28اکتوبر (پیپلز ڈیلی آن لائن)زندگی کی گہما گہمی سے بھرپوربین الاقوامی شہر ہانگ کانگ میں،دوستوں کے ساتھ شستہ کینٹنیز لب و لہجے میں گپ شپ لگاتا پاکستانی نوجوان مو وی جیان ،ایک فائر کیپٹن کے طور پر نہ صرف شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری نبھاتا ہے، بلکہ اس شہر کے تنوع اور خود میں سمو لینے کی صلاحیت کی جیتی جاگتی مثال بھی ہے۔مو وی جیان بتاتے ہیں کہ وہ 7 برس کے تھے جب وہ پاکستان سے ہانگ کانگ آئے اور انہیں یہاں رہتے ہوئے 26 سال ہو چکے ہیں ۔ وہ یاد کرتے ہیں کہ ابتدا میں کچھ رکاوٹوں کا سامنا کرنے سے لے کر اب اس زبان میں اعتماد اور روانی کے ساتھ ریسکیو کے احکامات دینے تک کے اس سفر میں انہوں نے ذاتی طور پر محسوس کیا ہے کہ ہانگ کانگ کا سماجی ماحول زیادہ سے زیادہ شمولیت کا حامل ہوتا جا رہا ہے اور عوامی خدمات میں بہتری آ رہی ہے۔
مو وی جیان بتاتے ہیں کہ جب وہ پرائمری اسکول میں تھے تو وہ ہانگ کانگ کی فلمز اور ٹی وی سیریز میں فائر فائٹرز کی تصاویر سے بہت متاثر ہوتے تھے اور یہیں سے ان میں فائر فائٹر بننے کی خواہش جاگی۔ 2016 میں، انہوں نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت کے فائر سروسز ڈیپارٹمنٹ میں درخواست دی اور وہ منتخب ہوئے۔ان کا کہنا ہے کہ کام کے دوران انہیں کبھی بھی اپنی قومیت کی وجہ سے کسی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ ان کے اعلیٰ افسران اور ساتھیوں کی حوصلہ افزائی نے ہمیشہ نئے چیلنجز کے لیے ان کی ہمت بڑھائی اور اسی وجہ سے ان میں یہ اعتماد آیا کہ انہوں نے فائر کیپٹن بننے کے لیے درخواست دی۔
چینی باشندوں کی اکثریت کے علاوہ ہانگ کانگ میں کئی اقلیتی قومیتیں بھی آباد ہیں۔ ہانگ کانگ کی حکومت اور تمام شعبہ ہائے زندگی ، اقلیتوں کے انضمام کو فروغ دینے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، فائر سروسز ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے 2019 میں قائم کردہ "اقلیتی قومیتی نوجوانوں کی ترقی کی ٹیم" نے کیریئر پلاننگ کی خدمات فراہم کرنے کے لیے 40 سے زائد اداروں کا دورہ کیا ۔
مقامی کمیونٹی میں اقلیتی قومیتوں کے انضمام کو فروغ دینے کے لیے فائر سروسز ڈیپارٹمنٹ نے " اقلیتی پروگرام " بھی شروع کیا ہے اور پچھلے سال منعقد کی جانے والی 30 سے زائدسرگرمیوں میں 400 سے زائد افراد نے شرکت کی ۔ ان میں، فائر اینڈ ایمبولینس کا تجربہ کرنے کے دن جیسی سرگرمیوں نے نہ صرف ہنگامی صورت حال کے حوالے سے شرکا کی سمجھ بوجھ میں اضافہ کیا بلکہ قومیتی تبادلوں کو بھی فروغ دیا۔
مو وی جیان نے ایک خاص اقدام کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ فائر سروسز ڈپارٹمنٹ نے اقلیتی قومیت کےاہلکاروں کی تعیناتی کے لیے ایک آزمائشی طریقہ کار اپنایا ہے جس میں کمانڈر ، بوقت ضرورت سائیٹ پر مدد کے لیے مختلف قومیتون سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کو بھیجنے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اس طریقہ کار میں مختلف ثقافتی پس منظر کے لوگوں سے استفادہ کیا جاتا ہے اور پاکستان، بھارت، نیپال اور دیگر ممالک یا علاقوں کے فائر فائٹرز مختلف اقلیتی گروہوں کے شہریوں کو زیادہ بہتر خدمات فراہم کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
2020 میں یوما تی تھانگ لو میں آگ لگنے کے بعد کیے جانے والے ریسکیو آپریشن سے مو وی جیان نے اس کام کے بارے میں زیادہ تجربہ حاصل کیا۔اس وقت سائٹ پر بہت سے اقلیتی باشندے موجود تھے انہوں نے اردو زبان کا استعمال کرتے ہوئے زخمیوں کی حالت بیان کرنے میں اپنے ساتھیوں کی معاونت کی اور ساتھ ہی زخمیوں اور ان کے اہل خانہ کو تسلی دیتے ہوئے ان کو پرسکون کیا۔ اس تجربے نے انہیں یہ احساس دلایا کہ ان کا ثقافتی پس منظر رکاوٹ نہیں بلکہ شہریوں کی خدمت میں ایک منفرد فائدہ دیتا ہے ۔
آج، وہ فائر سروسز ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام کمیونٹی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں اور اقلیتی قومیت کے نوجوانوں کے ساتھ اپنے ترقی کے تجربات بانٹتے ہیں۔ مو وی جیان کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ سب کو یکساں مواقع فراہم کرتا ہے،برسوں کی محنت کے بعد آج وہ ایک عام پاکستانی لڑکے سے ایک فائر کیپٹن بن چکے ہیں۔ ان کے لیے ہانگ کانگ کا مطلب مواقع، امید اور مستقبل ہے۔جب بھی مو وی جیان سے ہانگ کانگ کے لیے ان کے احساسات کے حوالے سے سوال کیا جاتا ہے تو وہ بے حد جذبات بھرے لہجے میں کہتے ہیں کہ ہانگ کانگ میرا گھر ہے، اور اس جگہ سے میری گہری وابستگی ہے۔ یہ جملہ ہانگ کانگ میں اقلیتی قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لاتعداد دلوں کی آوازہے، اور یہ اس شہر کے سماجی ماحول میں موجود جامعیت اور احساس شمولیت کا عکاس ہے۔
 
				 
			



