• صفحہ اول>>ثقافت و سیاحت

    چین-مغرب کے صدیوں پرانے سمندر پار تبادلوں کو ظاہر گہرے  سمندر  میں چھپےآثار قدیمہ

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-07-23

    23 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)جب 2023 اور 2024 کے مشن کے دوران جنوبی چین کے سمندر کے شمال مغربی ڈھلوان پر ماہرین آثار قدیمہ سمندر کی تہہ میں اترے، تو وہاں پر بڑی تعداد میں چینی مٹی کے ظروف کو ترتیب کے ساتھ پڑے دیکھ کر دنگ رہ گئے ۔ ساوتھ چائنا سی میوزیم (ہائینان) کے ڈائریکٹر شن لی شیو اس دریافت کے حوالے سے کہتے ہیں کہ یہ ایسے ہی تھا جیسے کہ ایک ٹائم کیپسول پر سے پردہ اٹھایا جائے ۔

    پچھلے سال ستمبر سے ، میوزیم نے ایک خاص نمائش کا انعقاد کیا ہے جس کا عنوان ہے "ڈیپ بلو مارولز"، جس میں سمندر کی شمال مغربی ڈھلوان کی تہہ میں جہاز 1 او ر 2 سے دریافت ہونے والی منتخب نوادرات پیش کی گئی ہیں۔ میوزیم کے ڈائریکٹر شن لی شیو کے مطابق ایک ملین سے زائد لوگوں نے اس نمائش کو دیکھا ۔ نمائش میں 400 سے زائد نوادرات ہیں اور یہ گہرے سمندر میں چھپے آثار قدیمہ اور قدیم سمندری سلک روڈ کے ساتھ تاریخی تبادلوں کی ایک نایاب جھلک پیش کرتی ہے۔

    نمبر 1 جہاز کے ملبے سے بنیادی طور پر چینی مٹی کے ظروف ملے، جن میں نیلے اور سفید، کاہی مائل سبز، اور سفید چمکدار اشیاء شامل ہیں۔ زیادہ تر شکلوں اور سجاوٹی نمونوں کی بنیاد پر یہی تعین کیا گیا ہے کہ یہ نمونے زیادہ منگ شاہی خاندان کے چانگ دحہ دور (1368-1644) کے ہیں، جو چینی مٹی کے برتنوں کی اعلی مہارت اور وسط منگ دور میں چین کی بحری تجارت کی ترقی کو ظاہر کرتے ہیں۔ جنگدے جین کے امپیریل کِلن میوزیم کے ڈائریکٹر جنگ یانجن کا کہنا ہے کہ جنگدے جین کے چینی مٹی کے برتن چودھویں سے سترہویں صدی کی نشاۃ ثانیہ کے دور کے بعد سے دنیا میں پائے گئے ہیں۔

    اس کی ایک قابل ذکر مثال مشہور اطالوی پینٹنگ "دی فیسٹ آف دی گاڈز" میں ملتی ہے، جہاں اہم سجاوٹی عناصر کے طور پر جنگدے جین شہر کے تین نیلے اور سفید چینی مٹی کے برتن مرکزی مقامات پر نمایاں انداز میں رکھے گئے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی دور سے مشابہ چینی مٹی کے برتن جنوبی چین کے سمندر کے ملبوں میں بھی دریافت ہوئے ہیں، جو طویل فاصلے پر ثقافتی تبادلوں کے مزید شواہد فراہم کرتے ہیں۔ یہ ملبے، قدیم سمندری سلک روڈ کے ساتھ واقع ہیں، یہ راستہ تجارت اور لوگوں کے درمیان رابطے کے ذریعے مغرب اور چین کو جوڑتا ہے۔

    جنیوا میں بین الاقوامی سیرامکس اکیڈمی کی نائب صدر مونیکا اس حوالے کہتی ہیں کہ اس وقت، یورپی لوگ چینی مٹی کے برتنوں خاص طور پر نیلے اور سفید برتن بنانے کی تکنیک سیکھنے کے لیے بے چین تھے۔سیکھنے اور نقل کرنے کے عمل میں، مغربی فنکاروں نے آہستہ آہستہ چینی فن کے انداز اور ثقافتی عناصر کو جذب کیا، جو باہمی ثقافتی تبادلے کی ایک واضح عکاسی ہے۔

    پورسلین کی یہ برتن جدید دور میں چین اور اٹلی کے درمیان تہذیبی مکالمے کا پل بناتے ہیں۔ جون کے اوائل میں، جنگدے جین شہر اور اٹلی کے مشہور شہر فینزا نے اپنے تعاون کے معاہدے کی تجدید کی، جس سے فنکاروں کی رہائش، بین الاقوامی سیرامک انعامات، اور دیگر اقدامات کے ذریعے تعاون کو مزید مضبوط کیا گیا۔

    ساؤتھ چائنا سی میوزیم نے اٹلی کے نیشنل آرکیالوجیکل میوزیم آف ٹارانٹو کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کا ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے ذریعے دونوں ادارے علمی تبادلوں، نمائشوں، اور متعلقہ سرگرمیوں میں تعاون کریں گے۔

    اٹلی کے ٹریکانی انسائیکلوپیڈیا انسٹی ٹیوٹ میں ادارتی امور کی سربراہ مارٹا لیونوری کاکہنا ہے کہ پورسلین نہ صرف چین کے منفرد ثقافتی عناصر کو سمو کر چلتی ہے بلکہ عالمی سطح پر اس کی تقسیم بذات خود ثقافتی تبادلے کی ایک کہانی ہے۔

    ویڈیوز

    زبان