ، ایسا ہی ایک مقامی شخص ہے جو گونگ جو میں کپڑوں کا کاروبار کرتا تھا۔ مارکیٹ میں آنے والی تبدیلیوں کے باعث اس نے اپنا 10 سال پرانا کاروبار بند کیا اور 2022 میں شان وئی واپس آ کر ایک کافی شاپ کھولی۔ آج لیو دی جیانگ ، شان وئی میں آٹھ دکانوں کا مالک ہے۔
لیو نے شان وئی کے ریڈ بے ساحل پر ایک متروک فارم سے اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔اس مقام سے سورج کے غروب ہونے کا منطر قابل دید ہوتا ہے اور اسی سے متاثر ہو کر لیو نے اسے "فلوٹنگ سن ہائیڈوے" کا نام دیا۔لیو کے مطابق، اس کے بعد جو ہوا وہ ایک "بریک آؤٹ" تھا۔ نوجوان سوشل میڈیا پر شیئر کر نے کے لیے تصاویر لینے یہاں آنے لگے جس سے یہ علاقہ مزید لوگوں کی نظروں میں بھی آیا اور یہاں آنے والوں کی تعداد بڑھنے لگی ، حتی کہ کئی سیاح تو بیجنگ اور چون چنگ سے بھی یہاں آئے۔
شین وئی کی دیہی بحالی کے اقدامات سے شہر کے مضافات میں دیہی کے ماحول کو بہتر بنایا گیا ہے۔ چھٹیاں گزارنے والوں کو متوجہ کرنے کے لیے، مقامی حکومت نے کئی آبی زراعت کے فارم ختم کیے، پانی صاف کرنے کی سہولیات قائم کیں، ساحلوں کی باقاعدہ صفائی کا آغاز کیا، اور مصوروں کو دعوت دی کہ وہ ساحل کے سامنے کی سڑکوں پر سمندر سے متعلق تصاویر پینٹ کریں۔
ریڈ بے کے ساحل پر، ایک یادگاری پتھر ہے جس پر "خوبصورت ریڈ بے" کے الفاظ درج ہیں، جو نیوکلیئر سب میرین کے ڈیزائنر ہوانگ جو ہوا نے لکھے تھے۔ یہاں آنے والوں کے لیے یہ مقام تصاویر لینے کے لیے سب سے پسندیدہ مقام ہے۔ آج ریڈ بے نے نوجوان نسل میں اپنی ایک منفرد شناخت بنا لی ہے۔
2024 میں، شان وئی میں 9.5 ملین سے زیادہ سیاح آئے ، یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 15.1 فیصد کااضافہ تھا۔ اسی سال سیاحت سے ہونے والی آمدن پہلی مرتبہ 10 ارب یوان سے تجاوز کر گئی۔اسی دوران، شہر کی مستقل آبادی بھی 2023 سے تقریباً 10,000 افراد زیادہ ہوئی جو مسلسل دوسرے سال آبادی میں مثبت ترقی کی نشاندہی کرتی ہے۔
14 مئی 2025جنوبی چین کے صوبے گوانگ ڈونگ کے ساحلی شہر شان وئی میں ، پینگ پائی کا مجسمہ ۔ (شنہوا/چن شو)
14 مئی 2025جنوبی چین کے صوبے گوانگ ڈونگ کے ساحلی شہر شان وئی کے ریڈ بے ساحل پر سیاح ایک کافی شاپ میں آرام کر رہے ہیں۔ (شنہوا/چن شو)