23ستمبر 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)ماضی میں چھیوٹسی ریاست کا شہر کوچھہ ، قدیم شاہراہ ریشم کے ساتھ ایک اہم تجارتی مرکز تھا، آج اسی کوچھہ میں چھیوٹسی کا کوچہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں ہر روز دوپہر سے رات بارہ بجے تک، سر خوشی سے بھرپور ماحول میں سماوار سمیت مختلف رقص پیش کیے جاتے ہیں ۔سماوار رقص کو 2007 میں سنکیانگ ویغور خود اختیارعلاقے کی غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ پرہات کو اس فن سے گہرا لگا و ہے اور وہ رقص کی ٹیم کے سکردہ رکن ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ رقص ویغور قوم کے مہمان نوازی کے اعلی سلیقوں اور آداب میں سے ایک ہے ۔ جب یہ رقص اپنے عروج پر پہنچتا ہے، تو اس کی تال تماشائیوں کو بھی اس میں شامل ہونے کی دعوت دیتی ہے اور پھر موسیقی ، تال اور سر خوشی ہم آہنگ ہوجاتے ہیں۔
پرحات نہ صرف ایک پرفارمر ہیں بلکہ ٹیم میں ایک انسٹرکٹر بھی ہیں۔ پرفارمنس کے دوران جب بھی وقفہ ملتا ہے نوجوان پرفارمر ان کے گرد جمع ہوجاتے ہیں اور رقص کی مخلف حرکات اور تکنیکیں سیکھتے ہیں ، وہ سماوار رقص کے ثقافتی پس منظر کے بارے میں جاننے کے لیے بھی پرحات سے بات چیت میں دلچسپی لیتے ہیں۔
یہاں، ثقافتی زندگی صرف سٹیج پر نہیں بلکہ روزمرہ زندگی کا ایک بھرپور حصہ ہے ۔ چھیوٹسی میں فنکاروں اور سیاحوں کے ساتھ رقص کرنا ایک منفرد تجربہ ہے ، یہ رقص مقامی جوڑوں کی شادی کی تقریبات کا حصہ ہے۔ پرحات کہتے ہیں کہ ثقافت اور رقص کسی صندوق میں بند نہیں کیے جاسکتے۔ ان کا کہنا ہے کہ، سماوار رقص ، تھیانشان پہاڑوں سے بہنے والے برفیلے پانی کی طرح ہے ، رقص زندگی ہے اسے پیش کیا جانا چاہیے اور نئی نسل میں منتقل کیا جانا چاہیے۔






















