28ستمبر 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)25 ستمبر کو بین الاقوامی فیڈریشن آف روبوٹکس (IFR) کی جانب سے جاری کردہ ورلڈ روبوٹکس رپورٹ 2025 کے مطابق ،چین کا انڈسٹریل روبوٹ سٹاک ، 2024 میں 2,027,000 یونٹس تک پہنچ گیا، جو عالمی طلب کے نصف سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چین میں سالانہ تنصیبات 295,000 یونٹس تک پہنچ گئیں، جو 2023 کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ ہیں اور یہ اب تک کی ریکارڈ سطح ہے۔ 2024 میں عالمی سطح پر 542,000 صنعتی روبوٹ نصب کیے گئے، جو ایک دہائی پہلے کی تعداد سے دوگنا ہیں، اور دنیا بھر میں تنصیبات مسلسل چوتھے سال 500,000 یونٹس سے متجاوز رہیں۔
بین الاقوامی فیڈریشن آف روبوٹکس کے صدر تاکایوکی ایتو کا کہنا ہے کہ چین کی حکمت عملی نے اپنی پیداوار کی بنیاد کو جدید بنانے میں ایک نیا سنگ میل عبور کیا ہے اور روبوٹس کی تعداد تین سالوں میں دوگنا ہو گئی، جو 2021 میں 1 ملین یونٹس تھی 2024 میں 2 ملین یونٹس تک پہنچ گئی ہے۔مارکیٹس میں ایشیا کی مارکیٹ سب پر غالب رہی جہاں 2024 میں نئے روبوٹس کی تعیناتی کا 74 فیصد حصہ رہا، جبکہ یورپ میں 16 فیصد اور امریکہ میں 9 فیصد رہا۔
2024 میں چین میں، الیکٹرک اور الیکٹرانکس سیکٹر 83,000 یونٹس کے ساتھ طلب میں سب سے آگے رہا جب کہ آٹوموٹو انڈسٹری 57,200 یونٹس کے دوسرے نمبر پر رہی ساتھ ہے۔ پہلی بار، چینی روبوٹ ساز کمپنیز نے مقامی مارکیٹ میں غیر ملکی حریفوں سے زیادہ یونٹس فروخت کیے، جس سے 2024 میں مقامی مارکیٹ میں ان کا حصہ 47 فیصد سے بڑھ کر 57 فیصد ہوگیا۔
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ عالمی روبوٹکس کی صنعت مضبوط ترقی برقرار رکھے گی اور توقع ہے کہ 2025 میں دنیا بھر میں ہونے والی تنصیبات میں 6 فیصد اضافہ ہوگا اور یہ 575,000 یونٹس تک پہنچ جائے گی جب کہ 2028 تک 700,000 یونٹس سے زائد ہونامتوقع ہے یعنی اوسط ترقی تقریباً 10 فیصد سالانہ تک رہے گی ۔رپورٹ میں توقع کی گئی ہے کہ چین اس مدت کے بعد دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہوگا۔