مقامی وقت کے مطابق 16 نومبر کو حماس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے فلسطینی گروہوں اور مسلح تنظیموں کی دستخط شدہ ایک سیاسی یادداشت جاری کی جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں بین الاقوامی سکیورٹی فورس کے قیام کے بارے میں پیش کردہ امریکی تجویز پر امریکہ کو متنبہ کیا گیا اور اس تجویز کو غزہ میں بین الاقوامی انتظام نافذ کرنے کی خطرناک کوشش قرار دیتے ہو ئے کہا گیا کہ یہ ممکنہ طور پر اسرائیل کے حق میں ایک جانبدارانہ حکمرانی کے فارمولے کو فروغ دے سکتی ہے۔
یادداشت میں غیر ملکی فوجی موجودگی یا غزہ میں بین الاقوامی اڈے کی مخالفت واضح طور پر کی گئی اور اسے فلسطینی قومی خودمختاری کی براہ راست خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ مختلف گروہوں نے بین الاقوامی نگرانی کے نظام کے قیام کا مطالبہ کیا تاکہ غزہ میں جاری اسرائیل کی کارروائیوں اور اسرائیلی پابندیوں سے پیدا ہونے والے عوام کی سلامتی اور قحط کے مسائل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی جا سکے۔
یادداشت کے آخر میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ عرب-اسلامی ماڈل غزہ کی حکمرانی کے لیے سب سے زیادہ قابل قبول ہے اور غزہ سے متعلق کسی بھی انتظام کو فلسطینی عوام کی مرضی، قومی اتحاد اور فلسطینی زمین کی وحدت کی بنیاد پر قائم کیا جانا چاہئے۔




