25ستمبر 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)سنکیانگ میں ایک کہاوت ہے کہ کوئی تین دن بغیر گوشت کے رہ سکتا ہے، لیکن نان کے بغیر ایک دن بھی نہیں۔ اس کہاوت سے سنکیانگ کی روزمرہ زندگی میں نان کے ناگزیر کردار کی عکاسی ہوتی ہے۔ سنکیانگ میں نان کی 200 سے زائداقسام میں سے ، کوچھہ نان کو "بادشاہ نان " کہا جاتا ہے اور اس کا اوسط قطر نصف میٹر سے بھی زائد ہوتا ہے۔
کوچھہ نان بنانا تکنیکی طور پر دوسری اقسام کے نان بنانے کی نسبت مشکل ہے۔ اس کو بنانے کے لیے گندم کے آٹے کو بار بار گوندھا جاتا ہے جس سے وہ لچکدار ہو جاتا ہے۔ پھر اس کے پیڑے بنا کر اس کو چپٹا کیا جاتا ہے اور اس گول نان پر ڈیزائن بنانے کے لیے نوکیلی سوئیوں والا اوزار استعمال کیا جاتا ہے ، پھر اس پر کچھ خاص قسم کے مسالے یکساں طور پر پھیلائے جاتے ہیں اور تندور میں لگانے سے پہلے اس پر تل لگائے جاتے ہیںجب تپے ہوئے تندور میں نان پکتا ہے تو تازہ گندم کی خوشبو ہر طرف پھیل جاتی ہے۔
65 سالہ رشید حمید ، قومی سطح کے غیر مادی ثقافتی ورثے کے نمائندے اور روایتی نان کی تکنیکوں کے وارث ہیں۔ ہر صبح سورج طلوع ہونے سے بھی پہلے ، کوچھہ کی گلیوں میں رشید کے تندور میں لگنے والے کوچھہ نان کی خوشبو سب طرف پھیل جاتی ہے۔ رشید نے 18 برس کی عمر میں اپنے والد سے نان بنانے کا فن سیکھنا شروع کیا تھا ، اور اب اس نے یہ منفرد ہنر اپنے بیٹوں کے حوالے کر دیا ہے۔مقامی لوگوں کے علاوہ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد اس کی دکان پر آتی ہےاور دن کے اختتام تک اس کے سیہاں بنائے گئے تمام ایک سے دو ہزار نان فروخت ہوجاتے ہیں۔
سنکیانگ میں، نان صرف بھوک مٹانے کے لیے کھانے کی ایک چیز نہیں، بلکہ یہ روزمرہ کی زندگی اور ثقافتی ورثے کا ایک رشتہ بھی ہے۔ کوچھہ کی پرانی گلیوں میں نان کی دکانوں سے لے کر ارمچی کے گرینڈ بازار میں نان تھیم والے نمائش ہال تک، نان پہلے سے زیادہ بھرپور انداز میں سامنے آرہا ہے۔ مختلف شکلوں اور ذائقوں میں دستیاب یہ نان سیاحوں کے لیے ایک خاص تحفہ ہیں۔نان کی شکل کی خوبصورت ثقافتی اورتخلیقی مصنوعات، اور نان کے پیالوں میں پیش کردہ کافی اور دہی، نوجوان سیاحوں میں بے حد مقبول ہیں۔






















