• صفحہ اول>>کاروبار

    عالمی سرمایہ ، اعتماد میں اضافے کے باعث چین کی طرف منتقل ہو رہا ہے: مورگن سٹینلے اکانومسٹ

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-10-30

    30اکتوبر (پیپلز ڈیلی آن لائن)مورگن سٹینلے کے چیف چائنا اکانومسٹ روبن شنگ جی چیانگ نےگلوبل ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ عالمی ماحول میں بڑھتی ہوئی پیچیدگی اور بگاڑ کے باوجود، چین کی پالیسی معاونت میں اضافہ، ملکی کاروباری اداروں کی جدت پر توجہ اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے نے مارکیٹ کے اعتماد کو مزید مستحکم کیا ہے۔ شنگ جی چیانگ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال ستمبر میں نافذ ہونے والے انکریمنٹل پالیسیز پیکیج نے معاشرتی اعتماد کو میں بے حد اضافہ کیا ہے اور ان کے اثرات آج بھی سامنے آرہے ہیں۔ اس سال کی فنانشل سٹریٹ فورم 2025 کی سالانہ کانفرنس میں اپنی شرکت کے دوران ان کا مشاہدہ ہے کہ کاروباری اداروں نے اعتماد میں اضافہ دکھایا ہے۔

    ان کی رائے ہے کہ چینی کمپنیز نے جدت، بیرون ملک توسیع اور اپنے کاروباری تنوع پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے گزشتہ سال کے آخر سے صنعتی جدت اور عالمی توسیع میں مسلسل کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ بین الاقوامی اور مقامی سرمایہ کار چینی کمپنیز کی جدت کی صلاحیت کا از سرِ نو جائزہ لینے لگے ہیں۔ عالمی سرمایہ پہلے ہی چین میں نئی معیاری پیداواری صلاحیتوں کو کھوج رہا ہے۔ اگر آپ ستمبر 2024 سے چین کی ایکوئٹی مارکیٹ پر نظر ڈالیں تو دیکھیں گے کہ بنیادی طور پربہت سی تیزی ٹیکنالوجی کے نام کی وجہ سے ہوئی ہے، جیسے کہ AI کا استعمال، GPU لوکلائزیشن ، اور بائیوٹیکنالوجی۔

    شنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ،ایسے اہل غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کار، جن کے چینی حصص کی مالیت 949.3 ارب یوان (133.6 ارب ڈالر) تھیان کی تعداد اگست کے آخر تک کم از کم 907 تھی۔

    نئے اعداد و شمار کے مطابق، 2025 کی دوسری سہ ماہی کے لیے، نارتھ باونڈ فنڈز کی کل مارکیٹ ویلیو 2.29 ٹریلین یوان تک پہنچ گئی، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 2 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے۔

    شنگ جی چیانگ کا کہنا ہے کہ چین اپنے معاشی پیمانے ، چین کے اندر ایک ہی صنعت میں تمام سپلائی چینز کی ہم آہنگی اور اپنی ہنر مند افرادی قوت کی وجہ سے چین ، پیداواری صلاحیت میں کسی بھی دوسرے ملک سے آگے ہے۔ ہر سال چین میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے 5 ملین سے زیادہ گریجویٹس ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، چین کے پاس AI کو مزید پیداواری ملازمتوں کے لیے استعمال کرنے کی زیادہ صلاحیت ہو گی جس سے مصنوعات کی قیمتیں کم ہوں گی۔

    حال ہی میں قومی بیورو برائے شماریات (NBS) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، بڑھتے ہوئے بیرونی دباؤ اور داخلی چیلنجز کے باوجود، 2025 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کے GDP کی شرحِ نمو سال بہ سال 5.2 فیصد رہی ہے۔ بیورو کے ترجمان کاکہنا ہے کہ چودھویں پانچ سالہ منصوبے کی مدت (2025-2021) کے دوران، چین کی معیشت نے عالمی اقتصادی ترقی میں تقریباً 30 فیصد سالانہ کی اوسط شراکت برقرار رکھی، جو ترقی کے لیے دنیا کی سب سے اہم قوت کے طور پر کام کر رہی ہے اور ایک بڑی معیشت کی لچک اور توانائی کو ظاہر کر رہی ہے۔

    ویڈیوز

    زبان